Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پارٹی سے اختلاف رائے آج بھی ہے ،چوہدری نثار

  اسلام آباد... سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ میں نے یا میرے کسی قریبی ساتھی نے کوئی خبر لیک نہیں کی۔ پارٹی اجلاس کی خبر لیک کرنے والا بدیانتی کرتا ہے۔ میڈیا میرے حوالے سے کوئی بات کرے تو اس کی تشہیر سے پہلے تصدیق کرے۔پارٹی کے ساتھ ہوں لیکن رائے کا اختلاف آج بھی ہے۔ اسی لئے خود کو علیحدہ کیا۔ پارٹی اجلاسوں میں کھل کر رائے کا اظہار کرتا ہوں۔ دوستی اور تعلق کا دباو ہو تا ہے۔ نواز شریف اور وزیراعظم شاہد خاقان مجھے کابینہ میں آنے کے لئے قائل کرتے رہے۔ پاکستان میں کتنے لوگ ہیں جنہوں نے اصولوں کی بنیاد پر استعفی دیا۔ اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد کابینہ میں عدم شمولیت کی وجہ بتانے کے ساتھ وزارت داخلہ کی سوا چار سال کی کارکردگی بھی آپ کے سامنے رکھنا ہے۔چھوٹی موٹی باتیںکلیئر کرنا چاہتا ہوں۔ جو لوگ مجھ پر طنز کے نشتر چلاتے رہے وہ نہیں جانتے وزارت داخلہ کی قانونی یا آئینی اتھارٹی کیا ہے۔ وزارت داخلہ ایک پالیسی بنانے والا ادارہ ہے۔ کامیابی کا کریڈٹ سب لیتے ہیں۔ غلط کام ہو تو سار ملبہ وزارت دا خلہ پر ڈال دیا جاتا ہے۔ پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں دہشت گردی کا گراف نیچے آیا ہے۔ آج ملک میں دہشت گردی کا نیٹ ورک موجود نہیں۔ اب دہشت گرد صرف کمزور اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔ پہلی مرتبہ این جی اوز کو دائرہ کا رمیں لائے صرف70 این جی اوز کو قانون کے مطابق کام کرنے کا اجازت دی۔ اب کسی کو ائیر پورٹ پر ویزا نہیں ملتا۔ اسلام آباد میں غیر ملکیوں کا ریکارڈ وزارت داخلہ کے پاس موجود ہے۔70 ہزار افراد کے نام ای سی ایل سے نکالے۔23 ہزار غیر ملکیوں کے پاسپورٹ منسوخ کئے۔ سرحدوں پر باڑ لگانے کے لئے اربوں روپے خرچ کئے۔ انہوں نے کہا کہ آج کراچی ایک شخص کے پاگل پن کا غلام نہیں ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مشرف کو عدالت کے حکم پر بیرون ملک جانے دیا۔مشرف کا کیس جن عدالتوں میں چلاان کے فیصلے اٹھا کر دیکھیں۔ سابق صدر وزارت داخلہ میں نہیں عدالت میں اپنا موقف دے کر گئے ہیں۔جس کے منہ میں جو آئے بولتا رہے ،اس کا میں ذمہ دار نہیں ہوں۔انہوں نے کہا کہ نیوز لیکس کی انکوائری کا حکم حکومت نے دیا تھا۔

 

شیئر: