Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اب تک مسلم لیگ ن میں کون سے اراکین شامل ہوئے اور پی ٹی آئی کے کتنے تھے؟

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نے مریم نواز سے ملاقات میں مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کیا (فوٹو: ایکس، پی ایم ایل این)
پاکستان میں انتخابات کے بعد آزاد امیدواران ایک بڑی تعداد میں جیت کا عَلم لیے سامنے آئے۔ خیبر پختونخوا میں کلین سویپ اور پنجاب میں بڑی تعداد میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔
پی ٹی آئی کی پارٹی ساخت پر قانونی قدغنوں کے باعث ان آزاد امیدواروں کے لیے اپنی جماعت کے ساتھ وفا نبھانے کا وقت تھا مگر اب پنجاب سمیت قومی اسمبلی کی نشستیں جیتنے والے امیدوار دیگر جماعتوں میں شامل ہو رہے ہیں۔ اس وقت پاکستان مسلم لیگ (ن) اِن آزاد امیدواروں کو اپنی پناہ میں لینے کی کوششیں کر رہی ہے۔
 اب تک سات قومی اسمبلی کے منتخب اراکین نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی ہے جن میں ایک کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے تھا۔
اس کے علاوہ پنجاب اسمبلی کے منتخب 16 اراکین نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی ہے جن میں سے صرف تین کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے تھا۔
مسلم لیگ ن میں شمولیت کرنے والے پی ٹی آئی کے پہلے آزاد منتخب رکن قومی اسمبلی وسیم قادر تھے۔ وہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 121 سے ن لیگ کے روحیل اصغر کو ہرانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ انہوں نے مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر مریم نواز کے ساتھ ملاقات کے دوران مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔
ان کے علاوہ رضا حیات ہراج قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 144 خانیوال سے، این اے 189 سے سردار شمشیر مزاری، این اے 48 سے آزاد امیدوار راجہ خرم نواز، این اے 54 سے آزاد امیدوار بیرسٹر عقیل ملک، این اے 146 سے منتخب ہونے والے پیر ظہور حسین قریشی، این اے 253 سے آزاد امیدوار بیرسٹر میاں خان بگٹی پاکستان مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے ہیں۔

تعلق کن جماعتوں سے تھا؟

این اے 121 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار وسیم قادر 78 ہزار 703 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ این اے 144 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار شہباز احمد خان ناکام رہے تاہم آزاد امیدوار محمد رضا حیار ایک لاکھ 18 ہزار 999 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

پی ٹی آئی کے امیدواروں نے آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

اس کے علاوہ این اے 189 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار احمد علی خان ناکام رہے تاہم ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار شمشیر علی مزاری نے 83 ہزار 74 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔
این اے 48 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار علی بخاری ناکام رہے تاہم راجہ خرم شہزاد نواز 69 ہزار 699 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔
این اے 54 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار عذرہ مسعود ناکام رہیں تاہم آزاد امیدوار عقیل ملک 85 ہزار 912 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔
این اے 146 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار عمران شاہ ناکام رہے تاہم آزاد امیدوار ظہور حسین قریشی ایک لاکھ 12 ہزار 666 ووٹس کے ساتھ کامیاب رہے۔
این اے 253 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار صدام ترین ناکام رہے تاہم آزاد امیدوار میاں خان بگٹی 46 ہزار 683 ووٹس کے ساتھ کامیاب ہوئے۔
اس حساب سے اب تک قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) میں پی ٹی آئی کے صرف ایک نامزد منتخب آزاد امیدوار نے شمولیت اختیار کی ہے جبکہ دیگر چھ آزاد امیدوار پی ٹی آئی کے نامزد کردہ نہیں تھے۔ مجموعی طور پر اب تک سات قومی اسمبلی کے آزاد منتخب اراکین نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی ہے۔

پاکستان میں اس وقت مرکز اور صوبوں میں حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ ہو رہا ہے (فوٹو: ایکس، پی ایم ایل این)

پنجاب اسمبلی

پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 48 سیالکوٹ سے خرم ورک، اور پی پی 49 پسرور سے رانا فیاض، پی پی 94 چنیوٹ سے تیمور لالی، پی پی 96 چنیوٹ سے ذوالفقار علی شاہ، پی پی 97 چنیوٹ سے کامیاب آزاد امیدوار محمد ثاقب خان چدھڑ، پی پی 132 ننکانہ سے سلطان باجوہ اور پی پی 195 سے عمران اکرم نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی۔
پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 205 سے اکبر حیات ہراج ، پی پی 212 سے اصغر حیات ہراج، پی پی 225 لودھراں سے شازیہ ترین، پی پی 240 سے سہیل خان، پی پی 249 سے صاحبزادہ محمد گزین عباسی، پی پی 283 لیہ سے علی اصغر گورمانی، پی پی 288 ڈیرہ غازی خان سے حنیف پتافی، پی پی 289 ڈیرہ غازی خان سے محمود قادر لغاری اور  پی پی 297 سے خضر حسین  مزاری نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی۔

تعلق کن جماعتوں سے تھا؟

پی پی 48 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار احسن عباس ناکام رہے جبکہ آزاد امیدوار خرم خان ورک 47 ہزار 340 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔
پی پی 49 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار منور گل ناکام رہے جبکہ ازاد امیدوار محمد فیاض 48 ہزار 219 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔
پی پی 94 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار سید حسن نواز ناکام رہے جبکہ تیمور علی بطور آزاد امیدوار 47 ہزار 879 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔
پی پی 96 سے پی ٹی آئی کے حسن جھپا ناکام رہے جبکہ آزاد امیدوار سید ذوالفقار علی شاہ 52 ہزار 721 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔
پی پی 97 سے پی ٹی آئی کی آزاد امیدوار سلیم بی بی ناکام رہیں جبکہ آزاد امیدوار محمد ثاقب خان 42 ہزار 959 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔
پی پی 132 سے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار احسن واہگہ ناکام رہے اور آزاد امیدوار سلطان باجوہ نے 47 ہزار 743 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔
پی پی 195 سے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار سلمان صفدر ناکام رہے اور ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار عمران اکرم کامیاب ہوئے۔

پاکستان مسلم لیگ ن مرکز اور پنجاب میں حکومتیں بنانے کی تیاری کر رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

پی پی 205 سے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار عبدالنواز میلی ناکام رہے اور ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار محمد اکبر حیات 63 ہزار 128 ووٹوں کے ساتھ کامیاب رہے۔
پی پی 212 سے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار غلام مرتضی ناکام رہے اور آزاد امیدوار محمد اصغر حیات ہراج جیتے۔
اسی طرح پی پی 225 سے پی ٹی آئی کی آزاد امیدوار شازیہ حیات ترین نے 69 ہزار 799 ووٹس لے کر کامیاب ہوئی‍ں۔
پی پی 240 سے پی ٹی آئی کے نامزد آزاد امیدوار اویس اصغر ناکام رہے اور ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار محمد سہیل خان کامیاب ہوئے۔
پی پی 249 سے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار جواد احمد لودھی ناکام رہے اور آزاد امیدوار صاحبزادہ محمد غزیان عباسی کامیاب رہے۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار وسیم قادر نے مسلم لیگ ن کے روحیل اصغر کو شکست دی تھی (فوٹو: ایکس)

 پی پی 283  سے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار غلام اصغر خان نے 56 ہزار 985 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ پی پی 288 سے پی ٹی آئی کے ملک اقبال ثاقب ناکام رہے اور ان کے مقابلے میں محمد حنیف پتافی 41 ہزار 657 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔
پی پی 289 سے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار سردار احمد علی خان ناکام رہے جبکہ ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار محمود قادر خان کامیاب ہوئے تھے۔
اس حساب سے مجموعی طور پر 16 پنجاب اسمبلی کے اراکین نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی ہے جن میں تین کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا۔ ان کے علاوہ 13 آزاد منتخب ہونے والے اراکین کا تعلق براہ راست کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں تھا۔ 

شیئر: