Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور ہائی کورٹ نے ملتان میں آم کے درخت کاٹنے پر پابندی لگا دی

جسٹس شاہد کریم نے سید کمال حیدر کی درخواست پر ملتان میں آم کے درخت کاٹنے پر پابندی کا حکم جاری کیا (فوٹو: ویڈیو گریب)
لاہور ہائیکورٹ نے ملتان میں آم کے درخت کاٹنے پر پابندی کا حکم جاری کر دیا ہے۔
جمعے کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ملتان میں آم کے درخت کاٹنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ملتان ڈی ایچ اے، انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی، ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور محکمہ زراعت کو ہدایات جاری کی جائیں کہ ضلع ملتان اور قرب و جوار میں آم کے درختوں کی کٹائی فوری طور پر روکی جائے۔
درخواست میں کہا گیا تھاکہ واٹر اینڈ انوائرمنٹل کمیشن کے علم میں مختلف ذرائع ابلاغ کی خبروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے یہ بات آئی ہے کہ ڈی ایچ اے ملتان نے تقریباً چھ ہزار ایکڑ پر آم کے باغات کاٹ دیے ہیں اور اس کے لیے کسی ماحولیاتی جائزے کی ضرورت محسوس کی اور نہ اجازت لی۔
درخواست کے مطابق اس اقدام سے علاقے کا مزید زرعی رقبہ بھی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے لیے لے لیا جائے گا۔
درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ علاقے میں تمام زرعی اراضی جس پر آم کے باغات ہیں، کو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے لیے ممنوع قرار دیا جائے۔
جسٹس شاہد کریم نے سید کمال حیدر کی درخواست پر ملتان میں آم کے درخت کاٹنے پر پابندی کا حکم جاری کر دیا۔
یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے ملتان میں آم کے درخت کاٹنے کے خلاف دائر درخواست پر انتظامیہ سے دو اپریل تک وضاحت کرنے کے لیے کہا تھا۔
منگل کو جسٹس شاہد کریم نے آم کے درخت کاٹنے کے خلاف درخواست کی ابتدائی سماعت کرتے ہوئے واقعے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ماحولیاتی رپورٹ کے بغیر کیسے اتنے بڑے پیمانے پر درخت کاٹے جا سکتے ہیں۔‘
ملتان میں آم کے درختوں کی کٹائی کے خلاف درخواست لاہور کے واٹر اینڈ انوائرمنٹل کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ علی اکبر قریشی نے وکیل سید کمال حیدر کے ذریعے دائر کی تھی۔

شیئر: