Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرویز مشرف کی خوش فہمیاں

***سید شکیل احمد***
سابق فوجی آمر پر ویز مشرف نے ایک ویڈیو ریکا رڈنگ کے ذریعے انکشاف کیا ہے کہ بینظیر بھٹو کی برسی کے مو قع پر آصف زر داری اور بلاول ان کیخلا ف الزام تراشی کر رہے ہیں اور اس میں نو از شریف بھی شامل ہیں۔ انھو ں نے یہ بھی انکشا ف کیا کہ دراصل یہ لو گ فوج پردبائو ڈالنا چاہ رہے ہیں جس کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ مجھ پر پریشر ڈالا جا ئے۔حیر ت کی بات یہ ہے کہ پر ویز مشر ف فوج سے ریٹائر ہو چکے ہیں۔ اب ان کا اس ادارے سے رشتہ سابق ملا زم کا سا ہے جس طر ح دیگر محکمو ں کے سبکدوش ہو نے والے ملا زمین کا ہے۔ ویسے بھی انھو ں نے فوج کی عزت ووقار کو کب ملحوظ خاطر رکھا ہے بلکہ انھو ںنے تو اپنے اقتدار کے مذموم عزائم کیلئے ایک منظم اور مدبر عظیم فوج کو غیر آئینی اور غیر قانو نی استعما ل کیا جس کی وجہ سے ان کو آج مقدما ت کا سامنا بھی ہے جس میں غداری جیسے سنگین جر م کا ارتکا ب بھی شامل ہے۔  وہ سبکدو ش ہو نے کے باوجو د بلا وجہ میں فوج کی بیساکھی استعمال کر نے کی کو شش کر رہے ہیں جیسا کہ کہا جا تا ہے کہ ان کو ملک سے نکالنے میں استعانت سابق جنرل راحیل شریف نے کی تھی تو اس کا فوج سے کیا تعلق ہے ، ایسا ہو ا ہے تو یہ ان کا انفرادی کردار ہو سکتا ہے، وہ اپنے فرار میں فوج کو کیو ں بدنا م کر رہے ہیں ۔
پر ویز مشرف نے یہ اندیشہ بھی ظاہر کیاہے کہ یہ دونو ں ان کیخلا ف شاید اس لیے پروپیگنڈ ا کررہے ہیں کہ کہیں میں پھر سے پاپولر نہ ہو جاؤں اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ڈر رہے ہیں کہ اور جب کسی کیخلا ف شور مچایا جا تا ہے تو اس کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ اس سے ڈرا جا رہا ہے۔ اس با ت کی مجھے خوشی بھی ہے کہ میں پاپو لر ہو رہا ہو ں ۔لگتا ہے کہ پر ویز مشر ف کسی خوش فہمی میں مبتلا ء ہیں۔ جہا ں تک ان کی پالو لر ہونے کا تعلق ہے تو اس بارے میں محسن پا کستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بڑا چبھتا تبصرہ کیا تھا ۔انھوں پر ویز مشر ف کی جا نب سے مسلسل الزام تراشیوں کے جواب میں کہا تھا کہ چلیں دونوں راولپنڈی کے راجہ بازار چلے چلتے ہیں اور پھر دیکھتے ہیں کہ عوام کس کے کپڑ ے پھاڑ تے ہیں ۔ محسن پا کستان کا یہ چیلنج جہا ں بڑا کھرا تھا وہا ں بڑا دلچسپ بھی تھا ۔پر ویز مشر ف کو قبول کر لینا چاہیے تھا کیو نکہ جب یہ چیلنج دیا گیا تو وہ اس وقت آمر کی حیثیت میں نہیں رہ تھے بلکہ عوامی رہنما کے گما ن میں بس رہے تھے اور پاکستان مسلم لیگ نا م کی جماعت کے سربراہ بھی تھے بلکہ اب بھی ہیں۔ سیاست دان وہ ہو تا جو عوام کے دل میں جاں گزیں نہ ہو بھی تو عوام کی صفو ں میں تو پایا جا ئے ۔
پر ویز مشر ف نے یہ ادعا بھی کیا ہے کہ وہ صحیح  وقت پر پاکستان  آئیں گے اور اپنے خلا ف مقدما ت کا سامنا کر یںگے۔ انھو ں نے یہ دعوید اری بھی کی کہ اس سے پہلے بھی وہ 15بار کو رٹس کا سامنا کر چکے ہیں۔ وہ ہی بتا سکتے ہیں کہ 15بار کو رٹس کا کس طر ح سامنا کیا ہے تاہم یہ اچھی بات کی ہے کہ وہ جا نتے ہیں کہ ان کو کو رٹس کا سامنا کر نا پڑے گا اورایسا نہیں کہ مقدمات ختم ہو جا ئیں تو وہ پاکستان آئیں گے ، مقدما ت کا خاتما کو رٹس میں کر انا ہو گا ۔ ایک جگہ فرمان ہے کہ وہ کو رٹس میں مقدما ت کا سامنا کر نے کو تیا رہیں۔ دوسری جا نب فرماتے ہیں کہ صحیح وقت پر پا کستان آئیں گے۔ وہ صحیح وقت قوم کو بتا دیں تاکہ قوم اپنے ہر دلعز یز کا استقبال تام جھا م سے کر نے کے لیے تیاریاں کر لے۔ قوم تو یہ جا نتی ہے کہ اگر ان کا کما نڈوز امریکہ کی ایک ٹیلی فون کا ل پر نہ لیٹ جا تا تو آج پاکستان کو ٹرمپ کی دھمکی نہ ملتی ۔جس مقام پر پاکستان کھڑا ہوا ہے وہا ں تک پہنچا نے میں اسی نا م نہا د ہر دلعز یز لیڈر کا تو کیا دھر ا ہے ۔
انھو ں نے جب پا کستان کے عوام سے ان کے حقوق ، آئین کی پا سداری اور قانو ن کی بالا دستی چھینی تھی اس وقت ان کو یہ خیا ل نہ آیا تھا کہ جیسا کر و گے ویسا بھرو گے ۔ آصف زرداری کو یہ کر یڈیٹ جا تا ہے کہ انھو ں نے بھلا سلا می دلو ا کر ہی سہی ان سے اقتدار کی چاہت ہتھیا لی ۔کس خوش اسلوبی سے ایو ان اقتدار سے رخصت کیا وہ اس امر کا جا ئزہ لیں کے انھو ں نے عوام کے مینڈیٹ کو کس طرح اپنے بوٹو ں سے روند ا تھا ، پھر ان کی جما عت کو انہی کی آمر یت اور غداری کی وکالت کر نے والے  وکیل احمد رضا خاں قصوری نے ان کو قصوروار قرار دے کر ان کی جما عت پر قابض ہو گئے۔ اب وہ بے جما عت ہو کر مقدما ت سے فرار اختیا ر کیے ہو ئے ہیں۔
کر اچی میں انھوں نے اپنی داد اگیری قائم کر نے کے لیے ایم کیو ایم کو گورنر شپ دی تھی جس کے نتیجہ میں عشرت العباد 13سال سے زیا دہ عرصہ تک گورنر کی کر سی پر بر اجما ن رہے جو پا کستان کی تاریج کی سب سے طویل ترین گورنر شپ ہے۔ انھیں کس طر ح گو رنر بنایا گیا اس کی تصدیق خود عشرت العبا د نے کی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ وہ ایم کیوایم کے لند ن سیکر یٹریٹ میں موجود تھے کہ آئی ایس آئی کے ڈپٹی ڈائریکڑ جنر ل کا ٹیلی فون آیا جس کو سیکڑیٹریٹ کے انچا رج نے مو صول کیا۔ ڈپٹی ڈائریکڑ جنر ل میجر جنرل احتشام ضمیر نے ان سے کہا کہ ان کی جما عت میں سے سند ھ کے لیے گو رنر کی تقرری کر نا مقصود ہے نا م بتا دیا جا ئے۔ عشرت العباد کہتے ہیں کہ انو ر نے کہا کہ چیف سے مشورہ کیا جا ئے ، پھر جیسے ہی فون بند ہو ا تو دوسر ا فون الطا ف حسین کا آیا۔ ان کے استفسار پر بتایا گیا کہ گورنر کے عہد ے کے لیے پر ویز مشرف بندہ ما نگ رہے ہیں تو الطاف حسین نے فوری3 نام لکھوائے۔ ایک اپنا ، دوسر ا اپنی ایک سالہ بیٹی افضا ء اور تیسرا عشرت العباد کا نا م ،2 نام ایسے تھے کہ ان کو گورنر نہیں بنا یا جا سکتا تھا گویا الطا ف حسین نے عشرت العباد کا نا م تجویز کیا۔
اپنے اقتدار کے دوران پر ویز مشرف نے ایم کیو ایم کی خوب آبیا ری کی اور سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کر اچی آمد پر افسو س ناک تر ین دھما چوکڑی مچا کر پر ویز مشر ف نے اسلام آباد میں جو مکے لہر ائے تھے اس کایہ پھل ملا کہ ان کی بے پنا خواہش کے بعد بھی ان کو ایم کیو ایم قبول کر نے کو تیا ر نہیں  ، حالا نکہ اس وقت ایم کیو ایم میںقیا دت کا بحران ہے۔ فاروق ستار ہو ں ، ساڑھے 13سال تک گورنری کر نے والے عشرت العباد ہو ںیا مصطفی کما ل ہو ں،ان میں سے کوئی بھی نہ تو قیادت کے گڑھے کو نہ خلا ء کو پر کرنے کی استعداد رکھتا ہے ، خود پر ویز مشرف اپنی جما عت مسلم لیگ میں ایم کیو ایم کو ضم کرنے میں نا کا م ہو چکے ہیں ۔ رینجر ز کے دفتر میں مصطفی کما ل اور فاروق ستار کے اتحاد کا جو کھیل ہو ا تھا وہ پر ویز مشرف کی ہی پشت بانی کاحصہ تھا۔
 

شیئر: