Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس کے سربراہ کی ترکیہ کے وزیر خارجہ سے ملاقات، بات چیت: سفارتی ذرائع

غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق 25 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
قطر میں مقیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے ترکیہ کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے اتوار کو سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان گزشتہ تین ماہ سے زائد عرصے میں یہ پہلا باضابطہ رابطہ ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ حاکان فیدان اور اسماعیل ہانیہ کی ملاقات ترکیہ میں ہوئی۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس ملاقات میں حماس کے عسکری ونگ کے پاس موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے حوالے سے بھی بات کی گئی۔
حماس کے عسکریت پسندوں نے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر ایک غیرمعمولی حملے میں 250 کے لگ بھگ افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ اور حماس کے رہنما نے غزہ میں ’جلد از جلد سیزفائر‘ کے حوالے سے بھی گفت و شنید کی۔
ذرائع نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں ’غزہ میں انسانی امداد کو بڑھانے اور مستقل امن کے لیے دو ریاستی حل‘ پر زیرِبحث آیا۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ اور اسماعیل ہانیہ میں آخری فون رابطہ گزشتہ برس 16 اکتوبر کو کیا گیا تھا۔
حماس کے حملے میں ایک ہزار 140 اسرائیلی ہلاک ہوئے جن میں سے اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ اس حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بمباری شروع کی اور اعلان کیا کہ وہ حماس کو تباہ کر کے رہے گا۔
غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق 25 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے پاس تاحال 132 یرغمالی موجود ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں سے 27 کی ہلاکت ہو چکی ہے۔
ترکیہ کے شہر استنبول کو سات اکتوبر کے حملوں سے قبل حماس کے ساسی رہنماؤں کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔

سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں سے قبل استنبول کو حماس کے رہنماؤں کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ترکیہ نے اس وقت حماس کے رہنماؤں کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا تھا جب اُن کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ اسرائیل پر سات اکتوبر کو کیے گئے تباہ کن حملوں پر خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔
تاہم اس کے بعد ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان کو غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کے سب سے سخت ناقد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اردوغان نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا تقابل ہٹلر کے ساتھ کیا اور امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ کو سپانسر کر رہے ہیں۔

شیئر: