Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: پولنگ کے دوران دھماکوں، لڑائی جھگڑوں میں چار ہلاک، 30 سے زائد زخمی

کوئٹہ کے نواحی علاقوں میں ٹرن آؤٹ کم رہنے کی اطلاعات ہیں (فوٹو: روئٹرزٌ
ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی پولنگ کا عمل مکمل ہو چکا ہے تاہم اس دوران کچھ پولنگ سٹیشنز کے قریب 20 سے زائد بم دھماکے اور راکٹ حملے ہوئے جبکہ لڑائی جھگڑوں کے واقعات بھی ہوئے، جن میں چار افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوئے۔
پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، موسٰی خیل سمیت صوبے کے پشتون اکثریتی اضلاع میں انتخابات سے ایک روز قبل دو بڑے بم دھماکوں اور 29 افراد کی ہلاکت کے باوجود ٹرن آؤٹ بہتر نظر آیا، تاہم صوبے کے بلوچ اکثریتی اضلاع بالخصوص  مکران میں کیچ، گوادر، پنجگور، خاران اور کوہلو میں پرتشددواقعات کی وجہ سے انتخابی عمل متاثر ہوا۔
ان اضلاع میں پولنگ سٹیشنز اور ان کے آس پاس 20 سے زائد بم دھماکے اور راکٹ حملے ہوئے، جن میں تین افراد ہلاک اور 15 افراد زخمی ہوئے۔
ان میں دو اموات خاران میں پولنگ عملے سکیورٹی کے  لیے جانے والے اہلکاروں کی گاڑی پر بم حملے میں ہوئیں، ان میں ایک لیوی اور ایک پولیس اہلکار تھا جبکہ سات زخمی ہوئے۔ گوادر میں سسٹنٹ کمشنر بم دھماکے میں بال بال بچ گئے تاہم دو محافظ زخمی ہو گئے۔
 کوہلو کے علاقے سفید میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں پی بی 9 کے امیدوار لیاقت مری کے بھائی سمیت تین افرا د زخمی ہوئے۔ پنجگور میں بم دھماکوں اور راکٹ حملوں میں ایک بچہ ہلاک اور تین افراد زخمی ہوئے۔
کیچ کے علاقے مند، بلیدہ  اور زاعمران کے بعض پولنگ سٹیشنز پر مقامی لوگوں کے احتجاج کی وجہ سے پولنگ ہی نہ ہو سکی۔ کمشنر مکران ڈویژن سعید احمد عمرانی کا کہنا ہے کہ ہوت آباد کے پولنگ سٹیشن  پر انتخابی مواد کو نامعلوم افراد نے جلایا، تاہم کشیدہ حالات کے باوجود پولنگ کا عمل جاری رہا اور لوگوں کا کہنا ہے کہ پچھلے انتخابات کی نسبت ٹرن آؤٹ بہتر ہے۔
انتخابات کے دوران جھگڑوں اور تصادم کے واقعات بھی ہوئے۔
پی بی سات ہرنائی کم زیارت کے پرانا سنجاوی پولنگ سٹیشن کے باہر دو گروہوں میں تصادم کے دوران فائرنگ سے پی ٹی آئی کا کارکن ہلاک اور تین افراد زخمی ہوئے جس کے بعد پولنگ سٹیشن پر پولنگ بند کر دی گئی۔
دکی میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے جے یو آئی کے چار پولنگ ایجنٹ زخمی ہو گئے۔ نصیرآباد کے پی بی 13 کے تین پولنگ سٹیشنز پر جھگڑوں میں ڈنڈوں اور کلہاڑیوں کے وار سے 10 افراد زخمی ہو گئے۔
حب میں پی بی 21 پر پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے سٹی تھانہ کے سامنے کوئٹہ کراچی شاہراہ پر احتجاج کیا اور سڑک بند کر دی۔

ٹرن آؤٹ کم رہنے کا  امکان

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 35 اضلاع میں پولنگ کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ قومی اسمبلی کی 16 نشستوں پر 429 امیدوار جبکہ بلوچستان اسمبلی کی 51 نشستوں کے لیے1267 امیدوار میدان میں ہیں۔
کوئٹہ کے بعض علاقوں بالخصوص پی بی 40، پی بی 41 اور پی بی 42 میں پولنگ سٹیشنز پر ووٹرز کا رش دیکھا گیا تاہم شہر کے نواحی علاقوں میں  لوگوں کی دلچسپی کم دیکھی گئی اور ٹرن آؤٹ کم رہنے کی اطلاع ہے۔
بعض علاقوں میں پولنگ عملے کی جانب سے بروقت نہ پہنچنے سمیت دیگر مختلف بدانتظامیوں کہ وجہ سے تاخیر کا ہوئی۔ سردی، امن وامان کی خراب صورت حال اور موبائل سروس بندش کی وجہ سے ٹرن آؤٹ متاثر ہوا اور امیدواروں کو لوگوں کو باہر نکالنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

شیئر: