Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کا درجنوں ڈرونز اور میزائلوں سے اسرائیل پر جوابی حملہ

ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملہ سنیچر کی رات کو ہوا۔ (فوٹو: روئٹرز)
ایران نے اسرائیلی سرزمین پر اپنے پہلے براہ راست حملے میں سنیچر کو رات گئے دھماکہ خیز ڈرونز بھیجے اور میزائل فائر کیے ہیں جس کی وجہ سے ایک بڑی کشیدگی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے جبکہ امریکہ نے اسرائیل کی حمایت کے لیے ’آہنی عزم‘ کا اعادہ کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں اے پی اور روئٹرز کے مطابق اسرائیل میں سائرن کی آوازیں سنی گئیں اور صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے زوردار دھماکوں کی آوازیں سنیں جنہیں مقامی میڈیا نے ڈرونز کو راستے میں روکے جانے کی کارروائی قرار دیا۔
اسرائیل میں ایمبولینس سروس نے کہا کہ فوری طور پر ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے کچھ ڈرونز مار گرانے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ ایران سے 100 سے زیادہ ڈرون لانچ کیے گئے جبکہ عراق اور اردن میں سکیورٹی ذرائع نے بتایا درجنوں ڈرونز اوپر سے پرواز کرتے دیکھے گئے اور امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے کچھ ڈرونز کو مار گرایا ہے۔
اسرائیل کے چینل 12 ٹی وی نے ایک اسرائیلی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ایک سورس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی فوج نے بیلسٹک میزائل بھی فائر کیے ہیں۔ اسرائیل کی فوج نے بھی کہا ہے کہ میزائل داغے گئے ہیں تاہم اسرائیل میں ان حملوں کی فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں۔
ایران نے یکم اپریل کو دمشق میں قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا تھا جس میں دو سینیئر کمانڈروں سمیت سات اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ ایران نے کہا ہے کہ اس کا حملہ ’اسرائیلی جرائم‘ کی سزا ہے۔ اسرائیل نے قونصل خانے پر حملے کی ذمہ داری کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے۔
اسرائیلی ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ ’وہ مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے 12 بجے تک ملک کی فضائی حدود کو تمام پروازوں کے لیے بند کر رہے ہیں۔‘
اسرائیل نے کہا کہ ’ایران نے بغیر پائلٹ کا ایک سیلو لانچ کیا اور دفاعی نظام اسے مار گرانے یا سائرن بجانے کے لیے تیار ہے۔ کسی بھی خطرے سے دوچار علاقوں کے رہائشیوں کو پناہ لینے کا حکم دیا گیا۔‘

ایران نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل پر میزائل بھی فائر کیے ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے بریفنگ میں بتایا کہ ’ایران نے بغیر پائلٹ کے طیارے روانہ کیے ہیں۔ ڈرونز کو اسرائیل تک پہنچنے میں کئی گھنٹے لگیں گے اور اسرائیل تیار ہے۔‘
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں پاسداران انقلاب نے صیہونی حکومت کے زیر قبضہ علاقوں اور پوزیشنوں کی جانب درجنوں ڈرون اور میزائل داغے جانے کا اعتراف کیا تاہم بیان میں مزید وضاحت نہیں کی گئی۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ جاری حملے کے خلاف اسرائیل کے دفاع کے لیےغیر متزلزل حمایت فراہم کرے گا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے ایک بیان میں کہا کہ ’امریکہ اسرائیل کے عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا اور ایران کی جانب سے ان خطرات کے خلاف ان کے دفاع کی حمایت کرے گا۔‘
سی این این کے مطابق ایران کی جانب سے حملے کے بعد اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام نے کچھ حملوں کو ناکام بنایا ہے۔
سی این این کی ایک ٹیم نے یروشلم میں دھماکوں اور سائرن کی آوازیں سنی ہیں۔ تل ابیب اسرائیل بھر میں دھماکوں کی بھی اطلاعات ہیں جنہیں مقامی میڈیا نے ڈرونز کو راستے میں روکے جانے کی کارروائی قرار دیا۔
دو امریکی عہدیداروں کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکی فضائی دفاعی نظام نے کچھ ایرانی ڈرونز کو راستے میں روکا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے خبررساں اداے روئٹرز کو بتایا کہ خطے میں نامعلوم بیسز میں امریکی فوج نے اردن کی سرحد کے قریب جنوبی شام کے صوبوں سویدا اور درعا میں متعدد ایرانی ٹرونز کو مار گرایا۔
اس سے قبل اردن کے سول ایوی ایشن ریگولیٹری کمیشن نے سنیچر کو بڑھتے ہوئے علاقائی خطرات کے پیش نظر اردن کی فضائی حدود اندرونی اور بیرونی پروازوں کے لیے ’عارضی طور‘ پر بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق کمیشن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’یہ فیصلہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر اور ممکنہ علاقائی خطرے کا جائزہ لینے کے بعد اردن کے ایئر سپیس تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔‘
ان خطرات کے ماخذ کے بارے میں مزید  تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کمیشن کا کہنا تھا کہ ’اردن کی فضائی حدود تمام آنے اور جانے والی اور ٹرانزٹ پروازوں کے لیے عارضی طور پر مقامی وقت کے مطابق رات 11 بجے سے کئی گھنٹوں کے لیے بند رہے گی۔‘

 امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے کچھ ڈرونز مار گرانے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

فلائنگ ٹریکنگ کے اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اردن کی فضائی حدود بند ہیں جبکہ عراق کے اوپر شمال اور جنوبی راستوں پر کچھ پروازیں جاری ہیں۔ دبئی سے بیروت جانے والی مڈل ایسٹ ایئرلائنز کی واحد پرواز شام کے فضائی حدود سے گزری ہے۔
علاوہ ازیں لبنان کے سرکاری خبر رساں ادارے نیشنل نیوز ایجنسی نے ایران کی جانب سے ڈرون حملے کے بعد جنوبی لبنان میں متعدد مقامات پر اسرائیلی حملوں اور گولہ باری کی اطلاع دی ہے۔
اس سے قبل لبنان کے ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ گروپ نے اسرائیلی توپ خانوں کی پوزیشنز پر ’درجنوں کیٹوشا راکٹ‘ فائر کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حزب اللہ نے کہا تھا کہ جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں کے جواب میں راکٹ داغے گئے ہیں۔
سات اکتوبر کو غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے حماس کے حمایتی گروپ حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
پُرتشدد واقعات میں اب تک 363 لبنانی شہری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت حزب اللہ کے جنگجوؤں کی ہے، تاہم 70 کے قریب شہری شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان واقعات میں اس کے دس فوجی اور آٹھ شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل اور لبنان کی سرحد کے دونوں طرف رہنے والے ہزاروں افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
ایران کے سرکاری میڈیا کی اطلاع کے مطابق پاسداران انقلاب نے آبنائے ہرمز میں اسرائیل سے وابستہ ایک مال بردار بحری جہاز قبضے میں لیا ہے۔
ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کا کہنا ہے مال بردار جہاز ’ایم سی ایس ایریز‘ کو سپاہ پاسداران کی خصوصی بحری افواج نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے آپریشن کرتے ہوئے قبضے میں لیا۔
یہ آپریشن آبنائے ہرمز کے قریب کیا گیا اور بعد ازاں جہاز کو ایرانی سمندری حدود کی جانب موڑ دیا گیا۔

شیئر: