Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانا ہے تو چلائیں: سابق صدر عارف علوی

عارف علوی نے کہا کہ ’میں کوئی بہت بڑا آئینی امور کا ماہر نہیں ہوں۔ میں نے جو بہترین مشورہ ملا اس اعتبار سے کام کیا۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگر کسی نے ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانا ہے تو چلا لے۔
اتوار کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے اس سوال پر کہ ان کے سیاسی مخالفین نے ان کے خلاف غیرآئینی اقدامات پر آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مطالبے کیا ہے، کہا کہ ’اگر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانا ہے تو چلائیں لیکن میں نے آئین کی پاسداری کی اور جو مناسب سمجھا وہ کیا۔‘
’میں کوئی بہت بڑا آئینی امور کا ماہر نہیں ہوں۔ میں نے جو بہترین مشورہ ملا اس اعتبار سے کام کیا اور عدالت نے بھی اپنے فیصلے میں آرٹیکل 6 کا کوئی ذکر نہیں کیا (قاسم سوری کی جانب سے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کے کیس میں)، اس کے باوجود کوئی آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ کر لے تو معاملہ کھلا ہوا ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے میری گذشتہ دو ڈھائی سال کی کارروائی دیکھی ہو تو میں نے سر کے بل کھڑے ہو کر جتنا کام کر سکتا تھا کیا ہے۔ ہر اعتبار سے کوشش کی ہے کہ معاملے کو جوڑا جائے، ہر ملاقات کے اندر کوشش کی ہے۔
’کچھ ملاقاتیں پبلک کیں اور کچھ پبلک نہیں ہوئیں ہو گی۔ لیکن میں نے اپنی پوری کوشش کر لی، ایڑھی چوٹی کا زور لگایا، اپنی ساری زندگی کا علم استعمال کر لیا مگر مجھے اس میں خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوئی۔‘
اس سوال پر کہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے صدر ہوتے ہوئے بھی صرف اپنی جماعت کے لیے کام کیا، سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’میں اور میری جماعت اصولوں کے پابند ہیں۔ میں نے 1969 سے پاکستان میں جتنی بھی سیاست کی ہے، اصولوں کا پابند رہا ہوں۔ اور اگر جماعت (پی ٹی آئی) اصولوں کی پابند رہی ہے تو میں جماعت کے اصولوں کی پیروی نہ کروں کہ یہ پی ٹی آئی کے اصول ہیں تو میں نے جماعت کے اعتبار سے نہیں اصولوں پر قائم رہا ہوں۔‘
ڈاکٹر عارف علوی جمعے کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے تھے۔ انہیں ایوان صدر میں الوداعی گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
انہوں نے ستمبر 2018 کو صدر پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا اور ان کے عہدے کی پانچ سالہ آئینی مدت گذشتہ برس ستمبر میں مکمل ہو چکی تھی، تاہم الیکٹورل کالج مکمل نہ ہونے کی وجہ سے وہ چھ ماہ سے زائد عہدہ صدارت پر براجمان رہے۔

 

شیئر: