Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی معاشرے میں دین کی رغبت ملی، مرزا ظہیر بیگ

Mirza zaheer baig مقدس سرزمین میں رہ کر اپنے بچوں کو عربی سکھائیں کیونکہ یہ بچوں کے سیکھنے کی عمر ہے ۔عربی قرآن کی زبان ہے،سعودی عرب سے یرپ وغیرہ گئے تو بہت کچھ ملے گا لیکن بہت کچھ چلا بھی جائیگا
* * * * انٹرویو:مصطفی حبیب صدیقی* * * *
ہماری کوشش ہے کہ اردونیوز کے اس پردیسیوں سے انٹرویو کے سلسلے میں ہمارے قارئین کو مختلف ٹیکنیکل اور پروفیشنل شعبوں کے حوالے سے کچھ معلومات مل سکیں جس سے یقینا قارئین مستفید ہورہے ہونگے۔کیمیکل اور مکینیکل انڈسٹری کے حوالے سے ہم نے معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی ۔اس مرتبہ ہمارے ساتھ مارکیٹنگ اسپیشلسٹ مرزا ظہیر بیگ موجود ہیں۔جدہ میں مقیم مرزا ظہیر بیگ بحیرہ کیبل میں کام کرتے ہیں۔
**اردونیوز:مرزا صاحب آپ کا ادارہ کیا بناتا ہے اور آپ کیا چیز مارکیٹ کرتے ہیں؟
**مرزاظہیر بیگ:ہم کیبلز بناتے ہیں۔بحرہ ایڈوانس کیبل مینو فیکچرنگ کمپنی میں نئے پلانٹس
بھی لگ رہے ہیں جن میں بسپار ،ٹرانسفارمر اور المونیم سمیت دیگر چیزیں بنارہے ہیں۔ہم بجلی کی تاریں بناتے ہیں ۔پورے خلیج اور منیٰ ریجن میں ہم سپلائی کرتے ہیں۔حج کے انتظاما ت اور مکہ کی توسیع منصوبے میں بھی ہما رے کیبلز سپلائی کیے گئے ۔
**اردونیوز:آپ کے ادارے میں کتنی پاکستانی وہندوستانی ہیں؟
**مرزاظہیربیگ:یہاں زیادہ تر عرب ممالک کے لوگ ہیں کیونکہ ہماری کمپنی ملٹی نیشنل ہے۔میرے خیال میں10فیصد پاکستانی اور20فیصدہندوستانی ہیں۔
**اردونیوز:کیا حالات دیکھ رہے ہیں،موجود ہ صورتحال میں آپکی کمپنی کیا سوچتی ہے؟
** مرزاظہیر بیگ:حالات بہتر ہورہے ہیں۔ہم دوسرے ممالک میں بھی داخل ہورہے ہیں۔خاص
طورپر کویت میںبڑے پراجیکٹس شروع ہورہے ہیں جبکہ سعودی عرب میں بھی حالات بہت اچھے ہوجائینگے۔
**اردونیوز:پاکستانی وہندوستانی طلبہ یا نوجوان الیکٹرک یا مارکیٹنگ کے شعبے سے ہو اور
یہاں آنا چاہے تو وہ خود کو کس چیز میں پرفیکٹ کرے کہ یہاں کامیاب ہوسکے؟
**مرزاظہیر بیگ:ـایم بی اے مارکیٹنگ کی یہاں کافی ڈیمانڈ ہے جبکہ یہاں آنے والوں کو میں یہ
بھی مشورہ دونگا کہ کم ازکم 8سے10ہزار ریال تنخواہ ہو تو وہ یہاں آئے اور خاندان بھی رکھ سکتا ہے۔ یہاں ایسے لوگ بھی ہیں جو 3سے4ہزار ریال میں خاندان کے ساتھ مقیم ہیں مگر وہ گزارا ہی کررہے ہیں آخر کے مہینے میں وہ قرضدار ہو جاتے ہیں۔
**اردونیوز:آپ کے بچے پاکستان انٹرنیشنل اسکول میں پڑھتے ہیں کیا آپ مطمئن ہیں تعلیم کے معیار سے؟
**مرزاظہیر بیگ:یہاں پاکستان کی طرح کا تعلیمی معیار نہیں،پاکستان ایمبیسی اسکول میں ایک
ایک کلاس میں درجنوں بچے ہیں وہاں تعلیم کا معیار وہ نہیں ہوسکتا۔اصل میں بچوں کو گھر پر ہی توجہ دینی ہوتی ہے۔ میں بچوں کو ٹیوشن میں ڈالنے کے بجائے خود دیکھتا ہوں۔ ان کا کام پوچھتا ہوں۔ٹیوشن میں وہ مزید پریشان ہوجاتے ہیں۔بہتر ہے کہ بچوں کو خود وقت دیں۔
*اردونیوز:بیرون ملک مقیم ہمارے بچوں کا اردو سے تعلق ختم ہوتا جارہا ہے خاص طو ر پر
سعودی عرب اور امریکہ میں مقیم بچے اردو سے دور ہوتے جارہے ہیں کیا آپ کو ایسا محسوس ہوا؟
**مرزاظہیر بیگ:میں نے تو اردوکے حوالے سے ایسا نہیں سوچا تاہم لبا س کے حوالے سے ہم اپنا قومی لباس کھوتے جارہے ہیں۔ہماری خواتین جینز پہنی ہوتی ہیں۔یہ ہمارا قومی لباس نہیں۔ہمارے پاکستان میں بھی اب تقریبا ً یہی صورتحال ہے جو غلط ہے۔
**اردونیوز:ہمارے والدین انگریزی پر زور دیتے ہیںکہ انگریزی ہی کامیابی کی ضمانت ہے کیا آپ کا بھی یہی خیال ہے؟
**مرزاظہیربیگ:میرا یہ خیال نہیں۔ہمیں اپنے بچوں کو عربی سکھانی چاہیے کیونکہ عربی دین کی زبان ہے اور ہم اپنے بچوں کو دنیا کے ساتھ ساتھ دین کے بارے میں بھی بتائیں۔سب سے بہتر ہے کہ سعودی عرب میں رہ کر اپنے بچوں کو عربی سکھائیں کیونکہ یہ بچوں کے سیکھنے کی عمر ہے ۔عربی قرآن کی زبان ہے ۔میں تو والدین کو مشورہ دونگا کہ وہ بچوںکو عربی زبان سکھائیں یہ یہاں بھی بہتر ہوگی اور دین سمجھنے کیلئے بھی آسان ہوجائیگی۔
**اردونیوز:اگر پاکستان اور سعودی عرب کے معاشرے کا تقابل کریں تو کیا کہیں گے؟ **
مرزاظہیر بیگ:الحمد اللہ میں سعودی عرب میں بہت اچھے حالات میں رہا۔پہلے نماز کی اتنی پابندی نہیں ہوتی تھی یہاں آکر نماز کا شوق پیدا ہوا اور پابندی ہوئی۔قرآن سیکھنے کا شوق پیدا ہوا ۔یہ سب چیز شاید پاکستان میں رہ کر ہم نہیں کرسکتے تھے۔یہاں پردے کا انتظام ہے۔نما ز کے دوران ہر قسم کا کاروبار بند کردیاجاتا ہے جو ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہر چیز پر نماز کو فوقیت ہے۔پاکستان میں اکثر لوگوں کو نماز کا معلوم ہی نہیں ہے۔
**اردونیوز:سعودی عرب میں رہتے ہوئے وہ کیا فوائد ہیں جو آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں نہیں ہوسکتے تھے؟
**مرزاظہیر بیگ:یہاں مکہ مدینہ ہے جبکہ بچوں کو اچھی تربیت مل رہی ہے،یہاں اچھی خاصی چیزوں کی معلومات صحیح انداز میں ملی۔یہاں شرک سے بھی بچے پاک ہیں پاکستان میں بھی کبھی شرک نہیں کیا تاہم یہاں زیادہ اہم ہے۔اجتماعیت بہت کچھ سکھاتی ہے۔آپ سعودی عرب میں باہر کھڑے ہیں اور نماز کا وقت ہوجائے تو کوئی انجان آدمی بھی کہہ دے گا کہ چلو بھائی نماز
کیلئے چلو۔سعودی عرب میں آخرت کی بہتری کا سامان زیادہ ہے جو ایک تحفہ ہے۔ **
اردونیوز:کبھی ایسا وقت آئے سعودی عرب سے نکل کر کہیں جانا ہو تو آپ کہاں جانا پسند کرینگے؟
**مرزاظہیر بیگ:پاکستان ہی جائیں گے ۔سعودی عرب سے پاک سرزمین کوئی نہیں۔مگر کبھی جانا بھی پڑجائے تو یورپ سمیت کہیں جانے کا سوچ بھی نہیں سکتے کیونکہ وہاں بہت کچھ مل تو جائے گا مگر بہت کچھ چلا بھی جائے گا۔پاکستان کے بعد اگر کوئی ملک ہے وہ سعودی عرب ہی ہے جسے میں ترجیح دونگا۔
**(محترم قارئین )
**اردونیوز ویب سائٹ پر بیرون ملک مقیم پاکستانی،ہندوستانی اور بنگلہ دیشیوں کے انٹرویوز اور کہانیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔اس کا مقصد بیرون ملک جاکر بسنے والے ہم وطنوں کے مسائل کے ساتھ ان کی اپنے ملک اور خاندان کیلئے قربانیوں کو اجاگر کرنا ہے۔آپ اپنے تجربات ،حقائق،واقعات اور احساسات ہمیں بتائیں ۔آئیے اپنی ویب سائٹ www.urdunews.com سے منسلک ہوجائیں۔۔ہمیں اپنے پیغامات کمپوز کرکے بھیجیں ،یا پھر ہاتھ سے لکھے کاغذ کو اسکین کرکے ہمیں اس دیئے گئے ای میل پر بھیج دیں جبکہ اگر آپ چاہیں تو ہم آپ سے بذریعہ اسکائپ ،فیس بک (ویڈیو)،ایمو یا لائن پر بھی انٹرویو کرسکتے ہیں۔ہم سے فون نمبر 0966122836200 - - ext: 3428۔آپ سے گفتگواردو نیوز کیلئے باعث افتخار ہوگی۔۔ - - ای میل- - :[email protected]

شیئر: