Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشتگردی اور گمراہ کن افکار کے خاتمے کےلئے مملکت کی کوششیں مثالی ہیں ، شرکاءعلماءکانفرنس

مکہ مکرمہ ۔۔۔۔ رابطہ عالم اسلامی کے تحت عالمی علماءو مشائخ کانفرنس کے شرکاءنے اختتامی اجلاس میں متفقہ طور پر کانفرنس کی کارروائی کو انتہائی جامع اور وقت حاضر کی ضرورت قرار دیتے ہوئے وحد ت ملت کو جملہ مشکلات کا حل قرار دیا۔ کانفرنس میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد مملکت شہزادہ محمد بن سلمان کی ملت اسلامیہ کےلئے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں مثالی قراردیا گیا ۔ سعودی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مکہ مکرمہ میں رابطہ عالم اسلامی کے زیر انتظام کانفرنس میں 127 ممالک سے 1200 ممتاز دینی اور مذہبی شخصیات نے شرکت کی جن کا تعلق 28مکتبہ فکر کے علماءسے تھا۔ کانفرنس کا آغاز 13 دسمبر کو کیا گیا تھا ۔شرکاءنے اختتامی اعلامیہ میں خادم حرمین شریفین کے خطاب کو جامع اور مثالی قرار دیا۔ شرکاءنے مملکت کی جانب سے انسانی فلاحی اعمال کو سراہتے ہوئے گمراہ کن افکار اور دہشتگردی کے خاتمے کےلئے کی جانے والی عملی کوششوں کو سراہا ۔ کانفرنس کے شرکاءنے اسلامی عسکری اتحاد کے قیام کو دہشتگردی کے خاتمے کے لئے انتہائی اہم قرار دیا ۔وحد ت ملت اسلامیہ کے اہم نکتے پر بھی تمام شرکاءنے اتفاق کرتے ہوئے اسے وقت کی اشد ضرورت قرار دیا۔ اختتامی بیان میں مملکت کے خلاف کی جانے والی کوششوں کو مکمل طور پر رد کرتے ہوئے سعودی عرب پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا گیا۔کانفرنس کے شرکاءنے مختلف سطح پر پائے جانے والے گمراہ کن افکار اور تکفیری نظریات کو یکسر مسترد کیا ۔ مشترکہ بیان میں اس امر پر زور دیا گیا کہ مختلف مذاہب اور مکاتب فکر کے مابین تعلقات کو مستحکم کرنے اور اختلافات کو ختم کرکے ملت واحد بننے پر تمام شرکاءنے اتفاق کیا ۔ کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ دوسرے مکاتب فکر کے خلاف کسی قسم کے فتوے جاری نہ کئے جائیں کیونکہ ہر مکتبہ فکر کا اپنامسلک ہے جن پر وہ کاربند ہیں اس حساب سے تمام فتوے یکساں نہیں ہو سکتے ۔ ہر ملک اپنے دینی و مسلکی اعتبار سے فتوے جاری کرتا ہے کسی دوسرے کو اس میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے کیونکہ ہر ملک کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے عوامی مسلک کے اعتبار سے فتوے جاری کرے۔ ہر ملک اپنے مذہبی و مسلکی معاملات میں آزاد ہے ۔گمراہ کن افکار اور نظریات سے نمٹنے کےلئے جامع انداز میں مشترکہ طور پر کام کیاجائے تاکہ معاشرے میں علمی و فکری سوچ کو بہتر اور مثبت رجحان کے فروغ دینے میں معاون ثابت ہوسکے ۔ اختتامی بیان میں مزید کہا گیا غیر مسلم ممالک میں مقیم اقلیتوں کے حوالے سے کہا گیا کہ وہ اپنے قومی مفاد ات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ملک کے قوانین و ضوابط کے مطابق کام کریں اور کسی قسم کے منفی رجحانات کاشکار نہ ہوں ۔کانفرنس میں عالمی قیام امن کے لئے مثبت رجحان کے حامل معاشرے کی اہمیت پر زور دیا گیا جس کے ذریعے گمراہ افکار و نظریات کے لوگوں کا تدارک ممکن ہوسکتا ہے ۔ وحد ت ملت اسلامیہ کےلئے یہ امر ضروری ہے کہ باہمی اختلافات کو ختم کرکے اسلام کے حقیقی پیغام کو فروغ دیا جائے کیونکہ مسلمانوں کا رب ایک ، کتاب ایک ،نبی ایک اور قبلہ بھی ایک تو ہم جدا کس طرح ہوسکتے ہیں ۔ کانفرنس میں اس امر پر زور دیا گیا کہ مسلمان جسد واحد ہیں اگرچہ وہ جدا جدا ملکوں اور مقامات پر رہتے ہوں مختلف زبان بولتے ہوں مگر ہمارامرکز ایک ہی ہے ۔ ہمیں ہر حال میں جسد واحد بننا ہے ۔ اختتامی بیان میں اس امر پر زور دیا گیا کہ مسلمانوں کے مابین مذاکرات کی اہمیت کو کسی طرح نظرانداز نہیں کیاجاسکتا ۔ اختلافات کو مثبت طریقے سے حل کرنے کےلئے مذاکرات کا عمل انتہائی اہم ہے جسے ہر حال میں کرنا چاہئے جس سے مختلف مکاتب فکر ایک دوسرے کے قریب ہو تے ہیں ۔ شرکاءنے ان فلاحی تنظیموں اور ذرائع ابلاغ کے اداروں کی مدد کرنے اور ان سے تعاون کرنے پر اتفاق کیا جو حقیقی اسلامی سوچ کی عکاسی کرتے ہوئے معاشرے کی فلاح اور انسانیت کی بہتری کے لئے کام کرتے ہیں ۔ کانفرنس میں درست اسلامی سوچ و فکر کو اجاگر کرنے اور سیاسی اختلافات و مشکلات اور جنگوں کو ختم کرنے کے لئے لائحہ عمل مرتب کرنے پرزور دیا گیا ۔ کانفرنس کے شرکاءنے متفقہ طور پر رابطہ عالم اسلامی کے پلیٹ فارم سے وحدت ملت کے عنوان سے عالمی سطح پر فورم قائم کرنے کی سفار ش کی جس میں ملت اسلامیہ کو درپیش متعدد مسائل کو حل کرنے کےلئے غور کیاجائے ۔
 

شیئر: