Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی میدانوں پر ملنے والی سپورٹ کا کوئی متبادل نہیں، سرفراز احمد

 
دبئی: پاکستانی ٹیم کے کپتان اور سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے قائد سرفراز احمد نے کہا ہے انہیں پورا یقین ہے کہ پی ایس ایل فائنل میں شرکت کےلئے تمام غیر ملکی کھلاڑی ضرور کراچی جائیں گے اور ہر ممکن کوشش ہے کہ ہوم گراونڈ پر لیگ ٹرافی حاصل کریں ۔ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کےلئے سب اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور ان شاءاللہ وہ وقت دور نہیں جب پوری لیگ اپنے ملک میں کھیلی جائے گی۔اس لیگ کے انعقاد سے پاکستان کرکٹ کا مزید مستقبل روشن ہوگا ،نوجوان نہ صرف اپنے ہیروز کو ایکشن میں دیکھتے ہیں بلکہ اپنے کیریئر کے حوالے سے بھی اس سے تحریک حاصل کرتے ہیں۔کمارسنگا کارا، کیون پیٹرسن، مصباح الحق، شین واٹسن، شاہد آفریدی کا ساتھ اور رہنمائی حاصل ہونا بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کا بہت نقصان ہوا ہے۔ گزشتہ ایک دہائی سے ہم ہوم سیریز یو اے ای میںکرانے پر مجبور ہیں، یہاں کے وینیوز ہوم گراونڈ جیسے ہیں لیکن انھیں ہوم گراونڈ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ پاکستانی میدانوں پر ملنے والی سپورٹ کا کوئی متبادل نہیں ہو سکتا اور اس سے ہماراحوصلہ بھی جوان ہوتا ہے۔سرفراز کا کہنا تھا کہ ورلڈ الیون کے خلاف میچز میں قذافی اسٹیڈیم میں لگنے والی رونقیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہوم سیریز میں قومی ٹیم کو کس طرح پذیرائی مل سکتی ہے اور پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں ہوں تو دبئی کی طرح اسٹینڈز خالی نظر نہ آئیں۔ لیگ میں کارکردگی کے حوالے سے کپتان نے کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی پہلی کوشش پلے آف مرحلے میں رسائی ہو گی، اس کے بعد پوری کوشش کریں گے کہ اپنے شہر کراچی میں اپنے شائقین کے سامنے فائنل کھیلیں۔سرفراز احمد نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں ون ڈے کرکٹ میں ہماری کارکردگی اچھی نہیں تھی، ٹی ٹوئنٹی میں محنت کی، سیریز بھی جیتی لیکن خامیاں موجود ہیں جنہیں ختم کرنے کی ضرورت ہے، بیٹنگ میں کافی مسائل تھے ، بولنگ بھی توقعات کے مطابق نہیں تھی، اب ہمیں مزید سخت مقابلوں کا سامنا ہے اس لئے کھیل کے تمام شعبوں میں کارکردگی بہتر بنانا پڑے گی۔ٹیسٹ کرکٹ کے بارے میں کپتان نے کہا کہ روایتی فارمیٹ کی قیادت مختلف ذمہ داری ہے کیونکہ ہر سیشن میں سوچ بچار اور پلاننگ کرنا پڑتی ہے۔سچی بات یہ ہے کہ میں ابھی خود ٹیسٹ کرکٹ سیکھ رہا ہوں، امید ہے کہ میں کپتانی کا ہنر بہتر انداز میں استعمال کر سکوں گا۔

شیئر: