Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملت ایکسپریس واقعہ: خاتون کو پولیس اہلکار نے تشدد کر کے قتل کیا، اہلخانہ کا الزام

کراچی میں چنی گوٹھ ریلوے سٹیشن کے قریب ملت ایکسپریس سے مبینہ طور پر چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے والی خاتون کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کی بہن کو پولیس اہلکار نے تشدد کر کے قتل کیا ہے۔ 
محکمہ ریلویز نے خاتون پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکار سے تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ ڈی آئی جی ریلویز پولیس ساوتھ زون کو تین روز میں رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
واقعہ کب پیش آیا؟
رواں ماہ 7 سے 8 اپریل کی درمیانی شب مریم بی بی نامی خاتون بچوں کے ہمراہ ملت ایکسپریس میں کراچی سے فیصل آباد جا رہی تھیں۔ خاتون پر دورانِ سفر پولیس اہلکار نے تشدد کیا اور کچھ گھنٹوں کے بعد تقریباً صبح ساڑھے 6 بجے کے قریب خاتون کی لاش ملی۔
خاتون پر بچوں کے سامنے تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جو ایک مسافر نے ریکارڈ کی تھی۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد محکمہ ریلویز سمیت دیگر ادارے حرکت میں آئے تھے اور ترجمان ریلویز نےایک بیان میں کہا تھا کہ  خاتون نے چلتی ٹرین سے چھلانگ لگائی ہے۔ 

ٹرین حادثہ سمجھ کر بہن کی تدفین کردی: لواحقین

مریم بی بی کے بھائی محمد افضل نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی بہن گھر کے بچوں کے ہمراہ ملت ایکسپریس سے کراچی تا فیصل آباد سفر کر رہی تھیں۔
’8 اپریل کو ایک فون کال موصول ہوئی، فون کرنے والے نے اپنا تعلق بہالپور پولیس سے بتایا اور کہا کہ چنی گوٹھ کے مقام پر مریم بی بی نامی ایک خاتون نے چلتی ٹرین سے چھلانگ لگا لی ہے۔‘

خاتون پر بچوں کے سامنے تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جو ایک مسافر نے ریکارڈ کی تھی (فوٹو: سوشل میڈیا)

مریم بی بی کے بھائی کے مطابق ’ہم نے رشتہ داروں اور عزیر و اقارب کو بہن کی موت کی اطلاع دی۔ ہمیں بتایا گیا کہ یہ ایک حادثہ ہے۔ حادثہ سمجھ کر ہم نے واقعے کے ایک روز بعد 9 اپریل کو گاؤں میں اپنی بہن کی نماز جنازہ ادا کی اور انہیں سپردخاک کر دیا۔‘
محمد افضل نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’تدفین کے کچھ ہی گھنٹوں بعد ایک دوست نے ویڈیو شیئر کی جس میں ایک پولیس اہلکار کسی خاتون کو تھپڑ مار رہا تھا اور خاتون مسلسل اسے کہہ رہی تھیں کہ مار کیوں رہے ہو۔‘
’اس ویڈیو کو جب غور سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ یہ کوئی اور خاتون نہیں بلکہ میری بہن مریم ہی ہیں۔ ویڈیو دیکھنے کے بعد بہن کے ساتھ سفر کرنے والے بچوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ٹرین میں پولیس والے نے پھپھو کو تھپڑ مارے ہیں۔‘
محمد افضل نے ٹرین میں مریم بی بی پر ہاتھ اُٹھانے والے پولیس اہلکار پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے ان کی بہن پر تشدد کیا اور اسے قتل کرکے لاش ٹرین سے باہر پھنک دی۔
’ہم اس واقعے کا مقدمہ درج کرائیں گے۔ پولیس کو مقدمہ درج کرنے کی درخواست بھی دے دی ہے۔‘

خاتون کا ذہنی توازن درست نہیں تھا: ترجمان ریلویز

ترجمان پاکستان ریلویز کے مطابق کراچی سے فیصل آباد جانے والی ملت ایکسپریس میں خاتون کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مریم بی بی نامی خاتون کراچی سے فیصل آباد سفر کررہی تھیں کہ دورانِ سفر خاتون نے مسافروں کا سامان بکھیرنا شروع کر دیا جس پر مسافروں نے پولیس کانسٹیبل کو بلایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اب تک کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پولیس کانسٹیبل نے خاتون پر ہاتھ اُٹھایا اور اسے دوسرے ڈبے میں شفٹ کر دیا۔ مسافروں کے مطابق کچھ دیر بعد خاتون نے چلتی ٹرین سے چنی گوٹھ کے مقام پر چھلانگ لگا دی جس کے نتیجے میں خاتون موقع پر ہی ہلاک ہوگئیں۔‘
ترجمان پاکستان ریلویز کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والی خاتون کے لواحقین کے مطابق اُن کا ذہنی توازن درست نہیں تھا۔

تشدد کرنے والا پولیس اہلکار کہاں ہے؟

خاتون پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکار کو واقعے کے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا تاہم ان کی گرفتاری اور پھر ضمانت پر رہائی ملنے کے حوالے سے پولیس کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے۔
محکمہ ریلویز کے مطابق ’خاتون کو تھپڑ مارنے کے عمل کی کسی طور حمایت نہیں کی جا سکتی۔ اس عمل میں ملوث اہلکار کے خلاف ہر صورت کارروائی کی جائے گی تاہم اس حوالے سے معلومات فراہم نہیں کی گئیں کہ اہلکار حراست میں ہے یا نہیں۔

کمیٹی تین روز میں رپورٹ پیش کرے گی

مریم بی بی پر ہاتھ اٹھانے والے پولیس کانسٹیبل میر حسن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اُن کی ڈیوٹی کراچی سے حیدرآباد تک تھی۔
ڈی آئی جی ریلوے پولیس ساؤتھ زون کی سربراہی میں چار رکنی انکوائری کمیٹی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔ کمیٹی تین روز میں چیئرمین ریلویز کو رپورٹ پیش کرے گی۔

شیئر: