Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

القدس.... خصوصی اہمیت کا حامل

سعودی عرب سے شائع ہونے والے ا خبار ”عکاظ“ میں شائع ہونے والے اداریئے کا ترجمہ نذر قارئین ہے۔
القدس سعودی وجدان کا اٹوٹ حصہ۔ عکاظ
القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارتخانہ وہاں منتقل کرنے سے متعلق امریکی صدر کے فیصلے کےخلاف عرب بلکہ پوری دنیا میں غیض و غضب کا اظہار کیا جارہا ہے۔ مذمت کی قرارداد وں کی صورت میں ردعمل دیا جارہا ہے۔
القدس قبلہ اول مسجد اقصیٰ کے باعث مسلمانوں کے یہاں خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ اسی تناظر میں ان تمام لوگوں کی جانب سے امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف غم و غصے کا اظہار ، فطری اور حق بجانب ہے۔ اس سے القدس اور اسکی مبارک سرزمین کیلئے مسلمانان عالم کے دلوں میں موجزن محبت کا پتہ چلتا ہے۔
اس موقع پر توجہ طلب بات یہ دیکھی گئی کہ بعض فتنہ پسند عناصر نے القدس کیلئے مسلمانوں کی محبت کے طوفانی اظہار سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔کئی عرب ممالک خصوصاً سعودی عرب کے خلاف نفرت اور عداوت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
ان لوگوں نے جنہیں خطے کے حصے بخرے کرنے والی سازش کا معمولی آلہ کارکہنا بجا ہوگا ،اس حقیقت کو نظر انداز کردیا کہ سعودی عرب 1948ءسے سر ابھارنے والے مسئلہ فلسطین کے حل کے سلسلے میں لامحدود تعاون کرتا رہا ہے۔ تازہ ترین ثبوت مسجد اقصیٰ کے اطراف نصب کئے جانے والے الیکٹرانک گیٹس کا ازالہ تھا۔ سعودی عرب ہی نے سیاسی مداخلت کرکے اسرائیل سے مذکورہ بحران حل کرایا تھا۔اس دوران فلسطینی عوام کی مدد کیلئے مخصوص عوامی کمیٹیوں کی اعانتی سرگرمیوں کا تذکرہ بھی مناسب ہوگا جو کئی عشروں سے فلسطینیوں کی دامے درمے قدمے سخنے مدد کرتی رہی ہیں۔ القدس امدادی فنڈ، گنبد صخرہ، مسجد اقصیٰ اور مسجد عمر کی اصلاح ومرمت کے اخراجات سعودی عرب برداشت کرتا رہا ہے۔ علاوہ ازیں فلسطینی اتھارٹی کیلئے مختص بجٹ میں سب سے زیادہ رقم دینے والا ملک سعودی عرب ہی ہے۔ 
سعودی عرب نے مسئلہ فلسطین کی خاطر جو کچھ کیا اور جو کچھ کررہا ہے اس نے کبھی فلسطینیوں پر احسان جتا کر انکے دل نہیں دکھائے۔ سعودی عرب نے جو کچھ کیا ہے وہ چمکدار نعرے لگانے والے تمام ممالک اور خفیہ ایجنڈا رکھنے والے تمام عناصر کے تعاون سے کہیں زیادہ ہے۔ ان عناصر کا کام صرف اور صر ف اپنی غلطیوں کے خمیازے کا بوجھ سعودی عرب کی گردن پر ڈالنا ہے، اس کے سوا کچھ نہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں:۔ غیر ملکیوں کی آمدنی کا 10فیصد بجلی اور پیٹرول کی نذر .... اخبارکی شہ سرخیاں

شیئر: