Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی فاسٹ فوڈ فرنچائز الامار کا شیئرز فروخت کرنے پر غور

سعودی عرب کی سٹاک مارکیٹ جس کے حصص اس سال 35 فیصد سے زیادہ بڑھ چکے ہیں۔ (فائل فوٹو: عرب نیوز)
ڈومینوز پیزا کے علاقائی فرنچائز آپریٹر الامار فوڈز انیشل پبلک آفرز (آئی پی او) پرغور کر رہا ہے جس سے کارلایل گروپ کو اپنا کچھ حصہ فروخت کرنے کی اجازت ملے گی۔
ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ الامار فوڈز نے اپنے شیئرز کو فروخت کرنے کے لیے ایچ ایس بی سی کی خدمات حاصل کی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بات چیت ابتدائی مرحلے میں ہے تاہم کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
الامار فوڈز نے اس بارے میں فوری طور پر تبصرہ نہیں کیا ہے۔ ایچ ایس بی سی نے تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے جبکہ کارلایل جس کے پاس 276 ارب ڈالر کے اثاثے  اور الامار کے 42 فیصد شیئرز ہیں، نے بھی تبصرہ کرنے کی درخواست سے انکار کیا ہے۔
الامار فوڈز امریکی پیزا چین ڈومینوز کے ماسٹر آپریٹر ہیں۔ اس کے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور پاکستان میں 455 سٹورز ہیں۔ اس کے علاوہ اس کے پاس شمالی افریقہ میں امریکی چین ڈنکن ڈونٹس کے فرنچائز حقوق بھی ہیں۔
کارلایل نے 2011 میں الامار فوڈز میں سرمایہ کاری کی اور الجماز خاندان سے اس کے 42 فیصد حصص حاصل کیے۔
ذرائع نے بتایا کہ کارلائل آئی پی او کو جزوی طور پر باہر نکلنے کے لیے استعمال کرے گی۔ ایک ذرائع نے بتایا کہ کارلائل نے تقریباً 30 فیصد حصص فروخت کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق الجماز خاندان کا مقصد ان کی اکثریتی ملکیت کو برقرار رکھنا ہے۔

کارلایل نے 2011 میں الامار فوڈز میں سرمایہ کاری کی (فوٹو: ٹوئٹر)

پرائیوٹ ایکویٹی فرمز عام طور پر خریدنے کے پانچ سے سات سال بعد اپنی سرمایہ کاری سے باہر نکلنا چاہتی ہیں۔
کنسلٹنسی جے ایل ایل نے گذشتہ سال ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ سعودی عرب کی خوراک اور مشروبات کی صنعت مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑی ہے۔
سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی فار انویسٹمنٹ نے اندازہ لگایا ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں فوڈ سروس پر اخراجات میں سالانہ چھ فیصد اضافہ ہوگا۔
سعودی عرب کی سٹاک مارکیٹ جس کے حصص اس سال 35 فیصد سے زیادہ بڑھ چکے ہیں، کو توقع ہے کہ اگلے 12 مہینوں میں سٹاک ایکسچینج کے مالک تداول اور سعودی بیسک انڈسٹریز کارپوریشن کے خصوصی کیمیکل کاروبار سمیت کئی نئی لسٹنگز ہوں گی۔
سعودی عرب کی کیپٹل مارکیٹس اتھارٹی نے ستمبر میں کہا تھا کہ  تقریباً 45 کمپنیاں لسٹنگ کی منظوری کے منتظر تھیں۔

شیئر: