Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیچیدہ ماحول میں امن کے لیے چین عالمی قوت ہوگا، وزیر خارجہ وانگ یی

غزہ جنگ کے معاملے پر چین جنگ بندی کی حمایت کرتا آیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
چین نے امریکہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ بین الاقوامی امن اور استحکام کے لیے ایک عالمی قوت ہوگا۔
جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ ’پیچیدہ انتشار والے بین الاقوامی ماحول کے باوجود چین امن کی قوت، استحکام کی قوت اور دنیا میں ترقی کی قوت کے طور پر کھڑا رہے گا۔‘
وزیر خارجہ وانگ یی نے ایسے موقع پر صحافیو سے ملاقات کی ہے جب دوسری جانب چین میں سب سے بڑا سیاسی اجلاس جاری ہے۔ چین کے اعلٰی ترین قانون ساز ادارے نیشنل پیپلز کانگریس کے ساتھ ساتھ چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی 14 ویں قومی کمیٹی کا اجلاس بھی ہو رہا ہے۔
اس سال کے اجلاس کو موجودہ جغرافیائی سیاسی حالات کے نتاظر میں دیکھا جا رہا ہے اور حکمت عملی کے حوالے سے چینی رہنماؤں کی جانب سے ملنے والے ممکنہ اشاروں پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران چینی وزیر خارجہ نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کی جانب سے ’چین کو دبانے‘ کی کوششیں اور ’کسی بھی پس منظر میں (بیجنگ) پر الزامات عائد کرنے کی خواہش غیر یقینی حد کو پہنچ گئی ہے۔‘
غزہ میں جنگ سے متعلق سوال پر وزیر خارجہ نے فلسطین کے لیے حمایت کا ایک اعادہ کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کی مکمل رکنیت کی حمایت کرتے ہیں۔
’غزہ میں ہونے والی تباہی نے ایک بار پھر دنیا کو یاد دلایا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر طویل عرصے سے قبضے کی حقیقت کو مزید نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔‘

چین کا کہنا ہے کہ وہ امن اور استحکام کے لیے ایک عالمی قوت ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی

گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے چین جنگ بندی کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔
روس سے متعلق سوال پر وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے دفاع میں کہا کہ ’بڑی طاقتوں کے درمیان تعلقات کے لیے چین اور روس نے ایک نیا ماڈل ترتیب دیا ہے جو سرد جنگ کے دور سے بالکل مختلف ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات ’غیر جانبداری، عدم تصادم اور تیسرے فریق کو نشانہ نہ بنانے کی بنیاد پر مبنی ہیں۔‘
یوکرین جنگ کے معاملے پر روس کی مذمت نہ کرنے پر مغربی ممالک چین کو تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں ایک غییرجابندار فریق ہے لیکن دوسری جانب جنگ کے آغاز کے بعد سے چین کی روس کے ساتھ سٹراٹیجک شراکت داری میں اضافہ ہوا ہے۔

شیئر: