Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اداکار محسن عباس کی ضمانت منظور، گرفتاری سے روک دیا

سیشن کورٹ نے ادکار محسن عباس کی عبوری درخواست ضمانت منظور کرلی ہے اور ان کو گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔
عدالت نے تھانہ ڈیفنس (سی) پولیس سے اداکار کے خلاف مقدمے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج تجمل شہزاد نے محسن عباس کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پچاس پچاس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ان کی درخواست ضمانت منظور کی ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 5 اگست تک ملتوی کردی ہے۔
اداکار اور گلوکار محسن عباس کے خلاف ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل کی مدعیت میں تھانہ ڈیفنس سی لاہور میں منگل کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ 
محسن عباس کے خلاف مقدمے میں 406 اور 506 کی دفعات یعنی جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے اور امانت میں خیانت کی دفعات لگائی گئیں تھیں۔ ایف آئی آر کے مطابق  محسن عباس نے اہلیہ فاطمہ سہیل کے والد سے کاروبار کے لیے ایک کروڑ روپے مانگے تھے تاہم انہوں نے 50 لاکھ روپے دیے جو محسن عباس نے انہیں ابھی تک واپس نہیں کیے۔ 
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ محسن عباس نے اپنی اہلیہ کے ذریعے اپنے سسر سے مزید 50 لاکھ روپے کا تقاضا کیا اور پیسے نہ ملنے پر فاطمہ سہیل پر روزانہ کی بنیاد پر تشدد اور انہیں زدو کوب کرنا شروع کر دیا۔ 

تھانہ ڈیفنس سی لاہور میں ادکار محسن عباس حیدر کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر کی کاپی

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ محسن عباس کے نازش جہانگیر نامی ماڈل سے تعلقات ہیں اور وہ نشے کی حالت میں کئی بار اسے گھر بھی لائے۔ فاطمہ سہیل کا کہنا ہے کہ محسن عباس نے پستول نکال کر انہیں اور ان کے بھائی کو دھمکیاں دیں کہ اگر دوبارہ رقم کا تقاضا کیا تو وہ دونوں کو جان سے مار دیں گے۔ 
یاد رہے کہ اداکار محسن عباس کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے20 جولائی کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے ذریعے اپنے اوپر ہونے والے مبینہ تشدد کا ذکر کیا اور الزام لگایا کہ ان کے شوہر کے ایک خاتون ماڈل کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں۔ فاطمہ سہیل نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے گذشتہ برس 26 نومبر کو محسن عباس کو ماڈل کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں رنگے ہاتھوں پکڑا جس پر ان کے شوہر نے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا باوجود اس کے کہ وہ اس وقت حاملہ تھیں،انہیں بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا، لاتیں اور چہرے پر مْکے بھی مارے۔
فاطمہ سہیل نے شوہر پر تشدد کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنی ایسی تصاویرفیس بک پر پوسٹ کی تھیں جن میں ان کے چہرے پر زخموں کے واضح نشانات موجود تھے۔

فاطمہ سہیل کی جانب سے 20 جولائی کو اپنے فیس بُک اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی تصاویر

دوسری جانب اداکار محسن عباس نے اپنی اہلیہ کے الزامات پر 22 جولائی کو جوابی نیوز کانفرنس کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوسری شادی کرنا چاہتے تھے۔ ’ جب فاطمہ سہیل سے بات کی تو وہ بھڑک اٹھیں اور کہا کہ میں یہ نہیں ہونے دوں گی۔ شاید اندر کی حسد تھی کہ مجھے چھوڑنا بھی نہیں ہے اور ساتھ رہنا بھی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ وہ میرے ایک ٹی وی انٹرویو میں گھریلو زندگی کے ذکر پر بھی ناراض تھیں۔ اسی کے ردعمل میں وہ رات دو ڈھائی بجے بچے کے ہمراہ گھر آئیں اور کہا کہ یہ گھر ان کا ہے، وہ یہاں سے نہیں جائیں گی۔‘
محسن عباس کا مزید کہنا تھا کہ ایسی اذیت ناک زندگی گزارنے سے بہتر ہے کہ آپ عزت اور تمیز سے الگ ہو جائیں اوراس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔ اب مجھے طلاق ہی آخری حل نظر آتا ہے، میرے خیال میں ایسا ہی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنا فیس بک اکاؤنٹ استعمال نہیں کر رہے، وہ شاید ہیک ہو گیا ہے۔ ان کی طرف سے فاطمہ سہیل کو کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

دنیا ٹی وی نے محسن عباس حیدر سے لاتعلقی کا اعلان اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے کیا

پولیس نے مقدمے کے فریقین کا موبائل ریکارڈ طلب کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
دریں اثنا محسن عباس کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد نجی ٹی وی چینل دنیا نے اپنے ڈی جے (محسن عباس) سے اعلان لا تعلقی کرتے ہوئے انہیں معطل کر دیا ہے۔ ادارے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ محسن عباس کے گھریلو تنازع  کی وجہ سے عوام کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی جس کا اظہار مختلف پلیٹ فارمز پر کیا گیا ہے۔
ٹی وی کی انتظامیہ کے مطابق بے گناہی ثابت کرنے تک محسن عباس کو ٹی وی پروگرام سے الگ رکھا جائے گا اور ان کے صرف پہلے سے ریکارڈ کیے گئے پروگرام ہی نشر کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ محسن عباس حیدر دنیا ٹی وی کے مشہور پروگرام ’مذاق رات‘ میں بطور ڈے جے شرکت کرتے ہیں۔

شیئر: