Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں بارشوں و سیلاب سے 125 ہلاک، ملبے میں دبے افراد کی تلاش جاری

حکام نے سیلابی صورت حال کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
مون سون کی شدید بارشوں کے بعد سیلابی صورت حال کا شکار ہونے والے انڈیا میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 125 ہو گئی ہے جب کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ’انڈیا کے متعدد علاقوں میں مون سون کی بارش کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورت حال کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔‘
امدادی اہلکار گھٹنوں تک جمع ہونے والے کیچڑ اور ملبے تلے دبے افراد کی زندگی کی امید میں تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
حالیہ دنوں میں موسلا دھار بارشوں نے انڈیا کے مغربی ساحلی علاقوں کو متاثر کیا ہے جس کے بعد ملک کے معاشی دارالحکومت کہلانے والے شہر ممبئی میں درجنوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں جب کہ گوا بھی کئی دہائیوں کے دوران بدترین سیلابی صورت حال کا سامنا کر رہا ہے۔
ممبئی کے جنوب میں پہاڑی علاقے میں واقع ایک گاؤں میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس کے بعد وہاں موجود دو کے علاوہ تمام عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔
لینڈ سلائیڈنگ کا شکار ہونے والے گاؤں میں تباہی کے مناظر دیکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ’چند منٹوں میں درجنوں گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے۔‘ دلیپ پانڈے نامی ایک فرد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ایک خوفناک آواز آئی اور لمحوں میں پورا گاؤں ڈھیر ہوگیا۔‘
امدادی اہلکاروں نے ملبے تلے دبے افراد کی تلاش میں گھنٹوں کام کیا تاہم وہ لاشوں کے سوا کچھ نہیں پا سکے۔
اس علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والی اموات مہاراشٹرا ریاست میں ہونے والی کل 112 ہلاکتوں کا ایک تہائی ہے۔
گوا کے وزیر صحت وشواجیت رانے نے مہاراشٹر سے ملحق ریاست کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ’لوگ اپنا سب کچھ کھو چکے ہیں۔‘

مزید تین روز بارش کی پیش گوئی کے بعد ساحلی علاقوں کے لیے وارننگ جاری کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ ’بلند ہوتا پانی گھروں میں داخل ہونے سے ایک ہزار سے زائد مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔‘
گوا کے وزیراعلٰی پرامود سوانت کے مطابق ’یہ سیلاب گذشتہ کئی دہائیوں کا بدترین سیلاب ہے جس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔‘
شدید بارشوں کی وجہ سے جنوب مغربی ریاست کرناٹک کے متعدد علاقے بھی سیلابی صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں۔ حکام کے مطابق ’یہاں اب تک تین افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ نو ہزار افراد کو علاقوں سے نکال لیا گیا ہے۔‘
مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے آٹھ واقعات ہوئے ہیں۔ ایسے ہی ایک واقعے میں لینڈ سلائیڈنگ نے ٹرین کو بھی پٹڑی سے اتار دیا۔
موسم کی پیشگوئی کرنے والوں نے مزید تین روز بارشیں جاری رہنے کی توقع ظاہر کرتے ہوئے ساحلی علاقوں کے لیے وارننگ بھی جاری کی ہے۔

ماہرین کے مطابق ’موسمیاتی تبدیلیاں مون سون کے اثرات کو مزید سخت کر رہی ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

غیر معمولی سیلاب

انڈیا میں مون سون کے موسم میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کو معمول سمجھا جاتا ہے۔ اس دوران کمزور عمارتوں کے گرنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔
اپریل میں کلائمنٹ امپیکٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ’ماحولیاتی تبدیلیاں مون سون کے اثرات کو مزید سخت کر رہی ہیں۔‘
رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ ’مون سون کے شدت اختیار کرنے سے غذا، کاشت کاری اور معیشت بری طرح متاثر ہوں گے۔‘
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹروپیکل میٹرولوجی کے موسمیاتی سائنس دان روکسی کول کے مطابق حالیہ سیلاب ’غیر معمولی ہے تاہم غیر متوقع نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم انڈیا میں سیلاب کا باعث بننے والی بارشوں میں تین گنا اضافہ دیکھ چکے ہیں۔’

شیئر: