Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈیا اپنے شہریوں پر حملوں کا الزام پاکستان پر لگاتا ہے‘

شمعون عباسی فلم میں کلبھوشن جادھو کا کردار ادا کررہے ہیں۔ (تصویر: شمعون عباسی/فیس بک)
’یہ بالی وڈ نہیں ہے جہاں کلائمیکس میں تم ہر جنگ جیت جاتے ہو‘، یہ ڈائیلاگ ہے پاکستان میں بنائی جانے والی فلم ’ڈھائی چال‘ کی جس کی کہانی پاکستان میں پکڑے جانے والے مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کے کردار کے اردگر گھومتی ہے۔
فلم میں کلبھوشن کا کردار ادا کررہے ہیں پاکستانی اداکار شمعون عباسی اور عائشہ عمر بھی فلم کے مرکزی کرداروں میں سے ہیں۔ اس فلم کا ٹریلر جاری کردیا گیا ہے۔
فلم کے دیگر اداکاروں میں ہمایوں اشرف، عدنان شاہ ٹیپو، تقی احمد، سلیم معراج، اریج چوہدری، فراز مری، جمال گیلانی، پاکیزہ خان اور انایا حسین شامل ہیں۔
واضح رہے پاکستان نے تین مارچ 2016 کو مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن یادیو کو اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ ایران سے صوبہ بلوچستان میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔
پاکستانی حکومت اور فوج نے کلبھوشن کی گرفتاری کو پاکستان میں انڈیا کی مداخلت کے ثبوت کے طور پر پیش کیا تھا۔
دس اپریل 2017 کو پاکستان کے ایک ملٹری ٹربیونل نے جاسوسی کے الزام میں کلبھوشن کو سزائے موت سنائی تھی۔ تاہم اگلے ہی ماہ مئی میں انڈیا نے اس سزا کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رابطہ کیا اور عدالت نے ویانا کنونشن کے تحت کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدرآمد رکوا دیا۔
کلبھوشن ابھی بھی پاکستان میں قید ہیں اور ان کے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے۔
فلم کے ٹریلر پر اگر نظر ڈالی جائے تو اس میں پاکستان کی جانب سے انڈیا پر لگائے جانے والے الزامات کرداروں کے ڈائیلاگز میں نظر آتے ہیں۔
حالیہ دور میں بھی وزیراعظم عمران خان کی حکومت انڈیا پر ’فالس فلیگ آپریشن‘ کی اصطلاح استعمال کرتی رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے خود کئی مرتبہ کہا ہے کہ انڈیا کوئی ’فالس فلیگ آپریشن‘ کرے گا اور اس کا الزام پاکستان پر لگا دے گا جس کے بعد دو نیوکلیئر ممالک میں جنگ چھڑ جانے کا اندیشہ ہے۔
ٹریلر میں ایک کردار پاکستان کے حکومتی موقف کی طرز کا ایک جملہ کہتا ہوا دکھایا گیا ہے: ’شروع سے بھارت کا طریقہ یہی ہے کہ اپنے شہریوں پر دہشت گرد حملے خود کرواتا ہے اور الزام پاکستان پر لگا دیتا ہے۔‘
اور اس کردار کے مطابق انڈیا نے دسمبر 2001 میں اپنی پارلیمنٹ پر، نومبر 2008 میں ممبئی، ستمبر 2016 میں اُڑی، جنوری 2016 میں پٹھان کوٹ اور فروری 2019 میں پلوامہ پر حملے بھی خود کروائے ہیں۔
واضح رہے ان تمام حملوں کی ذمہ داری انڈیا کالعدم پاکستانی تنظیموں جیش محمد اور لشکرطیبہ پر لگاتا رہا ہے۔
خیال رہے فروری 2019 میں پلوامہ میں 40 انڈین فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھی انڈیا نے اس حملے کا ذمہ دار مولانا مسعود اظہر کی تنظیم جیش محمد کو ٹھہرایا تھا اور اس کے کچھ ہی دن بعد دونوں ملک جنگ کے دہانے پر آگئے تھے۔
26 فروری 2019 کو انڈین طیارے پاکستان کی حدود میں داخل ہوگئے تھے اور انڈین حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی ایئرفورس کی جانب سے پاکستان میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انڈین طیاروں کے پاکستان میں داخل ہونے کے اگلے ہی روز کشمیر کی فضائی حدود میں دونوں ممالک کے جنگی طیاروں کے درمیان ایک جھڑپ ہوئی تھی جس میں پاکستان نے دو انڈین طیارے مار گرائے تھے اور ایک انڈین پائلٹ ابھینندن ورتھمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
تاہم وزیراعظم عمران خان کی جانب سے انڈین پائلٹ ابھینندن کو یکم مارچ 2019 میں واہگہ بارڈر پر انڈین حکام کے حوالے کردیا گیا تھا۔

شیئر: