Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حرمین شریفین میں تراویح اور افطار دسترخوان کی رونقیں بحال

عالمی وبا کورونا کے باعث افطاری کے روح پرور مناظر دیکھنے کو نہیں ملے۔ فوٹو عرب نیوز
دو سال قبل عالمی وبا کورونا کے عروج اور لاک ڈاؤن کے باعث رمضان المبارک میں دنیا بھر کے مسلمانوں کو اجتماعی عبادات کی پابندی پر مجبور ہونا پڑا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق  کورنا وبا کی وجہ سے بہت سے خاندان وسیع پیمانے پر ایک ساتھ افطار دسترخوان پر اکٹھے ہونے کی پرلطف اور قابل دید روایت سے بھی محروم رہے۔
اسی عالمی وبا سے محفوظ رہنے کے لیے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بھی رمضان المبارک کے دوران افطاری کے پررونق اور روح پرور مناظر دیکھنے کو نہیں ملے۔

2019 میں کسی کو خیال بھی نہیں تھا کہ ایسے مناظر کے لیےدو سال انتظار کرنا پڑے گا۔ فوٹو عرب نیوز

اب جب کہ بڑے پیمانے پر حفاظتی ٹیکے لگائے جانے کے بعد بہت سی احتیاطی تدابیر کو نرم کر دیا گیا ہے جس کے باعث معمول کی علامات روزمرہ کی زندگی میں واپس آنا شروع ہو گئی ہیں۔
دنیا بھر کے بہت سے مسلمان 2019 کے بعد  ایک بار پھر رمضان کو  روایتی طریقوں سے منانے اور اجتماعی عبادات اور افطار کے لمحات میں یکجہتی کے مناظر دیکھنے کے لیے تیار ہیں۔
سعودی عرب کی سپریم کورٹ کے سرکاری اعلان کے مطابق مقدس مہینے کا باضابطہ آغاز ہفتہ کو ہو گیا ہے۔ خلیجی ممالک بحرین، کویت، قطر اور متحدہ عرب امارات نے بھی ہفتے کے روز رمضان کے آغازکیا۔
2019 میں رمضان المبارک میں کسی کو یہ خیال بھی  نہیں تھا کہ وہ عازمین جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ  جمع ہیں انہیں ایسے مناظر دوبارہ دیکھنے اور اجتماعی عبادت کے لیے دو سال انتظار کرنا پڑے گا۔
یہ وہ زمانہ تھا جب  عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا کہ چین کے شہر ووہان میں شروع ہونے والی کرونا کی وبا مکمل طور پرعالمی وبا بن چکی ہے۔

ہماری روایت ہے کہ کھجوریں، پانی اور دیگر لوازمات کی  تقسیم کرتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی وزارت صحت نے 2 مارچ  2019 کو مملکت میں  کورونا وائرس کے پہلے تصدیق شدہ کیس کا اعلان کیا۔
یہ ایک  مقامی شہری تھا جو ایران سے بحرین کے راستے شاہ فہد کاز وے پر آیا تھا اور اس مریض کو فوری طور پر قرنطینہ کر دیا گیا۔
وزارت نے انفیکشن پر قابو پانے والی ٹیمیں روانہ کیں تاکہ وہ جس سے بھی رابطے میں رہا ہو اس کا سراغ لگا سکیں اور جانچ کر سکیں۔
دو دن بعدایک اور شہری میں مثبت وائرس کی تصدیق کے بعد دیگر ممالک کی طرح مملکت بھر میں کورونا کے کیسز تیزی سے بڑھنے لگے۔
6 مارچ کو مکہ مکرمہ کی عظیم الشان مسجد الحرام   کے صحت کی  ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں طواف کرنے والے نظر نہیں آ رہے تھے۔
تمام مسلمانوں کو  افسردہ کردینے والی اس تصویر سےصحت کی ہنگامی صورتحال کی شدت کا اندازہ ہو رہا تھا۔
ایک ریٹائرڈ سعودی ماہر تعلیم 72 سالہ خاتون  ثناء عبدالحکیم نے بتایا کہ مارچ کے آغاز میں حرم شریف کے خالی صحن کو دیکھ کر حقیقی دکھ ہوا۔
ثناء عبدالحکیم نے بتایا کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی حرم شریف کو  خالی نہیں دیکھا۔ میں حرم کے قریبی محلے میں رہائش پذیر ہوں، یہیں پیدا ہوئی اور ساری زندگی حرم شریف کے قریب گزاری۔اس شہر میں ہمیشہ زندگی کی چہل پہل اور رونقیں نظر آتی ہیں۔
اس شہر مقدس میں خاموشی صرف اس لمحہ ہوتی ہے جب تمام  زائرین امام حرم کے پیچھے نماز کی حالت میں ہوتے ہیں۔
ثناء عبدالحکیم نے بتایا کہ کورونا وائرس کے باعث میں اور میرا پورا خاندان یہاں آنے والے زائرین کے استقبال اور افطاری کے انتظام کی مقدس اور خاندانی روایت کو روکنے پر مجبور تھے لیکن اب ہمیں خوشی ہے کہ مقدس ماہ کی یہ نہات خوشگوار  سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔

سعودی وزارت صحت نے 2 مارچ  2019 کوعالمی وائرس کے پہلے تصدیق شدہ کیس کا اعلان کیا۔ فوٹو عرب نیوز

انہوں نے بتایا کہ یہ ہماری روایت رہی ہے کہ ہر سال میرے بیٹے اور پوتے گرما گرم کھانا، کھجوریں، پانی  اور دیگر لوازمات کی  تقسیم کرنے کے لیے مسجد کے بیرونی صحن میں جاتے ہیں۔
یہ ہمارے خاندان کی 35 سالہ قدیم روایت رہی ہے جسے گذشتہ دو سال ہمیں مجبوی کی حالت میں روکنا پڑا۔
انہوں نے بتایا کہ اس اعلان پر انتہائی خوشی ہوئی جب رواں سال 6 مارچ کو حکومت کی جانب سے مساجد میں سماجی فاصلے کے خاتمے کا  حکم دیا گیا۔
اس کے اگلے ہی دن نماز فجر میں سیکڑوں بلکہ ہزاروں نمازی کندھے سے کندھا ملا کر حرم کے صحن میں کھڑے تھے جو انتہائی جذباتی منظر تھا۔
انہوں نےبتایا کہ  مجھے خوشی ہے کہ اس سال رمضان المبارک میں ہم اپنی روایات کو دوبارہ بحال کرنے میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیں گے جیسا کہ ہم چاہتے ہیں۔
 

شیئر: