Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نجی اداروں میں ملازمتوں کی سعودائزیشن

عبداللہ الجمیلی ۔ المدینہ
نجی اداروں میں نیاپن لانے کی صلاحیت رکھنے والے سعودی نوجوان کے طورپر میں اپنے عزیز دوست منصور الرفاعی کو روشن مثال کے طور پر پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے ایک معمولی سی ملازمت سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا۔ انہوں نے منفرد طریقہ کار اختیار کیا۔ چند برسوں میں ہی وہ النہدی فارمیسی سیکٹر کے قائد بن گئے۔ وہ سیکڑوں ملازمین اور فارمیسیوں کے منتظم ہوگئے۔ اس کامیابی کا راز کیا ہے؟
راز اپنے کام سے کام ، کام کے لئے اخلاص ، لامحدود ترقی کی آرزو اور خود کو اپ ڈیٹ کرنے والے طور طریقوں سے استفادہ اور ان سب سے پہلے اپنے کام کاج کی جزئیات سے واقفیت اور ہر لحاظ سے کام کی پابندی میں مضمر ہے۔
منصور الرفاعی کی یاد مجھے اس لئے آئی کیونکہ میرے ایک دوست نے حال ہی میں ایک سعودی نوجوان کا مجھ سے تذکرہ کیا۔ اس نے بتایا کہ متعدد سعودی نوجوان چشموں کی دکانوں کی سعودائزیشن کے تحت لائے گئے تھے۔سعودی دوست نے بتایا کہ وہ چشمے کی ایک دکان کا پرانا گاہک تھا۔ وہاں کارکن اوقات کار کے بڑے پابند تھے۔ چند روز قبل مغرب سے کچھ پہلے 5بجے کے قریب چشمے کی دکان پر گیا توکیا دیکھتا ہوں کہ دکان بند ہے اور غیر ملکی کارکن ، سعودی نوجوان کے انتظار میں باہر کھڑے ہوئے ہیں۔ اسکی وجہ دریافت کی گئی تو پتہ چلا کہ قانون کے بموجب سعودی ملازم کے بغیر دکان نہیں کھولی جاسکتی۔ سعودی بروقت نہیں آسکا جو اسکا معمو ل بھی ہے۔ اسی وجہ سے دکان نہیں کھولی جاسکی۔ اس قسم کی شکایات سعودی نوجوانوں سے متعلق عام طور پر کی جارہی ہیں۔ 
ہم سب نجی اداروں میں سعودیوں کی تقرری کے حق میں ہیں۔ ہم سعودائزیشن کے علمبردار ہیں۔ ہم اپنے نوجوانوں سے جنہیں ہم قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور ان پر اعتماد بھی کرتے ہیں، یہ کہنا چاہیں گے کہ سعودائزیشن کو مثبت اور سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ انہیں یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ بحکم قانون وہ ملازم ہوچکے ہیں لہذا ان کا کوئی بال بیکا نہیں کرسکتا۔ انہیں سعودی حکومت کی جانب سے روزگا رکے مواقع فراہم کرنے کے موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔ انہیں تندہی سے کام کرنا چاہئے۔ ایثار کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ ماہانہ آمدنی میں اضافے اور خود کو بنانے سنوارنے پر توجہ مرکوز کرنا چاہئے۔کامیاب نجی ادارہ وہی ہوگا جو اپنے یہاں ٹھوس اور منفرد کام کرنے والوں کو نوازے گا۔ اس سلسلے میں نوکر شاہی اور روایتی پابندیوں سے بالا ہوکر حسنِ فہم کا مظاہرہ کریگا۔
ہم اپنے نوجوانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ متعلقہ ادارے کو دینا سیکھیں۔ ملازمت میں سنجیدگی سے کام لیں۔ وزارت محنت کا مشن بھی یہی ہے کہ سعودیوں کو نجی ادارے میں محفوظ ماحول مہیا ہو۔ وزارت محنت سعودی ملازمین کو آجروں کے تسلط اور قانون کی روح کے منافی طریقوں سے برطرف کرنے کے مسائل سے بچائے۔ انکے لئے ہر سطح پر عدل و انصاف کو یقینی بنائے۔ ترقی اور ترغیبات کا منصفانہ واضح نظام متعارف کرائے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: