Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین نیوی کا بحیرہ عرب میں آپریشن، 23 پاکستانیوں کو قزاقوں سے بچانے کا دعویٰ

انڈین بحریہ نے بحری قزاقوں کے چھڑائی گئی کشتی کی تصویریں بھی جاری کی ہیں (فوٹو: انڈین بحریہ)
انڈیا کی بحریہ نے دعوٰی کیا ہے کہ اس نے بحیرہ عرب میں آپریشن کر کے ماہی گیروں کی ایک کشتی اور 23 پاکستانیوں کو بحری قزاقوں کے قبضے سے چھڑایا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق بحری قزاقوں نے حملہ کرتے ہوئے ایک ایرانی کشتی اور عملے کو قبضے میں لے لیا تھا جس میں 23 پاکستان بھی شامل ہیں۔
انڈین بحریہ کی جانب سے جمعے کو جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’کشتی اور افراد کو بچانے کے لیے 12 گھنٹے سے زائد دورانیے پر محیط آپریشن کیا گیا۔‘
بیان کے مطابق ’28 مارچ کی شام کو ایرانی کشتی القمبر 786 پر بحری قزاقوں کے حملے کی اطلاعات ملیں، جس پر سمندر میں سکیورٹی کے لیے تعینات دو جہاز کشتی کی مدد کے لیے بھجوائے گئے۔‘
 بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’ایس او پیز کے مطابق حکمت عملی اپناتے ہوئے اغوا کی گئی کشتی پر سوار قزاقوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا گیا اور عملے کے افراد جن میں 23 پاکستانی بھی شامل تھے، کو بحفاظت بچا لیا گیا۔‘
یہ کشتی سکوترا سے جنوبی مشرقی سمت میں 90 ناٹیکل کے فاصلے پر موجود تھی، جو یمن کا ایک جزیرہ ہے اور اس میں نو مسلح بحری قزاق سوار تھے۔
سمندری قوانین کے مطابق بحریہ کی جانب سے قزاقوں کو متنبہ کیا گیا اور ان کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا گیا۔
انڈین بحریہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹیم نے بعد ازاں کشتی کا اچھی طرح جائزہ لیا کہ وہ سمندر میں اپنا محفوظ سفر جاری رکھنے کے قابل ہے یا نہیں۔
رواں ماہ کے آغاز میں بھی انڈین بحریہ نے ایک ایسے ہی آپریشن میں ایک کشتی کا پیچھا کیا تھا جو انڈین ساحل سے تقریباً دو ہزار چھ سو کلومیٹر کے فاصلے پر موجود تھی اور اس پر بحری قزاقوں نے قبضہ کر لیا تھا۔

 
40 گھنٹے پر محیط اس ریسکیو آپریشن میں 35 بحری قزاقوں کو سرنڈر پر مجبور کیا گیا اور عملے کے 17 افراد کو بغیر کسی نقصان کے کشتی سے نکال لیا گیا تھا۔
اسی طرح ایک اور آپریشن میں ایک ایسی تجارتی کشتی میں موجود افراد کو بچایا گیا جس کو خلیج عدن میں میزائل لگنے کے بعد آگ لگ گئی تھی۔ اس میں سوار 21 افراد میں سے ایک شخص کا تعلق انڈیا سے تھا۔
انڈین بحریہ کا کہنا ہے کہ وہ سمندری سفر اور بحری جہازوں کی حفاظت کو یقنی بنانے کے لیے پرعزم ہیں، چاہے ان کا تعلق کسی بھی ملک سے ہو۔

شیئر: