Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ نے دہلی میں اسموگ کو ایمرجنسی جیسے حالات قرار دیدیا

    نئی دہلی۔۔۔قومی دارالحکومت اور این سی آر میں  اسموگ کیخلاف متعدد اقدامات کے باوجود  اسکی کثافت اور آلودگی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے جس سے تشویشناک  صورتحال  بن چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے  پیر کو ایک بار پھر اسموگ پر  اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مرکز  کے ساتھ ساتھ یوپی ، پنجاب، دہلی اور ہریانہ کی حکومتوں کو  دوبارہ نوٹس جاری کردیئے ہیں اور ان سے کہا ہے کہ وہ  اسموگ  پر قدغن لگانے یا اسکی شدت کم کرنے کے سلسلے میں  فوری طور پر  اقدامات کریں۔  سپریم کورٹ نے  یہ بھی پوچھا ہے کہ  اس سلسلے میں  پہلے  جو نوٹس جاری کیاگیا تھا  اسکے تحت  حکومتوں نے کیا اقدامات کئے ہیں ان کی تفصیلات سے بھی عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ صورتحال دن بدن خطرناک  ہوتی جارہی ہے  اور  اب یہ  ایمرجنسی جیسے حالات  کی شکل اختیار کرچکا ہے۔  سپریم کورٹ نے اپنی جانب سے بھی مرکز  اور  متعلقہ   ریاستی حکومتوں کو تجاویز  اور تحریری  مشورے روانہ کئے ہیں تاکہ اسموگ جیسے  زہریلے  فضائی ماحول  سے  بخوبی نمٹا جاسکے۔  سپریم کورٹ  نے یہ ہدایات  نئی دہلی  اور  این سی  آر میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی پر روک لگانے ، فوری طور پر  قدم اٹھانے کی مانگ کرنے والی پٹیشن   سنوائی کے بعد  جاری کیں ۔ اس پٹیشن میں گزارش کی گئی تھی کہ  فصلوں کا کچرا  جلانے، سڑک پر دھول ،گردو وغبار اور گاڑیوں کیلئے طاق و جفت  فارمولے کو  پراثر طریقے سے نافذ کرنے کے سلسلے میں مرکز  اور ریاستی  حکومتوں کو  ہدایات جاری کرنے کی سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی تھی۔  واضح رہے کہ  ریاست دہلی کی  عام آدمی پارٹی حکومت نے  فضائی آلودگی خاص طور سے اسموگ سے نمٹنے کیلئے  طاق و جفت اسکیم  پھر سے نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن نیشنل گرین ٹریبونل کی  زبردست  پھٹکار کے بعد  اس اسکیم کو واپس لے لیا گیا۔ ادھر  پیر کو  ریاست کی کیجریوال حکومت نے  گرین ٹریبونل میں اپیل داخل کی ہے جس میں گزارش کی گئی ہے کہ طاق و جفت فارمولے کے نفاذ کے سلسلے میں خواتین ، بچوں اور ٹو وہیلر کو استثنیٰ قرار دیا جائے   کیونکہ یہ معاملہ خواتین کے تحفظ سے تعلق  رکھتا ہے۔  ٹریبونل نے  کیجریوال حکومت کو  جو پھٹکار لگائی تھی اس میں   فارمولے سے  خواتین  اور ٹو وہیلرز کو  استثنیٰ دیا گیاتھا جس پر  ٹریبونل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ فضائی آلودگی کے پیش نظر ان لوگوں کو کس بنیاد پر رعایت دی گئی ہے۔

 

شیئر: