Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

واپڈا لاہور میں کام کرنے والا نوجوان تیسری مرتبہ وزیراعلٰی سندھ بننے کے لیے پرعزم

سید مراد علی شاہ کا آبائی علاقہ سیہون ضلع جامشورہ میں ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں واٹر اینڈ پاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میں کام کرنے والا نوجوان سندھ میں تیسری بار وزیر اعلیٰ بننے کے لیے پرامید ہے۔
سندھ کے مشہور صوفی بزرگ لال شہباز قلندر کے علاقے سے تعلق رکھنے والے سید مراد علی شاہ سال 2024 کے عام انتخابات میں اپنے آبائی حلقے پی ایس 77 سیون سے الیکشن جیتنے کے لیے پرعزم ہے۔
سید مراد علی شاہ کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔ وہ دو بار صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز رہے چکے ہیں۔
اس سے قبل سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے دور میں وہ صوبائی وزیر خزانہ کے طور پر بھی خدمت سر انجام دے چکے ہیں۔
سید مراد علی شاہ کا تعلق سندھ کے ایک سیاسی گھرانے سے ہے، انہیں یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے پاکستان کے ایک صوبے میں وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے سب سے زیادہ وقت گزارا ہے۔
سید مراد علی شاہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید عبداللہ شاہ کے بیٹے ہیں۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے حاصل کی۔
سید مراد علی شاہ نے میٹرک سینٹ پیٹرک سکول سے کیا، انٹر ڈی جے سائنس کالج سے کرنے کے بعد این ای ڈی یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔
بعدازاں وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سکالر شپ پر امریکہ گئے جہاں سے انہوں نے دو مختلف شعبوں میں ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کی۔
 وطن واپسی پر پہلے سندھ میں اور پھر پنجاب میں واپڈا میں کام کیا۔ سید مراد علی شاہ نے پورٹ قاسم اتھارٹی اور حیدر آباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی سمیت سٹی بینک میں بھی ملازمت کی۔
مراد علی شاہ نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز سال 2002 میں کیا۔
وہ سندھ کے علاقے سیہون کی نشست پی ایس 77 دادو تھری سے منتخب ہوئے۔ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے دور میں انہیں آبپاشی کی وزارت کی ذمہ داری گئی بعد ازاں ان کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے سندھ کا وزیر خزانہ بنایا گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے دور میں مراد علی شاہ کو آبپاشی کی وزارت کی ذمہ داری گئی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سال 2013 میں دوہری شہریت رکھنے کی وجہ سے انہیں نااہلی کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے اپنی کنیڈین شہریت چھوڑ کر 2014 کے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا۔

سید مراد علی شاہ کے علاقے کی کیا صورتحال ہے؟

سید مراد علی شاہ کا آبائی علاقہ ضلع جامشورہ کا سیہون ہے۔ سیہون سندھ کا ایک مشہور علاقہ ہے جہاں لال شہباز قلندر کا مزار موجود ہے۔
اس علاقے کو قلندر کی نگری بھی کہا جاتا ہے۔ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔
دو بڑی ہائی ویز سے جڑے اس علاقے کے حالات سندھ کے دیگر چھوٹے علاقوں سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ یہاں لال اینٹوں کے کچے پکے مکانات ہیں۔ اور بیشر افراد روزگار کے حصول کے لیے سندھ کے دوسرے شہروں کا رخ کرتے ہیں یا دوسرے شہروں میں آباد ہیں۔
اس علاقے میں زمین زرخیز بھی ہے اور پتھریلی بھی ہے۔ یہاں کاشتکاری کرنے والے کسان سندھ کے سابق وزیراعلی سے نالاں نظر آتے ہیں۔
ضلع جامشورو سے تعلق رکھنے والے ہاری امتیاز سموں کا کہنا ہے کہ سندھ کے وزیر اعلیٰ کا علاقہ آج بھی صوبے کے سربراہ کی توجہ کا منتظر ہے۔

’یہاں سیلاب نے جو تباہ کاری کی ہے اس کا ازالہ نہیں ہوسکا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سب نے یہاں آکر بہت اعتماد دلایا کہ نقصان پورا کریں گے، پھر سے آباد کاری کریں گے لیکن صورتحال یہ ہے کہ سیلاب کو گزرے دو سال ہونے کو آرہے ہیں اور ہم اب بھی مقروض ہیں۔

مراد علی شاہ نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز سال 2002 میں کیا اور 2008 میں قائم علی شاہ کی کابینہ میں وزیر رہے۔ (فوٹو: اے پی پی )

’قرض لیکر فصل کے بیچ ڈال رہے ہیں جو آمدنی آتی ہے وہ آدھی قرض میں جاتی ہے باقی دوسری فصل کے لیے رکھ رہے ہیں۔ ہمیں تو محنت کرکے بھی کچھ فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔‘
سیہون شہر کے رہائشی ظفر شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ کا شہر اپنے دو بار کے وزیر اعلیٰ کی طرف دیکھ رہا ہے۔ ’یہاں وہ کام نہیں ہوسکا جس کی یہاں کے رہنے والوں کو امید تھی، تعلیم اور صحت کے شعبوں کا برا حال ہے۔ جب اعلیٰ افسران کے دورے ہوتے ہیں تو ہر چیز مصنوعی طور پر سجا سجا کر دکھائی جاتی ہے بعد میں عوام کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔‘
’سیہون کے ہسپتال میں کبھی ڈاکٹر ہوتے ہیں کبھی نہیں ہوتے، دوائی باہر سے لانے کو کہتے ہیں اب یہاں رہنے والوں کا حال تو پہلے ہی معاشی طور پر اچھا نہیں ہے ایسے میں یہ سب برداشت کرنا پڑتا ہے۔ کچھ کہو تو اس کے نتائج کون بھگتے گا؟‘
احمد علی بھی سہیون کے رہائشی ہے وہ سید مراد علی شاہ کی کارکردگی کو مثالی قرار دیتے ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ کے دور میں یہاں بہت سے ترقیاتی کام ہوئے ہیں، بچوں کے لیے بہتر تعلیم کا انتظام ہوا ہے، اس کے علاوہ نوجوانوں کے روزگار کے لیے مراد علی شاہ نے بہت کام کیا ہے اور علاقے کے کئی بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوان اب سرکاری نوکری پر تعینات ہیں۔

سہیون سے کون کون سے مضبوط امیدوار میدان میں ہیں؟

الیکشن کمشین سندھ کے فارم 33 کے مطابق سندھ کے حلقہ پی ایس 77 سے کل 16 امیدوار میدان میں ہیں۔ ان امیدواروں میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی کے علاوہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے روشن علی برڑو، آزاد امیدوار سید محمد علی شاہ، پاکستان تحریک انصاف سے ٹکٹ حاصل کرنے والے آزاد امیدوار محمد فاروق اور تحریک لبیک پاکستان کے منظور احمد ہالیپوٹو سمیت دیگر آزاد امیدوار شامل ہیں۔
سیہون سے تعلق رکھنے والے صحافی اویش علی شاہ کے مطابق اس بار سیہون میں پیپلز پارٹی اور آزاد امیدوار سید محمد علی شاہ کے درمیان ایک بار پھر سخت مقابلہ متوقع ہے۔
’اس کے ساتھ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس بھی پوری کوشش کررہی ہے کہ مراد علی شاہ کے خلاف کامیابی حاصل کی جائے۔‘
انہوں نے بتایا کہ سال 2018 کے عام انتخابات میں بھی مراد علی شاہ اور جلال محمود شاہ کے درمیان مقابلہ تھا۔ الیکشن کمیشن کے نتیجے کے مطابق سید مراد علی شاہ 50 ہزار سے زائد ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے۔

شیئر: