Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بے نظیر کے قتل پر ’پاکستان کھپے‘ کا نعرہ لگانے والے آصف علی زرداری

آصف علی زرداری ستمبر 2008 سے ستمبر 2013 تک پاکستان کے صدر رہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری پاکستانی تاریخ میں دوسری مرتبہ صداری انتخاب لڑنے والے پہلے سیاست دان ہیں اور یہ الیکشن جیتنے کی صورت میں وہ واحد شخصیت ہوں گے جو دوسری مرتبہ صدر مملکت کے عہدے پر براجمان ہوں گے۔
ان سے پہلے اگرچہ پرویز مشرف بھی دو مرتبہ صدر کے عہدے پر براجمان ہوئے تھے لیکن 2001 سے 2007 تک ان کا عہد صدارت کسی انتخابی عمل کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ 20 جون 2001 کو انھوں نے اپنے آپ کو خود ہی صدرِ مملکت تعینات کر لیا تھا۔ تاہم 2002 میں انھوں نے اپنی صدارت کو قانونی جواز فراہم کرنے کے لیے متنازع ریفرنڈم کا سہارا لیا تھا۔
سنہ 2007 میں وہ دوبارہ باوردی صدر منتخب ہوئے۔ وردی میں الیکشن لڑنے کی اجازت انھیں سپریم کورٹ نے دی تھی تاہم بعد ازاں وردی اترنے اور نئی حکومت کی جانب سے مواخذے کے اعلان کے بعد 2008 میں وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
صدارتی امیدوار آصف علی زرداری 26 جولائی 1955 کو حاکم علی زرداری کے گھر میں پیدا ہوئے جو پیپلز پارٹی کے بانی قائد ذوالفقار علی بھٹو کے ابتدائی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔ بعد ازاں حاکم علی زرداری نے نیشنل عوامی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
زرداری فیملی سیاست اور کاروبار دونوں میں ابتدا ہی سے متحرک رہی۔ آصف علی زرداری سینٹ پیٹرکس سکول کے بعد کیڈٹ کالج پٹارو سے تعلیم یافتہ ہیں۔
آصف علی زرداری نے بطور چائلڈ سٹار پاکستانی فلم  ’سالگرہ‘  میں اداکاری کی تھی جو غالباً 1969 میں ریلیز ہوئی تھی۔ پاکستانی فلم سالگرہ  میں آصف علی زرداری نے لیجنڈری اداکار وحید مراد کے بچپن کا کردار ادا کیا تھا۔
1987 میں آصف علی زرداری کی شادی بے نظیر بھٹو کے ساتھ ہوئی۔ پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے صدمے سے ابھی تک سنبھلی نہیں تھی۔
1988 میں بے نظیر بھٹو کے وزیراعظم بننے پر وہ اسلام آباد پہنچے تو ان پر الزامات لگے اور انھیں مسٹر ٹین پرسنٹ کہا جانے لگا۔ 1990 میں بے نظیر حکومت کی برطرفی عمل میں آئی تو آصف زرداری کو گرفتار کر لیا گیا اور وہ جیل سے تب باہر آئے جب صدر غلام اسحاق خان نے اسمبلیاں توڑیں اور آصف زرداری نے نگراں وزیراعظم بلخ شیر مزاری کی کابینہ میں نگراں وزیر کے طور پر حلف اٹھایا۔

آصف علی زرادری حالیہ عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مسلم لیگ ن کے دور میں زرداری کے ساتھ جیل میں بہت برا سلوک  روا رکھا گیا۔ کبھی آصف زرداری کو ایک جیل میں رکھا جاتا تو کبھی دوسری میں۔ ملاقات کے لیے بے نظیر بھٹو بچوں سمیت ایک جیل سے دوسری جیل کے چکر کاٹتی رہتی تھیں۔ اسی دوران صدر غلام اسحاق خان نے بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری پر کرپشن کے 19 ریفرنسز فائل کیے۔
1990 میں بے نظیر حکومت کی برطرفی کے بعد ہونے والے انتخابات میں وہ رکنِ قومی اسمبلی بنے۔ پھر بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور میں رکنِ قومی اسمبلی اور وزیرِ ماحولیات و سرمایہ کاری رہے۔ وہ 1997 سے 1999 تک سینیٹ کے رکن رہے۔
پانچ نومبر 1996 کو دوسری بے نظیر حکومت کی برطرفی کے بعد آصف زرداری کا نام مرتضٰی بھٹو قتل کیس میں آیا۔ نواز شریف حکومت کے دوسرے دور میں ان پر سٹیل مل کے سابق چیئرمین سجاد حسین اور سندھ ہائی کورٹ کے ایک جج جسٹس نظام احمد کے قتل اور منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہونے، سوئس کمپنی ایس جی ایس کوٹیکنا، دوبئی کی اے آر وائی گولڈ کمپنی سے سونے کی درآمد، ہیلی کاپٹروں کی خریداری، پولش ٹریکٹروں کی خریداری اور فرانسیسی میراج طیاروں کی ڈیل میں کمیشن لینے، برطانیہ میں راک وڈ سٹیٹ خریدنے، سوئس بینکوں کے ذریعے منی لانڈرنگ اور سپین میں آئل فار فوڈ سکینڈل سمیت متعدد کیسز بنائے گئے۔
اس طرح کی فہرستیں بھی جاری ہوئیں کہ آصف علی زرداری نے حیدرآباد، نواب شاہ اور کراچی میں کئی ہزار ایکڑ قیمتی زرعی اور کمرشل اراضی خریدی، چھ شوگر ملوں میں حصص لیے۔ برطانیہ میں نو، امریکہ میں نو، بیلجیئم اور فرانس میں دو دو اور دوبئی میں کئی پروجیکٹس میں مختلف ناموں سے سرمایہ کاری کی۔ اپنی پراسرار دولت کو چھپانے کے لیے سمندر پار کوئی 24 فرنٹ کمپنیاں تشکیل دینے کے بھی الزامات ہیں۔
زرداری 1996 میں دوبارہ گرفتار ہوئے اور 2004 میں رہا ہوئے۔ اس طرح 1990 سے لے کر 2004 تک زرداری تقریباَ 11 برس تک جیل میں رہے۔ وہ شاید پاکستان میں جی ایم سید کے بعد سب سے طویل مدت تک جیل کاٹنے والے سیاستدان ہیں۔ نواز شریف کے پہلے دونوں ادوار میں آصف علی زرداری مکمل طور پر قید رہے، وہ ایک بار ضمانت پر بھی رہا نہیں ہوئے۔ حتٰی کہ اُنھیں والدہ کے جنازے میں شریک ہونے کے لیے پیرول پر رہا تک نہ کیا گیا۔ انھوں نے جیل اس بہادری سے کاٹی کہ نظریاتی مخالف مجید نظامی نے انھیں ’مرد حر‘ کا خطاب دے دیا۔
بعد ازاں تقریباً تمام مقدمات میں انھیں بری کر دیا گیا۔

صدارتی الیکشن میں آصف علی زرداری کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے محمود خان اچکزئی امیدوار ہیں۔ (فائل فوٹو: اے پی پی)

27 دسمبر 2007 کو بے نظیر بھٹو کی شہادت پر ’پاکستان کھپے‘ کا نعرہ لگا کر آصف علی زرداری بے نظیر کی وصیت کے نتیجے میں پارٹی کے سربراہ بن گئے اور 9 ستمبر 2008 کو صدر پاکستان منتخب ہوئے اور آٹھ ستمبر 2013 تک پاکستان کے صدر رہے۔ وہ پہلے جمہوری صدر تھے جنھوں نے ایوان صدر میں اپنی مدت پوری کی۔
آصف زرداری کو مفاہمت کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ ان کی اسی مفاہمانہ سیاست کی وجہ سے ایک دوسرے کی سیاسی مخالف سمجھی والی جماعتیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ 2008 میں پہلی بار مخلوط حکومت میں ایک ساتھ جمع ہوئیں۔
یہ اتحاد اگرچہ زیادہ دیر نہ چل سکا لیکن دونوں جماعتوں کی ہم آہنگی کے باعث پہلی بار جمہوری دور میں اسمبلیوں نے اپنی مدت پوری کی۔ اٹھارہویں اور انیسویں ترمیم کے ذریعے آئین کو اصلی حالت میں بحال کیا اور مشرف دور میں پارلیمان کے سلب کیے گئے اختیارات پارلیمان کو واپس منتقل کیے گئے۔ اس کے علاوہ این ایف سی ایوارڈ کا اجرا ہوا۔
باہمی سیاسی اختلاف کے باوجود ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے 2022 میں ایک بار پھر مل کر حکومت بنائی اور 16 ماہ تک مشترکہ اتحادی حکومت چلائی۔ ایک دوسرے کے خلاف انتخابی مہم چلانے کے بعد بھی پیپلز پارٹی نے حکومت سازی میں ن لیگ کا ساتھ دیا اور دونوں جماعتوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے ذریعے وفاق، پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں حکومت قائم کی ہے۔

شیئر: