Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماہ صیام، گزشتہ برس کے30روزہ تربیتی کورس کا اعادہ

مسز ربانی۔ جدہ
رمضان کریم آگیا اور رمضان مبارک کے لئے صفائی شروع ہو گئی۔ کبھی ہم نے غور وفکر کیا کہ جتنی بھی ہماری زندگی ہے اس میں ہر سال رمضان مبارک آیا او رہر سال ہم نے پہلے صفائی ستھرائی کی اور پھر روزے رکھے۔ افطار و سحر کے بعد میسر آنے والے وقت میں قرآن کریم کی تلاوت کی جبکہ رمضان مبارک کا مہینہ ہے ہی قرآن کریم کی وجہ سے۔ اس ماہ کی فضیلت ہی قرآن کریم کا نزول ہے اور ہم اسے اپنی مصروفیات کے بعد بچ جانے والا وقت دیتے ہیں ۔کھانا پینا تو ہمارا مستقل کام ہے ۔اس ایک ماہ کی خاص عبادت کا مقصد ہی تو خاص ہے او رجو بامقصد کام ہو اس کا اجر بھی خاص ہو گا۔ اکثر خواتین کا مشغلہ بلکہ سالانہ مشغلہ ہے کہ رمضان آرہا ہے، صفائی کرنی ہے اور یہ بھی ان ہی خواتین کا کام ہے جنہوں نے پورے سال یہی کیا ہے او ردو صراط پر چلنے والے شوہر کو جو بے چارہ ڈیوٹی پریا مسجد جاتا ہے، اسے کسی اور راستے پر ڈال کر رمضان آفر کی طرف لگادیتی ہیں۔ 
چن چن کر کام نکالنا، الماری کی صفائی ،کپڑوں کی چھٹائی، کیا رکھنا ہے کیا پہننا ہے، کس کو رمضان کریم کے لئے سلوانا ہے کس کو عید کے لئے۔ پھر کچن کے برتنوں پر نظر ہوتی ہے کہ اس سال کون کون سا مزید لینا ہے، کون سا پرانا ہے یعنی ابھی تک میں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ رمضان کریم کے لئے کون سے برتنوں کی خریداری ہوتی ہے ؟
کھانوں کے نام پر ہم جو نورا کشتی شروع کرتے ہیں سحر و افطار میں انواع و اقسام سے دسترخوان سجانا کیا روزوں کے مقصد کا حصول ہے؟ خواتین نے افطار کے پکوانوں کی تیاری کی شکل میں اپنے لئے سزا کا انتخاب کر رکھا ہے ۔ایک کی بجائے کئی ڈش بنتی ہیں۔گھنٹے کی بجائے 4گھنٹے کچن میں گزرتے ہےں پھر ان کھانوں کو کھا کر معدے کی صفائی کی بجائے اسے مزید بیمار کرتے ہیں۔ وہ ایام جن کے دن اور رات دعاﺅں کی قبولیت کے ہوں، جن کا اجر اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیا ہو، گو کہ تمام اجر اسی کی طرف سے ہے لیکن یہاں اس کی مقدار متعین نہیں ہے یعنی اللہ تعالیٰ جتنا چاہے عطا فرما دیتا ہے ۔ اب یہ لینے والے پر منحصر ہے کہ وہ لینا چاہتا ہے یا نہیں۔ 
دراصل اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے ، اس کو کسی چیز کی حاجت نہیں، وہ گھروں کی صفائی دھلائی یا سلائی کو نہیں دیکھتا بلکہ ایک صحت مند فکر اور ذکر کرنے والے دل کو دیکھتا ہے۔ اسے صفائی قلوب کی مطلوب ہے ۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں بار ہا ذکرفرمایا ہے کہ وہ ہمارے دلوں کا حال جانتا ہے وہ دلوں کو پاک کرتا ہے وہ دلوں کی صفائی چاہتا ہے۔ اسے رمضان کریم میں ہمارے استعمال کی مشینوں کی اصلاح سے کوئی غرض نہیں ۔ ہم دالیں یا گوشت پکائیں، وہ نہیں پوچھے گا۔ اسے تو ہماری نیت چاہئے جو پاک ہو شرک سے ،جو بے نیاز ہو دنیا سے اور جس کی توجہ ہو آخرت کے سنورنے پر۔ 
ماہ صیام، گزشتہ برس کے30روزہ تربیتی کورس کا اعادہ ہے ۔ وہ 30دن کا مسلسل تربیتی کورس جس میں ہم نے عبادت کا، قرآن کریم پڑھنے کا اورسمجھنے کابھر پور عزم و ارادہ کیا اور پھر بھول گئے دنیا کے فتنوں میں پڑ کر۔ اب جب دوبارہ موقع مل رہا ہے تو اسی کا فائدہ اٹھا لیں پھر سے ایک قلب سلیم کی دعا مانگیں۔ ندامت سے رب کریم کے آگے جھک جائیں۔ اس رب کریم کی عظمت و کبریائی کا اعتراف کریں دل سے ،ہر کام دل سے کیونکہ یہ مہینہ ہے دلوںکی صفائی کاز پچھلے تمام گناہوں کی صفائی کا، اسے اس طرح اپنے گھر او رگھریلو اشیاءکی صفائی میں مگن رہ کر ضائع مت کریں۔ 
آج ہم سب جس کشمکش سے گزر رہے ہیں ،کیا ہمیں یقین ہے کہ ہمارا اگلا رمضان کریم اسی طرح پرسکون گزرے گا۔ کیوں دلوں میں خدشات پیدا ہورہے ہیں۔ ان نعمتوں کے چھن جانے کا فکر کیوں دامن گیر ہے ۔ ہم نے اپنا وقت صرف دنیا حاصل کرنے پر لگا دیا۔ اب بھی ہمار ے پاس موجودہ رمضان مبارک باقی ہے۔ ان شاءاللہ، اس کو بھی اگر ہم نے عبادات میں گزار لیا تو بڑی کامیابی ہے۔ کوئی لمحہ ضائع کئے بغیر دل کی گہرائیوں سے ہر اچھے کام کی طرف توجہ کریں۔ اللہ کریم ہمیں اس ماہ کی تمام برکات ، رحمت و مغفرت عطا فرمائے، آمین ثم آمین۔ 

شیئر: