Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی

پولیس کے مطابق مظاہرین نے پتھراؤ کیا تاہم جلد ہی صورتحال کو قابو میں کر لیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی۔
کابینہ کے ایک اہم رکن نے اردو نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا ڈیکلیریشن آج شام جاری کیے جانے کا امکان ہے۔‘
خیال رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ملک میں پرتشدد مظاہروں کے بعد بدھ کو مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔ 
تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا فیصلہ انسداد دہشت گردی قانون اور حکومت پنجاب کی جانب سے سمری پر کیا گیا۔
اس منظوری کے بعد وزارت داخلہ پارٹی پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔ اس نوٹیفکیشن کی روشنی میں الیکشن کمیشن پارٹی کو ڈی لسٹ کرتے ہوئے اس کی رجسٹریشن ختم کر دے گا۔ جس کے نتیجے میں اگر پابندی کی زد میں آنے والی جماعت کی کسی بھی اسمبلی میں نمائندگی ہوگی تو ان ارکان کی رکنیت بھی ختم ہو جائے گی۔ 
الیکشن کمیشن حکام کے مطابق اگر پارٹی پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے سے پہلے ارکان سپیکر کو تحریری طور پر اپنی پارٹی سے وابستگی ختم کرکے آزاد حیثیت میں رہنے کے بارے میں آگاہ کر دیں تو ان کی رکنیت ختم نہیں ہوتی۔ دوسری صورت میں نہ صرف ان کی رکنیت ختم ہوتی ہے بلکہ وہ ضمنی الیکشن میں آزاد حیثیت سے حصہ لینے کے اہل بھی نہیں رہتے۔ 

لاہور میں تحریک لبیک کے دو بڑے دھرنے ختم، درجنوں گرفتار

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بدھ کی رات پولیس اور رینجرز نے مشترکہ آپریشن کر کے دھرنوں سے شہر کا بڑا حصہ کلیئر کروا لیا۔
ترجمان لاہور پولیس کے مطابق ’رات گئے آپریشنز کی نگرانی سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے خود کی۔ فیروز پور روڑ پر جاری دھرنے پر پولیس چیف خود فرنٹ پر تھے۔ دو گھنٹے کے آپریشن میں یہ دھرنا خالی کروا لیا گیا۔‘

ملک کے کئی شہروں میں تحریک لبیک نے احتجاجی مظاہرے کیے (فوٹو: اے ایف پی)

ترجمان نے مزید کہا کہ ’مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، تاہم جلد ہی صورت حال کو کنٹرول کر لیا گیا۔ جس کے بعد شنگھائی چوک فیروز پور روڈ پر پولیس اور رینجرز کے دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔‘
تحریک لبیک کے ہیڈکوارٹر سکیم موڑ کے بعد شنگھائی چوک پر کارکنوں کا سب سے بڑا دھرنا  12 اپریل سے جاری تھا۔ جس کی وجہ سے عملی طور پر قصور اور لاہور کا رابطہ منقطع تھا۔
لبیک کے کارکنوں نے روڈ کو دونوں اطراف سے بند کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے قریب ہی جنرل ہسپتال میں لائے جانے والے مریضوں کو دقت کا سامنا تھا۔ تیسرا بڑا دھرنہ داروغہ والا کے علاقے میں جاری تھا۔ پولیس کے مطابق ایک ہی وقت میں دونوں جگہ آپریشن کر کے دونوں علاقے کلیئر کروا لیے گئے۔
پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ ان دونوں آپریشنز کے دوران دونوں طرف سے زخمیوں کی تعداد کتنی ہے۔ تاہم دھرنا اٹھائے جانے کے بعد تحریک لبیک کے درجنوں کارکنان پولیس کی حراست میں ہیں۔ 
پولیس کے مطابق 14 اپریل تک لاہور کے نو مقامات پر دھرنے جاری تھے لیکن آج جمعرات کو صرف سکیم موڑ پر دھرنا جاری ہے۔ باقی تمام علاقے کلیئر کروا لیے گئے ہیں۔ 
پولیس آپریشن سے قبل ان تمام علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بند کر دی گئی تھیں۔ سکیم موڑ کے علاقے میں اب بھی موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بند ہیں جس سے علاقہ مکینوں کو بھی دشواری کا سامنا ہے۔ 

تحریک لبیک کے درجنوں کارکنان پولیس کی حراست میں ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری طرف پنجاب بھر میں تحریک لبیک سے منسلک کارکنان کی گھروں سے گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تحریک لبیک کا دعویٰ ہے کہ ان کے سینکڑوں کارکنوں کو صوبے بھر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ 
پنجاب کے ڈی آئی جی آپریشنز سہیل سکھیرا کے مطابق صوبے میں لا اینڈ آرڈر کی صورت حال اس وقت کنٹرول میں ہے اور تقریباً تمام سڑکوں پر اس وقت ٹریفک رواں ہے۔
تاہم انہوں نے اس وقت تک کی جانے والی گرفتاریوں سے متعلق تفصیل فراہم نہیں کی۔

شیئر: