Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موبائل فون کیوں استعمال کیا؟ خضدار میں شوہر نے حاملہ بیوی کو قتل کر دیا

لیویز انچارج کے مطابق ملزم رحمت اللہ کو اس کے آبائی علاقے سے چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا گیا ہے (فوٹو اے ایف پی)
بلوچستان کے ضلع خضدار میں  شوہر نے حاملہ بیوی کو موبائل استعمال کرنے پر  قتل کر دیا۔ حکام کے مطابق واقعہ دو روز قبل خضدار کے علاقے زہری میں نور گاما گاؤں میں پیش آیا۔
علاقے کے لیویز تھانہ انچارج عطاء اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’دو روز قبل ایک گھر سے ہمیں اطلاع دی گئی کہ ایک خاتون کا کرنٹ لگنے سے انتقال ہوگیا ہے۔ جب لیویز وہاں پہنچی تو موقع پر کوئی بجلی کی تار اور نہ ہی ایسے کوئی شواہد ملے جس سے تصدیق ہوسکے کہ خاتون کی  موت کرنٹ لگنے سے ہوئی ہے۔ معاملہ مشکوک ہونے پر لیویز نے تفتیش شروع کردی۔‘
لیویز انچارج کے مطابق لیویز نے میت تحویل میں لے کر ہسپتال پہنچائی جہاں ڈاکٹر نے معائنے کے بعد انکشاف کیا کہ خاتون کو گلہ دبا کر قتل کیا گیا ہے۔ لیویز نے اہلخانہ  سے پوچھ گچھ شروع کی تو خاتون کا شوہر روپوش ہوگیا۔ لیویز نے رشتہ داروں کے گھروں سمیت کئی ٹھکانوں پر چھاپے مارے مگر ملزم  نہیں ملا۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز لیویز نے ملزم رحمت اللہ کو اس کے آبائی علاقے سے چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا۔ دوران تفتیش ملزم نے اعتراف جرم کرلیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے بھی اعترافی بیان ریکارڈ کرایا۔ اپنے بیان میں ملزم نے تسلیم کیا کہ اس نے اپنی اہلیہ کو موبائل استعمال کرنے پر قتل کیا۔ اسے شبہ تھا کہ اہلیہ موبائل سے کسی سے فون پر بات کرتی تھی۔
لیویز انچارج نے بتایا کہ رحمت اللہ کی  شادی تقریباً تین سال پہلے ہوئی تھی اور اس کا ڈیڑھ سال کا ایک بچہ بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقتولہ  تین ماہ کی حاملہ بھی تھی۔ ملزم کے خلاف خاتون کے والد کی مدعیت میں قتل اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
خضدار میں یہ رواں  ماہ کے دوران اس طرز کا دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل خضدار کے علاقے گریشہ میں پندرہ سالہ لڑکی سمیت دو افراد کو تصویر سوشل میڈیا پر ڈالنے پر اس کے والد نے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ بظاہر دونوں واقعات غیرت کے نام پر قتل کے زمرے میں ہی آتے ہیں۔ عورت فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ پانچ سالوں ( 2019 تا 2023) میں خواتین پر تشدد کے 324 واقعات رپورٹ ہوئے۔ اس دوران غیرت کے نام پر خواتین سمیت 179 افراد کو قتل کیا گیا۔

شیئر: