Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روزگار کے لیے سعودی عرب آنے والے فلپائنی شہریوں کی تعداد میں دو گنا اضافہ

آرنلڈ ماماکلے کے مطابق ’سعودی بڑے حجم کے لحاظ سے خدمات حاصل کرتے ہیں اور ان کی ویزا کی صرف چند شرائط ہیں۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
فلپائن کے محکمہ تارکین وطن مزدور (ڈی ایم ڈبلیو) کے جمعے کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق سنہ 2023 میں روزگار کے لیے سعودی عرب جانے والے فلپائنی شہریوں کی تعداد دو گنا سے زائد ہو گئی ہے جو خلیج تعاون کونسل کے ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق خلیج تعاون کونسل کے ممالک میں رہنے والے 18 لاکھ کے قریب فلپائنیوں میں آدھے سے زیادہ سعودی عرب میں رہتے اور کام کرتے ہیں۔ سعودی عرب کئی دہائیوں سے فلپائنیوں کے لیے بیرون ملک کام کرنے کے لیے ترجیحی ملک ہے۔
رواں برس جنوری سے اکتوبر تک کے اعداد وشمار کے مطابق تین لاکھ 80 ہزار سے زائد فلپائنی شہری کام کے لیے مملکت آئے ہیں۔ سنہ 2022 میں ان کی تعداد ایک لاکھ 43 ہزار 850 تھی۔
سعودی عرب کے بعد دوسرا نمبر متحدہ عرب امارات کا آتا ہے جہاں سنہ 2023 میں روزگار کے لیے دو لاکھ 50 ہزار 600 فلپائنی شہری گئے ہیں۔ گذشتہ برس یہ تعداد ایک لاکھ 66 ہزار 200 تھی۔
ان دونوں خلیجی ممالک کے بعد ہانگ کانگ اور سنگاپور ہیں، جو فلپائنی تارکین وطن میں مقبول ہیں۔
ڈی ایم ڈبلیو آفیسر انچارج ہنس لیو کیڈاک نے منیلا میں صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ واضح ہے کہ 2023 وہ سال تھا جب عالمی تجارت کے ساتھ ساتھ عالمی معیشتیں بھی کھلنا شروع ہوئیں۔‘
’مثال کے طور پر ہم سعودی عرب کے وژن 2030 کے مطابق بڑے ترقیاتی منصوبوں کو دیکھ رہے ہیں۔ ہم متحدہ عرب امارات کو دیکھ رہے ہیں، جو اپنے اقتصادی ترقی کے منصوبے بھی پیش کر رہا ہے۔‘
فلپائن ایمپلائمنٹ ایجنسیز کے صدر اور مشرق وسطیٰ میں کارپوریٹ ایمپلائرز کی ایسوسی ایٹس کے صدر آرنلڈ ماماکلے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی مقبولیت صرف اس وجہ سے نہیں ہے کہ یہ فلپائنیوں کے لیے ایک قائم شدہ لیبر مارکیٹ ہے اور دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان اچھے تعلقات ہیں بلکہ وہاں متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے اور امیگریشن کے طریقہ کار کو ہموار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی حجم، بڑے حجم کے لحاظ سے خدمات حاصل کرتے ہیں، اور ان کی ویزا کی صرف چند شرائط ہیں۔ سعودی سفارت خانہ ایک دن میں آپ کا ویزا جاری کر دے گا۔‘

شیئر: