Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطرتباہ کن اقتصادی بحران سے دوچار

ریاض۔۔۔۔۔امریکی ماہرین اقتصاد نے واضح کیا ہے کہ قطر کی ہٹ دھرمی اسے تباہ کن اقتصادی بحران کے حوالے کردیگی۔ قطری حکام اقتصادی پوزیشن کو مضبوط ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ امریکی نیوز ویب سائٹ فوکس نے یہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ قطری حکام فضائی راستے کھانے پینے کی اشیاء درآمد کرنے کیلئے بھاری رقم خرچ کررہے ہیں لیکن زیادہ مدت تک اسکا سلسلہ جاری نہیں رکھا جاسکے گا۔ قطر کی معیشت سعودی عرب ، امارات اور بحرین کی معیشتوں سے بہت زیادہ جڑی ہوئی ہے۔ قطری حکومت یہ دعویٰ کرتے نہیں تھک رہی ہے کہ اس کے پاس ملکی معیشت کو مستحکم رکھنے کیلئے بھاری دھن موجود ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر مملکت ، امارات اور بحرین نے بائیکاٹ لمبے عرصے تک جاری رکھا توایسی صورت میں قطرکے خزانے عوامی ضروریات پوری کرنے کیلئے کافی نہیں ہونگے۔ فوکس نے توجہ دلائی کہ بحران جاری رہنے کی صورت میں قطر کو نقدی کا بھاری بحران پیش آئے گا۔ آجر حضرات غیر ملکی اجیروں کی تنخواہیں دینے سے ہاتھ کھینچنے لگیں گے۔ بعض کمپنیاں اپنے غیر ملکی کارکنان کو سفر سے باز رکھنے کی کوشش کرینگے۔غیر ملکی کارکن قطر میں پھنس جائیں گے اور متبادل ملازمتیں بھی حاصل نہ کرسکیں گے۔ فوکس کا کہنا ہے کہ اس بحران سے تعمیرات ، یومیہ خدمات اور بچوں کے شعبے متاثر ہونگے۔ کمپنیاں مقررہ وقت پر ٹھیکے پورے نہیں کرسکیں گی۔ فوکس نے رپورٹ ختم کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس کا نتیجہ تارکین وطن کے قطر کو خیر باد کہنے کی صورت میں برآمد ہوگا۔ قطر ، فلپائن، بنگلہ دیش اور نیپال کے عملے پر انحصار کئے ہوئے ہے۔

شیئر: