Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایڈورڈ ہشتم سے لے کر شہنشاہ اکیہیٹو تک، حکمرانوں کے بادشاہت چھوڑنے کے واقعات

سہانوک 2012 میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں انتقال کر گئے (فوٹو: اے ایف پی)
ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹ دوم نے 2024 کے اوائل میں حکمرانی کو چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ملکہ ڈنمارک مارگریٹ دوم نے پانچ دہائیوں کی حکمرانی کو حیران کن طور پر خیرباد کہنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
83 برس کی ملکہ ڈنمارک نے ڈینش ٹیلی ویژن پر نئے سال کے موقع پر اپنی روایتی تقریر میں تخت نشینی چھوڑنے کا اعلان کیا جس کے بعد تخت پر شہزادہ فریڈرک براجمان ہوں گے۔
ملکہ ڈنمارک بادشاہت کو خیرباد کہنے والی کوئی پہلی حکمران نہیں ہیں بلکہ اُس سے قبل بھی ایسے کئی حکمران گزر چکے ہیں جنہوں نے ذاتی وجوہات کی بنا پر بادشاہت کو چھوڑنے کا اعلان کیا۔
اے ایف پی نے ایسے ہی چند حکمرانوں کے واقعات بتائے ہیں، آئیے جانتے ہیں وہ کیا ہیں۔
کنگ ایڈورڈ ہشتم
برطانوی عوام کو اس وقت شدید حیرانی کا سامنا کرنا پڑا جب 12 دسمبر 1936 کو بادشاہ ایڈورڈ ہشتم نے ایک سال کی مدت سے بھی کم اپنی بادشاہت کو امریکی طلاق یافتہ خاتون والیس سمپسن سے شادی کرنے کی غرض سے چھوڑ دیا۔
ایڈورڈ ہشتم سے والیس سمپسن کے اس افیئر نے برطانیہ میں شدید بحران پیدا کیا تاہم چرچ آف انگلینڈ کی بھرپور مخالفت کے باوجود ایڈورڈ ہشتم نے امریکی خاتون سے شادی کرنے کی ضد قائم رکھی۔ 
اس کے بعد ریڈیو نشریات میں ایڈورڈ نے اعلان کیا کہ وہ اپنی محبوبہ کے ساتھ کے بغیر بادشاہت نہیں چلا سکتے۔
ایڈورڈ ہشتم کے بعد اُن کے بھائی اور آنجہانی ملکہ ایلزبتھ دوم کے والد البرٹ نے جارج ششم کے نام سے تخت سنبھالا۔
 

پوپ بینیڈکٹ 600 برسوں میں استعفیٰ دینے والے پہلے پوپ تھے (فوٹو: اے ایف پی)

کمبوڈین بادشاہ سہانوک
کمبوڈیا کے آنجہانی بادشاہ نوروڈوم سہانوک جنہوں نے اپنے ملک کو چھ دہائیوں تک سنبھال کر رکھا، وہ تخت دو مرتبہ چھوڑنے والے بادشاہ بنے۔
انہیں 1941 میں فرانس کی مدد سے تخت پر بٹھایا گیا تاہم انہوں نے 1955 میں آزادی کے بعد اپنے والد کے لیے بادشاہت چھوڑ دی۔
چھ مرتبہ شادی کرنے والے نوروڈوم سہانوک جو کے کمبوڈیا کے صدر اور وزیراعظم بھی رہے، انہوں نے سات اکتوبر 2004 میں ایک مرتبہ سے کینسر کے علاج کے بعد تخت چھوڑا جس کے بعد اُن کے بیٹے نوروڈوم سہامونی نے بادشاہت سنبھالی۔
سہانوک 2012 میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں انتقال کر گئے۔
پوپ بینیڈکٹ
دنیا بھر میں مسیحیوں کے مذہبی پیشوا پوپ بینیڈکٹ 16 نے طبعی وجوہات کے باعث 2013 میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
پوپ بینیڈکٹ 600 برسوں میں استعفیٰ دینے والے پہلے پوپ تھے۔
پوپ بینیڈکٹ اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد 10 سال مزید زندہ رہے اور پھر 2022 دسمبر میں چل بسے۔
 

شہنشاہ اکیہیٹو دو صدیوں کے بعد شہنشاہت چھوڑنے والے پہلے جاپانی حکمران بنے (فوٹو: اے ایف پی)

کنگ ژوان کارلوس
سپین کی بادشاہت پر اس وقت سوالیہ نشان اٹھنے لگے جب 18 جون 2014 کو بادشاہت چھوڑنے والے کنگ ژوان کارلوس اول کی نجی زندگی اور دولت کے بارے میں انکشافات سامنے آئے۔
اس وقت بادشاہ ژوان کارلوس کی عمر 76 برس تھی۔ وہ 1975 میں آمر فرانسسکو فرانکو کی موت کے بعد تخت نشیں ہوئے تھے۔
انہیں قومی اتحاد کی علامت سمجھا جاتا تھا اور انہیں سپین کو جمہوریت میں داخل کرنے پر عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا تاہم اُن کی عیاش زندگی اور غیر ازدواجی تعلقات کے باعث اُن کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی۔
 

فوٹو: گیٹی امیجز

سپین کے مالیاتی بحران کے دنوں میں اُن کی افریقی ملک بوٹسوانا کے دوران شکار کی تصویر بھی خوب وائرل ہوئی جب انہیں مردہ ہاتھی کے ساتھ دیکھا گیا۔
اس کے  بعد بادشاہ ژوان کارلوس نے اپنے بیٹے فیلپ کی خاطر تخت چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور وہ خود یو اے ای چلے گئے۔
شہنشاہ اکیہیٹو
30 اپریل 2019 کو جاپان کے ہردلعزیز شہنشاہ اکیہیٹو نے 85 برس کی عمر میں تقریباً تین دہائیوں کی حکمرانی کے  بعد شہنشاہت چھوڑنے کا اعلان کیا۔
شہنشاہ اکیہیٹو دو صدیوں کے بعد شہنشاہت چھوڑنے والے پہلے جاپانی حکمران بنے۔
شہنشاہ اکیہیٹو جنہوں نے جنگ عظیم دوم میں شکست کے بعد جاپان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں بڑا کردار ادا کیا، انہوں نے خراب صحت کے باعث حکمرانی چھوڑنے کا اعلان کیا۔
شہنشاہ اکیہیٹو کے بعد اُن کے بیٹے ناروہیٹو نے 2019 میں تخت سنبھالا۔

شیئر: