Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کی اسرائیل پر حملے سے قبل ’وارننگ‘، امریکہ کی تردید

امریکی عہدیدار کے مطابق سوئس ثالثوں کے ذریعے ایرانیوں کی طرف سے پیغام موصول ہوا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ترکی، اردن اور عراقی حکام نے کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملے سے چند دن پہلے نوٹس دیا تھا تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ تہران نے واشنگٹن کو خبردار نہیں کیا اور اس کے حملے کا مقصد زیادہ نقصان پہنچانا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران نے سنیچر کو دمشق میں اپنے سفارت خانے کے احاطے پر مشتبہ حملے کے بعد جوابی کارروائی میں اسرائیل پر سینکڑوں ڈرون اور میزائل داغے۔
زیادہ تر ڈرون اور میزائل اسرائیلی علاقے تک پہنچنے سے پہلے ہی مار گرائے گئے، جبکہ حملے کے نتیجے میں اسرائیل میں ایک لڑکی شدید زخمی ہوئی۔
اس حملے کے بعد یہ خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ تنازع مزید بڑھے گا اور کشیدگی میں اضافہ ہو گا۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اتوار کو کہا تھا کہ ایران نے پڑوسی ممالک اور اسرائیل کے اتحادی امریکہ کو 72 گھنٹے کا نوٹس دیا تھا کہ وہ حملہ کرے گا۔
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس نے حملے سے قبل واشنگٹن اور تہران دونوں سے بات کی تھی۔ وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ اس نے ایک ثالث کے طور پر پیغامات پہنچائے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ردعمل متناسب رہے۔
ایک ترک سفارتی ذریعے نے روئٹرز کو بتایا کہ ’ایران نے کہا کہ یہ ردعمل دمشق میں اس کے سفارت خانے پر اسرائیل کے حملے کا جواب ہو گا اور وہ اس سے آگے نہیں بڑھے گا۔ ہم امکانات سے واقف تھے۔ یہ پیش رفت کوئی تعجب کی بات نہیں تھی۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے امیرعبداللہیان کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن نے سوئس ثالثوں کے ذریعے ایران سے رابطہ کیا تھا لیکن اسے حملے سے 72 گھنٹے قبل نوٹس نہیں ملا تھا۔
عہدیدار نے کہا کہ ’یہ بالکل درست نہیں ہے، انہوں نے کوئی اطلاع نہیں دی اور نہ ہی انہوں نے اس کا کوئی احساس دلایا کہ ’یہ اہداف ہوں گے، ان کو خالی کر دیا جائے۔‘

زیادہ تر ڈرون اور میزائل اسرائیلی علاقے تک پہنچنے سے پہلے ہی مار گرائے گئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عہدیدار نے کہا کہ حملے شروع ہونے کے بعد ہی تہران نے امریکہ کو پیغام بھیجا اور حملوں کے پیچھے مقصد ’زیادہ تباہی‘ پھیلانے کا تھا، عہدیدار نے مزید کہا کہ ایران کا وسیع پیمانے پر انتباہ جاری کرنے کا دعویٰ حملے سے کسی بڑے نقصان نہ ہونے پر خفت مٹانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔
امریکی عہدیدار کے مطابق ’ہمیں سوئس ثالثوں کے ذریعے ایرانیوں کی طرف سے ایک پیغام موصول ہوا۔ یہ بنیادی طور پر بتا رہا تھا کہ وہ معاملے کو یہاں ختم کر رہے ہیں، لیکن یہ حملہ اُس وقت جاری تھا۔ تو یہ ہمارے لیے (ان کا) پیغام تھا۔‘
عراق، ترکیہ اور اردنی حکام نے کہا کہ ایران نے گزشتہ ہفتے حملے کی ابتدائی وارننگ دی تھی، جس میں کچھ تفصیلات بھی شامل تھیں۔
ڈرونز، کروز میزائلوں اور بیلسٹک میزائلوں کے حملے میں بڑے جانی نقصان اور تنازعے میں اضافے کا خطرہ تھا۔
امریکی حکام نے جمعے اور سنیچر کہا تھا کہ وہ حملے کی توقع کر رہے تھے اور صدر بائیڈن نے ایران کو واضح پیغام دیا تھا کہ ’ایسا نہ کیا جائے۔‘

شیئر: