Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ایران امریکیوں کو نشانہ نہ بنائے، امریکی سفیر

امریکی سفیر نے ایران کو خبردار کیا کہ وہ ان کے شہریو کو نشانہ نہ بنائے۔ فوٹو: روئٹرز
ایران کے اقوام متحدہ میں نائب مندوب نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ اسرائیل کو ایرانی سفارتخانے پر حملے کی مکمل ذمہ داری لینی چاہیے اور تہران ’ایسے قابل مذمت اقدامات کا فیصلہ کن جواب‘ دینے کا حق رکھتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق نائب مندوب زہرا ارشادی نے کہا کہ ’ایران تحمل کا مظاہرہ کرتا آیا ہے لیکن ہماری برداشت کی بھی ایک حد ہے۔‘
خیال رہے کہ پیر کو اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق میں قائم ایرانی قونصل خانے پر فضائی حملہ کیا تھا جس میں 12 افراد سمیت دو ایرانی فوجی جنرل بھی ہلاک ہوئے تھے۔
خطاب میں ایرانی مندوب زہرا ارشادی نے سکیورٹی کونسل پر زور دیا کہ وہ  اس حملے کی مذمت کرے۔ 
انہوں نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ میں تنازعے کو بڑھا رہا ہے اور اس کے جاری رہنے کا سبب ہے جبکہ جوابدہی سے بچ رہا ہے ۔
’اسرائیل کی دلچسپی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اپنی نسل پرستی کی پالیسیوں کو بڑھانا، نسلوں کا صفایا کرنا، نسل کشی کی کارروائیوں کو جاری رکھنا ہے اور غزہ میں ہر قیمت پر فوجی مقاصد کو حاصل کرنا ہے۔‘
زہرا ارشادی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ’احتساب کی عدم موجودگی اور سلامتی کونسل کی جانب سے اقدامات نہ کرنے کے باعث (نیتن یاہو) حکومت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے کہ وہ خلاف ورزیوں کو بلا روک ٹوک جاری رکھے ہوئے ہے۔‘
انہوں نے الزام عائد کیا کہ امریکہ ’اسرائیلی حکومت کے تمام جرائم کی ذمہ داری قبول کرتا ہے۔‘
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ واشنگٹن ایران کو بتا چکا ہے کہ قونصل خانے پر حملے میں یہ کسی طور بھی ملوث نہیں ہے اور نہ اس حوالے سے قبل از وقت معلومات تھیں۔

اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب نے کہا کہ اسرائیلی حملے کا جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز

انہوں نے کہا کہ ’ہم اس واقعے سے متعلق معلومات کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ جیسے جیسے تفصیلات جمع کر رہے ہیں تو ایک چیز واضح ہے کہ ایران، اس کے پراکسی اور شراکت دار گروپوں کو خطے میں کشیدگی کو بڑھانے سے بچنے کی ضرورت ہے۔‘
رابرٹ ووڈ نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں کے بعد سے ایران کو بارہا خبردار کر چکے ہیں کہ وہ ’اسرائیل اور دیگر کرداروں کے خلاف دیرینہ پراکسی جنگ‘ کو بڑھا کر صورت حال کا فائدہ نہ اٹھائے، لیکن ایران نے اس انتباہ کو نظر انداز کیا ہے۔
’دہشت گرد اور دیگر مسلح گروہوں، جن میں سے کچھ کو شامی حکومت اور ایران کی حمایت حاصل ہے، نے شام کی سرزمین کو اسرائیل اور امریکی تنصیبات اور اہلکاروں پر حملے کرنے اور ان کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کیا ہے۔‘
امریکی مندوب رابرٹ ووڑ نے خبردار کیا کہ امریکی حکام ’اپنے اہلکاروں کا دفاع کرنے کے لیے نہیں ہچکچائیں گے اور ایران اور اس کے پراکسیز کو دی گئی وارننگ کو ایک مرتبہ پھر دہراتے ہیں کہ وہ امریکی اہلکاروں پر حملے جاری رکھنے کی غرض سے صورتحال کا فائدہ نہ اٹھائے۔‘ 

شیئر: