Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی آبادکاروں کی پُرتشدد کارروائی، مغربی کنارے کے رہائشیوں کو مزید حملوں کا خوف

فلسطینی گاؤں المغائر کے قریب سے ایک لاپتہ اسرائیلی لڑکے کی لاش ملنے کے بعد تشدد میں اضافہ ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی
فلسطین کے علاقے مغربی کنارے کے رہائشیوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی آباد کاروں نے بڑی تعداد میں اور ہتھیاروں کے ساتھ المغيّر گاؤں پر دھاوا بولا تھا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق رہائشیوں کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کی 12 تاریخ کو گاؤں میں گھسنے والوں کی تعداد ماضی میں ایسی کارروائیاں کرنے والوں کے مقابلے زیادہ تھی اور اُن کے پاس اسلحہ بھی وافر مقدار میں تھا۔
مقامی فلسطینی باشندوں نے بتایا کہ آباد کاروں نے حملے میں گھروں اور گاڑیوں کو آگ لگائی تھی اور گھنٹوں جاری رہنے والی اس پُرتشدد کارروائی میں اسرائیلی فوج نے اُن کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
اسرائیل کے قبضے میں موجود مغربی کنارے میں آباد رہائشیوں کے پاس اپنے دفاع کے زیادہ ذرائع نہیں جس کی وجہ سے اُن کو مزید حملوں کا خوف ہے۔
فلسطینی گاؤں کے رہائشی عبداللطیف ابو عالیہ نے کہا کہ ’ہمارے پاس پتھر اور اُن کے پاس ہتھیار ہیں جبکہ اسرائیلی فوج پر آبادکاروں کی حامی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آباد کاروں کے حملے کو روکنے کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں میں سے ایک اُن کے رشتہ دار جہاد ابو عالیہ کو گولی لگی تھی جس سے اُن کی موت ہوئی۔
عبداللطیف ابو عالیہ کے مطابق ’اُن کا مقصد ہماری جبری بے دخلی ہے۔‘
المغيّر اُن متعدد فلسطینی گاؤں میں سے ایک ہے جن پر اسرائیلی آباد کار اپریل کی 12 تاریخ کے بعد سے حملہ آور ہیں۔ علاقے میں تشدد کی یہ لہر اُس وقت آئی جب ایک 12 برس کا اسرائیلی لڑکا لاپتہ ہوا اور اگلے دن اُس کی لاش گاؤں کے نزدیک سے ملی۔
اسرائیل نے الزام لگایا کہ لڑکے کی ہلاکت دہشت گرد حملے میں ہوئی۔
مغربی کنارے پر اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں قبضہ کیا تھا۔ گزشتہ برس اکتوبر میں غزہ جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی اس علاقے میں تشدد بڑھ گیا تھا اور اسرائیل پر حماس کے حملے سے مزید خونریزی کو ہوا ملی۔
آبادکاروں کی پُرتشدد کارروائیاں اسرائیل کے مغربی اتحادیوں میں تشویش کا باعث بنی ہوئی ہیں۔  
امریکہ سمیت متعدد ممالک نے پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث آباد کاروں پر پابندیاں عائد کی ہیں اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ تشدد کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

فلسطینی باشندوں نے بتایا کہ آباد کاروں نے پہلے حملے میں گھروں اور گاڑیوں کو آگ لگائی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن نے جمعے کو اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر کے ایک اتحادی اور دو اداروں پر پابندیاں عائد کیں جن پر الزام ہے کہ انہوں نے پُرتشدد آبادکاروں کے لیے رقم اکٹھی کی تھی۔
اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ نوجوان کی ہلاکت کے نتیجے میں علاقے میں تصادم ہوا اور اس میں ’فائرنگ کا تبادلہ، آپسی پتھراؤ اور املاک کو نذر آتش کیا گیا تھا جس میں اسرائیلی اور فلسطینی شہری زخمی ہوئے۔‘
رہائشیوں کے ان الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ فوجیوں نے المغيّر پر حملے کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا، فوج کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کی دفاعی افواج اور سکیورٹی فورسز نے ’تمام شہریوں کی جان و مال کی حفاظت اور تصادم کو روکنے کے لیے ہجوم کو منتشر کرنے کے مقصد سے کام کیا۔‘

شیئر: