Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسداد انسانی سمگلنگ کی کوششوں پر ریاض میں سمپوزیم

دنیا میں بحران و تنازعات کے پیش نظر انسانی سمگلرز، کمزوروں کا استحصال کرتے ہیں۔ فوٹو واس
سعودی عرب میں انسانی سمگلنگ کے جرائم سے نمٹنے کے لیے تازہ ترین کوششوں پر تبادلہ خیال کے لیے گذشتہ روز بدھ کو ریاض میں ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔ 
عرب نیوز کے مطابق انسانی حقوق کمیشن کے تحت ہونے والے ’انسانی سمگلنگ کے جرائم سے نمٹنے میں تعاون بڑھانا‘ کے موضوع کے تحت ہونے والے اس ڈائیلاگ سیشن میں مختلف شعبوں کے شرکاء نے حصہ لیا۔
سمپوزیم میں انسانی سمگلنگ کے جرائم کی مؤثر ذرائع سے روک تھام اور بیداری پیدا کرنے کی حالیہ پیش رفت سے متعلق مختلف پالیسیوں کا جائزہ لیا گیا۔ 
اس موقع پر سعودی عرب میں ہیومن رائٹس کمیشن کی صدر ڈاکٹر ھلا تویجری نے کہا کہ انسانی سمگلنگ سے نمٹنے کے لیے سعودی نیشنل کمیٹی کے ساتھ تجربات کا تبادلہ اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔
تقریب میں پینل بحث کے دوران ھلا التویجری نے آگاہ کیا کہ دنیا بھر میں پیدا ہونے والے بحران اور تنازعات کے پیش نظر انسانی سمگلرز، کمزوروں کا استحصال کرتے ہیں۔
ہمارا مقصد انسانی سمگلنگ کے واقعات روکنے اور متاثرین پر اس کے اثرات کم کرنے کے لیے معیاری اور بین الاقوامی فریم ورک تیار کرنا ہے۔

سمپوزیم میں انسانی سمگلنگ کی روک تھام سے متعلق پالیسیوں کا جائزہ لیا گیا۔ فوٹو واس

انسانی سمگلنگ میں اکثر خواتین اور بچے بھی شامل ہوتے ہیں جن سے جبری مشقت، جنسی استحصال اور گھریلو کام کاج لیے جاتے ہیں۔
ھلا التویجری نے کہا کہ انسانی سمگلنگ روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری مل کر کمزور انسانوں کی حفاظت اور انسانی حقوق کو برقرار رکھ سکتی ہے۔
سعودی قانون کے مطابق مملکت میں انسانی سمگلنگ کے مرتکب پائے جانے والوں کو 15 سال قید، 10 لاکھ ریال تک کے جرمانے یا دونوں سزائیں دی جاتی ہیں۔
ھلا التویجری نے جامع قانون سازی اور بہتر کیسز کا پتہ لگانے کے ذریعے انسانی سمگلنگ سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو تقویت دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
مملکت میں گذشتہ سال انسانی سمگلنگ مخالف تنظیموں نے 41 تربیتی پروگرامز کا اہتمام کیا، جس کا مقصد تارکین وطن کی کمیونٹیز میں سمگلنگ کے خطرات کے بارے میں شعور اجاگر کرنا تھا۔

انسانی سمگلرز کو 10 لاکھ ریال جرمانہ اور 15 سال قید کی سزا ہے۔ فوٹو انسٹاگرام

تربیتی پروگرام میں متاثرین کی شناخت، حراستی مراکز میں موجود افراد کی سکریننگ کے طریقے، شواہد اکٹھا کرنے ، متاثرین کے انٹرویو اور سمگلنگ ٹرائلز کے دوران تفتیشی عمل شامل تھا۔
انسانی وسائل و سماجی ترقی کے نائب وزیر عبداللہ ابو ثنین نے بحث میں حصہ لیتے ہوئےکہا کہ سعودی لیبر مارکیٹ میں انسانی سمگلنگ سے نمٹنے کے لیے اہم کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ایسے جرائم سے نمٹنے کے لیے قومی منصوبہ فعال کیا جا رہا ہے۔ وزارت کی حکمت عملی میں چار اہم کام کئے جا رہے ہیں جن میں روک تھام، تحفظ و مدد، استغاثہ اور قومی، علاقائی و بین الاقوامی تعاون شامل ہے۔
عبداللہ ابو ثنین   نے کہا کہ وزارت نے آجروں کو مزدوروں کی اجرت ادا کرنے کا پابند بنانے کے لیے کئی پروگرام شروع کیے ہیں۔

مملکت میں اس جرم سے نمٹنے کے لیے اہم کوششیں کی جا رہی ہیں۔ فوٹو انسٹاگرام

آجر اور اجیر کے مابین تصدیق شدہ کنٹریکٹ اور اجرت کے تحفظ کے پروگرام کے ذریعے 70 لاکھ سے زائد ملازمین سے متعلق معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔
مزدور تنازعات کے لیے دوستانہ تصفیہ پروگرام کے تحت مزدور تنازعات میں مفاہمت کی شرح 77 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
وزارت داخلہ، انسانی وسائل اور سماجی ترقی کی وزارت، پبلک پراسیکیوشن، انسانی حقوق کمیشن اور سمگلنگ سے نمٹنے کے لیے قومی کمیٹی سمیت کئی سرکاری اداروں نے ریاض سمپوزیم میں حصہ لیا۔
یو این انٹرنیشنل چلڈرن ایمرجنسی فنڈ، اقوام متحدہ کا دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم اور اقوام متحدہ کا ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر آفس کے علاوہ متعدد بین الاقوامی تنظیموں نے  تقریب میں شرکت کی۔
 

شیئر: