Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گرے ہوئے کوکیا گرانا

سعودی سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
فٹبال ورلڈ کپ 2018ءکی عظیم الشان رنگا رنگ افتتاحی تقریب کی کوریج کو سیاسی دلدل میں پھنسانے کی بی این اسپورٹس کی کوشش پر کسی کو اچنبھانہیں ہوا۔ سعودیوں کو پہلے سے ہی پتہ تھا کہ قطر کا اشتہاری چینل اپنے ناظرین کو سیاسی مقاصد کے تحت ورغلانے ، عرب معاشروں کے استحکام کو متزلزل کرنے او رانارکی پھیلانے میں ادنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لے گا۔ وہ کھیل کو سیاست کا حصہ بنانے کی ہر ممکن کوشش کریگا۔ ایسے پیغامات جاری کرنے کا اہتمام کریگا جو دھماکہ خیز ہوں۔ وقت نے ثابت کردیا کہ جو خدشات تھے برحق ثابت ہوئے۔ قطرح چینل نے نہ صرف یہ کہ سعودی اسپورٹس کےخلاف اپنے اندرون کو نکال کر اس کی شکل بگاڑنے کی ہر ممکن کوشش کی بلکہ اس نے سعودی قیادت کے خلاف اکسانے کا موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ اس نے اسپورٹس کو بہانہ بناکر اسے سیاسی رنگ دیدیا۔ ایک عرصے سے الجزیرہ چینل کیساتھ اسی روش پر عمل پیرا ہے۔ یہ بین الاقوامی آرگنائزیشن کے قوانین، بین الاقوامی اولمپک کمیٹی اور کھیلوں کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ 
سعودی عرب نے بی این اسپورٹس پر اپنے یہاں پابندی جو لگائی تھی وقت نے اسکا جواز ثابت کردیا۔ وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب کئی بار اسکا رتجربہ کرچکا تھا۔ اسے پتہ تھا کہ بی این اسپورٹس خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی پالیسی پر مبنی قطری نظام کے ایجنڈے کو نافذ کررہا ہے۔
قطری حکمران اپنے عوام کی خطیر رقم خرچ کرکے بین الاقوامی مقابلوں کے حقوق خریدنے کیلئے وقف کئے ہوئے ہیں۔ قطری حکمرانوں کو اس طریقہ کار کے تئیں یہ یقین ہے کہ وہ نوجوانوں کے ذریعے متعلقہ ممالک میں نقب لگانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ انہیں نہ جانے کیوں گمان ہوچلاہے کہ وہ اس طرح کی اول فول حرکتیں کرکے اسپورٹس چینل کے ذریعے سیاسی اورتخریبی پیغامات پاس کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ قطری حکمراں غالباً یہ روشن سچائی فراموش کئے ہوئے ہیں کہ عرب عوام اب اتنے بھولے نہیں رہے کہ وہ اس قسم کے پیغامات پر کان دھریں۔ اسکا تازہ ترین ثبوت یہ ہے کہ سعودی عرب کے خلاف الجزیرہ چینل کی تازہ حرکت پر سوشل میڈیا نے قطری حکمرانوں کو خوب اچھی طرح برا بھلا کہا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: