Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خامنہ ای سمیت 8 ایرانی عہدیداروں پر پابندی

 

امریکی صدر ٹرمپ نے ایران پر نئی سخت پابندیوں سے متعلق ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کردیئے۔ ان پابندیوں سے سب سے زیادہ ایران کے مذہبی رہنما علی خامنہ ای اور پاسداران انقلاب کے 8اعلی عہدیدار ہیں۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کے بعد کہا کہ نئی پابندیوں کا اصل ہدف ایران کے مذہبی رہنما علی خامنہ ای اور انکا ادارہ ہے۔
ٹرمپ نے بتایا کہ یہ پابندیاں آبنائے ہرمز کے اوپر امریکی ڈرون گرانے کی وجہ سے جوابی کارروائی کے طور پر لگائی جارہی ہیں اگر ڈرون کا واقعہ نہ ہوتا تب بھی یہ پابندیاں عائد کی جانی تھیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ کے چکر میں نہیں ہیں۔ وہ بس اتنا چاہتے ہیں کہ ایران دہشت گردی کی سرپرستی بند کردے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ، ایران کو کسی بھی حالت میں ایٹمی طاقت نہیںبننے دے گا۔ امریکہ، ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔


ایرانی رہنما علی خامنہ ای

روئٹر کے مطابق امریکی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے جس آرڈر پر دستخط کئے ہیں اس کے بموجب ایران کے کئی ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کردیئے جائیں گے۔
امریکی وزیر خزانہ نے بتایا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کے 8بڑے عہدیداروں پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔ انہوں نے اس بات کے امکان کا بھی اظہار کیا کہ اس ہفتے ایرانی وزیر خارجہ محمدجواد ظریف پر بھی پابندیاں عائد ہونگی۔ 
امریکی وزیر خزانہ نے توجہ دلائی کہ وزارت خزانہ ڈرون گرانے سے پہلے ہی پابندیاں لگانے کی تجویز پر غور کررہی تھی۔ امریکہ نے اس سلسلے میں اپنے کسی بھی اتحادی سے مشورہ نہیں کیا۔
 الشرق الاوسط کے مطابق ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ نئی پابندیاں نہایت موثر ثابت ہونگی۔ ان سے علی خامنہ ای اور ان کا دفتر متاثر ہوگا۔
امریکہ اس ماہ کے دوران خلیج عمان میں آئل ٹینکرز پر حملوں کا ذمہ دار بھی ایران کو ٹھہرائے ہوئے ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ نئی پابندیوں کی بدولت علی خامنہ ای اور ان کے دفتر کی مالی ذرائع تک رسائی نہیں ہوسکے گی۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ ،ایران پر دباؤ بڑھاتا رہیگا۔ ہم نے کافی ضبط و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم مستقبل میں بھی ایسا کرتے رہیں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایرانی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں تاہم ایران اس قسم کی پیشکش کومسترد کرچکا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ پہلے امریکہ پابندیاں ختم کرے پھرمذاکرات ہونگے۔
امریکہ ، ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے بعد سے گزشتہ برس سے کئی بار پابندیاں لگاچکا ہے۔ مقصد ایران کے ایٹمی پروگرام کو لگام لگانا ہے۔

شیئر: