Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غیر انسانی‘، جرمنی میں پناہ گزینوں کی آمد کو روکنے کے لیے قوانین مزید سخت

گزشتہ برس پالیسی پر سخت عمل درآمد کے باعث جرمنی سے 16 ہزار افراد کو ڈی پورٹ کیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی میں ارکان پارلیمنٹ نے پناہ گزینوں کے لیے قوانین مزید سخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نئے قانون کی منظوری سے پناہ لینے کی کوشش کرنے والوں کو واپس بھیجنے کا طریقہ بہتر بنایا جا رہا ہے۔
جرمنی کو یورپ کی سب سے بڑی معیشت سمجھا جاتا ہے جہاں سب سے زیادہ غیرملکی تارکین پناہ کی درخواستیں دیتے ہیں۔
مہاجرین یا پناہ گزینوں کے حوالے سے تلخ مباحثے نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی انتخابات میں مقبولیت کی نئی ​​بلندیوں کو چھو رہی ہے۔
اولف شولز کی غیر مقبول مرکزی بائیں بازو کی قیادت والی حکومت نے نئے آنے والوں کو روکنے کے لیے نئے قوانین یا قواعد کی حمایت کی ہے۔
وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا ہے کہ قانونی مسودے سے پناہ گزینوں کی واپسی کے عمل کو بہتر بنایا جا رہا ہے اور ’ہم یہ یقینی بنا رہے ہیں کہ ایسے افراد جن کو ملک میں ٹھہرنے کا قانونی حق نہیں اُن کی واپسی کا عمل تیزی سے ہو۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ پناہ کا حق نہ رکھنے والے لوگوں کو ان کے آبائی ممالک میں واپس بھیجنے سے ایسے افراد کے لیے وسائل مہیا ہوں گے جنہیں پناہ کی ضرورت ہے۔
متعارف کرائے جانے والے نئے سخت قواعد سے پولیس کو ایسے افراد کی تلاش کا اختیار ملا ہے جن کو جرمنی چھوڑ دینے کا حکم دیا گیا ہو گا۔ پولیس اب تارکین وطن کی شناخت کے لیے اُن سے پوچھ گچھ بھی کر سکے گی۔
اسی طرح ایسے افراد کو اخراج سے قبل حراست میں رکھنے کی زیادہ سے زیادہ مدت 10 سے بڑھ کر 28 دن ہو جائے گی تاکہ حکام کو ملک بدری کا انتظام کرنے کے لیے مزید وقت مل سکے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے سخت قواعد پر تنقید کرتے ہوئے ان کو غیرانسانی اور حد سے تجاوز قرار دیا ہے۔

نئے سخت قواعد پر انسانی حقوق کی تنظیمیں قانون سازوں سے نالاں ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

جرمن وکلا کی تنظیم نے کہا کہ ’یہ بہت مشکل سے تناسب کے دائرے میں آتے ہیں۔‘
سمندر میں تارکین وطن کو ریسکیو کرنے والے گروپ ایس او ایس نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’ہم خوفزدہ ہیں کہ وہ لوگ جو بھاگ کر آ رہے ہیں اور وہ لوگ جو انسانی بنیادوں پر اُن کی مدد کرتے ہیں اُن کو اس پر قید کی سزا سے خوفزہ کیا جائے گا۔‘
قوانین کے تحت انسانی سمگلنگ کرنے والوں کو اب سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا خواہ اس کے لیے انہوں نے کوئی رقم وصول کی ہو یا بغیر معاوضے کے یہ کام کیا ہو۔
جرمن وزیر داخلہ کے مطابق گزشتہ برس پالیسی پر سخت عمل درآمد کے باعث ملک سے 16 ہزار 430 افراد کو ڈی پورٹ کیا گیا۔

شیئر: