Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان کریم کے دوران ہر دسترخوان کیلئے اہم ’ کھجور‘

زیادہ پسندیدہ اقسام السکری، الفلاح ، الخلاص ، المکنوز، الخضری اور الصقعی ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)
کھجور ہر سعودی گھرانے میں اہم غذائی شے شمار ہوتی ہے تاہم رمضان کریم میں یہ خصوصی اہمیت اختیار کر جاتی ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق کھجور کی مختلف اقسام لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں اور انہیں  انتخاب کی د عوت دیتی ہیں۔
رمضان کریم میں پوری دنیا کے مسلمان روزہ افطار کرنے کے لئے عام طور پر کھجور کا ہی استعمال کرتے ہیں چنانچہ لوگ اسے پہلے سے ہی گھروں میں رکھ لیتے ہیں۔ یہ مسلمانوں کی غذا کا اہم حصہ ہے۔

شکر کی بجائے اب کھجورکی چینی اور جام استعمال کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

زرعی مشاورتی دفتر کے ڈائریکٹر ماجد الخمیس کا کہنا ہے کہ عام طور پر سب سے زیادہ مشہور کھجور’سکری ‘ اور ’خلیص‘ ہیں جبکہ رمضان کریم کے دوران صارفین کی زیادہ پسندیدہ اقسام السکری، الفلاح ، الخلاص ، المکنوز ، الخضری اور الصقعی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اچھی کھجور کی اوسط قیمت فی کلو10 تا 20 ریال ہوتی ہے لیکن عام طور پر رمضان کریم سے پہلے ہی کھجور کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔
الخمیس نے خیال ظاہر کیا کہ مملکت میں کھجوروں کی تجارت کا مستقبل بہت پُرامید ہے کیونکہ اس میں صارفین کے مختلف طبقات کے لئے کئی اقسام کی کھجوریں تیار کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب دنیا بھر میں سب سے زیادہ کھجور پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ مملکت ’نیشنل سینٹر فار پامزاینڈ ڈیٹس‘ اور’ایکسپورٹ اتھارٹی‘ کے ذریعے برآمدی کارروائیوں میں لاجسٹک خدمات اور سہولت کے لئے کام کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کھجوروں کے مقامی تہوار اندرون اور بیرون ملک کھجوروں کی مارکیٹنگ کیلئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
یہاں مختلف شہروں میں ہر سال متعدد تہوار منائے جاتے ہیں ان میں سب سے مشہور بریدہ میں منعقد کیا جانیوالا کھجوروں کا جشن ہے جس میں بڑی تعداد میں تاجر آتے ہیں۔
الخمیس نے کہا کہ بریدہ اور عنیزہ میں الیکٹرانک مارکیٹنگ کے ذریعے کھجوروں کا تبادلہ اس کے پیداواری شعبے کو  زندہ کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

دنیا بھر کے مسلمان روزہ افطاری کے لئےعام طور پر کھجور استعمال کرتے ہیں۔(فوٹو سوشل میڈیا)

بحیثیت زرعی مشیر الخمیس نے کہا کہ ہم کھجوروں کی بڑی مقدار سے گڑ بنا سکتے ہیں جس میں غذائیت بہت زیادہ ہوتی ہے اور یہ بہت سی مصنوعات میں آسانی سے شامل ہوجاتا ہے۔
آج کھجوروں اور دیگر ذائقوں کے ساتھ ٹارٹیلاز موجود ہیں۔ ہم کھجور سے چائے کو میٹھا کرنے کے لئے مٹھاس اور چینی بھی بنا سکتے ہیں۔
کھجوروں کے استعمال سے مختلف مصنوعات تیار کی جا رہی ہیں۔ الاحسا میں ایک فیکٹری ’کرنچی کھجوریں‘ بناتی ہے جسے بچے بہت پسند کرتے ہیں۔
دکان العجوہ ہولڈنگ کمپنی کے سی ای او اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر عبد الغنی الانصاری نے کہاکہ کھجورجتنا قوت بخش کوئی پھل نہیں۔ یہ وافر مقدار میں مفید معدنیات سے مالا مال ہے۔

بریدہ میں کھجوروں کا جشن منایا جاتا ہے جہاں بڑی تعداد میں تاجر آتے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے کہا کہ ہمیں صارفین کے رویہ میں تبدیلی لانی ہوگی۔ انہیں شکر کی بجائے کھجورکی چینی اور کھجور کے جام کھانے کی جانب لانےکی کوشش کرنی ہوگی۔
دنیا بھر کے لوگ سعودی کھجوریں حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ ایسا اس لئے نہیں کر سکتے کیونکہ ہم ان تک پہنچے ہی نہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ہمیں حکمت عملی تیار کرنا ہوگی۔
مدینہ منورہ چیمبرمیں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے  سابق رکن نے اس بات پر زور دیا کہ  کھجور کی مارکیٹنگ کے لیے سعودی کمپنیوں کو دنیا بھر تک رسائی حاصل کرنی چاہئے۔
مدینہ منورہ میں کھجوروں کے ایک مربوط شہر کا قیام ، جو کھجور کے معیار کو جانچتا ہو بہت ضروری ہے۔ ہمیں کھجورمیں موجود ہر چیز ، حتیٰ  کہ گٹھلی اور دانے سے بھی فائدہ اٹھانا چاہئے۔
یہ ایسی اہم صنعت ہے جس میں کھجور کا درخت بذاتِ خود ایک ’کان ‘ہے اور ہم نے آج تک اس کے بارے میں کچھ بھی دریافت نہیں کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ اس حوالے سے تیونس، الجزائر اور متحدہ عرب امارات کے تجربات کا مطالعہ کیا جائے۔
 

شیئر: