Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوپی حکومت نے وزیراعلیٰ یوگی کیخلاف تمام فوجداری مقدمات واپس لےلئے

    لکھنؤ-----یوپی کی بی جے پی حکومت نے وزیراعلیٰ  یوگی آدتیہ ناتھ کیخلاف درج تمام فوجداری مقدمات واپس لے لئے ہیں۔ یہ مقدمات  1995ء میں پولیس نے اس وقت قائم کئے تھے جب گورکھپور میں یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دفعہ 144  کی خلا ف ورزی کرتے ہوئے دھرنا دیا تھا۔ پولیس نے  اس دفعہ کی خلاف ورزی کی پاداش میں تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت  مقدمات قائم کئے تھے۔  چونکہ  یوگی آدتیہ ناتھ رکن پارلیمنٹ تھے اس لئے  اس وقت کی یوپی حکومت نے  ان پر  مقدمہ چلانے کیلئے  ریاستی گورنر  سے  منظوری طلب کی تھی۔  بعدازاں  جب  یوپی اسمبلی  کے انتخابات میں بی جے پی کامیاب ہوئی اور  یوگی آدتیہ ناتھ کو ریاست کا وزیر اعلیٰ  بنا دیاگیا تو اس وقت  حکومت نے گورنر کو  بدلے ہوئے حالات کے تحت  مقدمہ واپس لینے کی اجازت دینے  کی درخواست  کی تھی جس پر ریاستی گورنر نے  وزیراعلیٰ یوگی کیخلاف مقدمات   نہ چلانے کی اجازت دیدی اور اسکے فوراً بعد ہی ریاستی حکومت نے  تمام محکموں کو  احکامات جاری کردیئے اور ساتھ ہی ریاست کے سرکاری  وکیل کو 1995 ء کے  تمام فوجداری مقدمات واپس لینے کا حکم دے دیا۔  وزیراعلیٰ  یوگی  آدتیہ ناتھ کیخلاف  مقدمات  واپس لینے  کے ساتھ ساتھ ان ساتھیوں پر بھی  اب مقدمہ نہیں چلے گا جنہوں نے یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ دھرنے میں حصہ لیا تھا اور جن پر دفعہ 188 کے تحت مقدمات دائر کئے گئے تھے۔ ان لوگوں میں  راکیش سنگھ ، نریندر سنگھ ، سمیر سنگھ ، شیو پرتاب شکلا،  وشوکرما ، دیودی شیتل پانڈے  اور  بی جے پی کے علاقائی صدر اوپیند ر شکلا جیسے  پارٹی کے سینیئر لیڈر اور ریاستی وزراء شامل ہیں۔  اسکے علاوہ  وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر  2007ء میں بھی  فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے خلاف گورکھ پور پولیس نے  سنگین دفعات کے تحت مقدمات قائم کئے تھے ۔ ریاستی گورنر نے ان مقدمات کو بھی  واپس لینے  کی اجازت دے دی تھی  جس کیخلاف  الٰہ آباد ہائی کورٹ میں  اپیل دائر کی گئی تھی ۔ ریاستی  وکیل  نے دلیل دی تھی کہ  یوگی آدتیہ ناتھ پر اب مقدمہ  نہیں چلایا جاسکتا کیونکہ وہ ریاست کے وزیراعلیٰ بن چکے ہیں۔  ہائی کورٹ نے  ایڈوکیٹ جنرل کی یہ دلیل مسترد کردی  اور  معاملے کی  سنگینی کے تحت  وزیراعلیٰ کی عدالت میں عدم پیشی پر بھی  ایڈوکیٹ جنرل کو پھٹکار لگائی۔

شیئر: