Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی انجینیئرز پر حملہ: پولیس نے 12 افراد گرفتار کر لیے، ’افغان باشندے بھی شامل‘

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’جلد اس حملے میں ملوث تمام کرداروں کو گرفتار کر لیں گے‘ (فائل فوٹو: پی ایم او)
پاکستان کی پولیس نے گزشتہ ہفتے داسو ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹ کے چینی انجینیئرز پر ہونے والے خودکش حملے کے بعد 12 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے قانون نافذ کرنے والے ادارے سے متعلق ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ حراست میں لیے جانے والے افراد میں افغان باشندے بھی شامل ہیں۔
گزشتہ ہفتے ہونے والے اس خودکش حملے میں پانچ چینی انجینیئرز اور ایک ڈرائیور کی ہلاکت ہوئی تھی۔
چین پاکستان کا قریب حلیف اور یہاں سرمایہ کاری کرنے والا کلیدی ملک شمار ہوتا ہے لیکن یہاں کام کرنے والے چینی ورکرز کو گزشتہ برسوں میں کئی مرتبہ عسکریت پسندوں نے نشانہ بنایا ہے۔
اے ایف پی کو پولیس کے ایک عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ایک درجن سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’گرفتار کیے گئے افراد میں چند افغان باشندے بھی شامل ہیں۔‘
حالیہ عرصے میں ہونے والے حملوں کے بعد پاکستان کی حکومت افغان طالبان حکومت پر الزام عائد کر رہی ہے کہ وہ دہشت گردوں کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہے۔
دوسری جانب طالبان کی حکومت تسلسل کے ساتھ دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کی تردید کرتی رہی ہے۔
اے ایف پی کو پولیس کے عہدے دار نے بتایا کہ ’ابتدائی شواہد سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مقامی گروپ کے اس حملے میں ملوث ہونے کا پتا چلا ہے۔‘
تاہم اس حملے کے بعد ٹی ٹی پی نے اس سے لاتعلقی کا اعلان بھی کیا تھا۔
اس واقعے کے بعد اسلام آباد میں غیرمعمولی سفارتی سرگرمیاں دیکھی گئیں جن کا مقصد ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کے تحت ہونے والی چین کی سرمایہ کاری کو بچانا ہے۔
پیر کو پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے داسو میں چینی انجینیئرز اور ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اس معاملے میں ہم کوئی کوتاہی نہیں کریں اور جلد اس حملے میں ملوث تمام کرداروں کو گرفتار کر لیں گے۔‘

شیئر: