Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچ دھرنے پر سفارتکاروں کے بیانات اندرونی معاملات میں مداخلت: پاکستان

دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان اپنے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے دفتر خارجہ نے بعض غیرملکی مشنز کی جانب سے بلوچ مظاہرین کے حوالے سے تبصروں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک اپنے اندرونی معاملات کو سنبھالنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
پاکستانی خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کرتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ’پاکستان کا آئین اپنے شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے اور ایسے معاملات سے اندرونی طور پر نمٹنے کے لیے قوانین موجود ہیں۔‘
دفتر خارجہ کی ترجمان کا یہ بیان ناروے کے سفارت خانے اور پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر کی حالیہ ٹویٹس پر ایک سوال کے جواب میں آیا جس میں اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین کے ساتھ حکومت کے مبینہ نامناسب سلوک پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان میں غیرملکی سفارت خانوں کی جانب سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت افسوسناک ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ’ملک کی عدالتیں خود مختار ہیں اور کئی مواقع پر اس حوالے سے فیصلے کرچکی ہیں۔‘
دفتر خارجہ کی ترجمان نے پریس بریفنگ میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی کامیابیوں اور سفارت کاری کے شعبے میں وزارت خارجہ کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا سالانہ جائزہ بھی پیش کیا۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ کشمیری رہنماؤں پر پابندیاں لگانا انڈیا کی جانب سے بین الاقوامی اصولوں کی توہین ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈین قابض افواج نے جموں و کشمیر میں شہریوں اور کشمیری رہنماؤں پر پابندیاں لگا رکھی ہیں۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ کیا آنے والے سال میں انڈیا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے کوئی امکانات ہیں جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’انڈیا کو بات چیت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘

شیئر: