Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سوڈان ٹوٹ رہا ہے‘، افریقی ممالک کی قیادت امن کے لیے کوشش کرے: اقوام متحدہ

ہزاروں کی تعداد میں غیرملکیوں کو سوڈان سے نکالا جا چکا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپیل کی ہے کہ سوڈان میں امن کی بحالی کے لیے افریقی قیادت میں ہونے والے اقدامات کی ہر ممکن حمایت کی جائے۔
العربیہ ٹیلی ویژن کو دیے گئے انٹرویو میں انتونیو گوتریس نے سوڈان کے حوالے سے کہا کہ جب ملک ٹوٹ رہا ہو تو لڑائی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
سوڈان میں فوج اور پیراملٹری فورسز کے درمیان جاری لڑائی تیسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے جبکہ سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوڈانی محکمہ صحت نے ہلاکتوں کی تعداد 528 بتائی ہے جبکہ 4 ہزار 500 زخمی ہوئے ہیں۔
پچاس لاکھ شہریوں پر مشتمل دارالحکومت خرطوم جنگ کے میدان میں تبدیل ہو گیا ہے جہاں فوج کے سربراہ عبدل فتاح البرہان اور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے سربراہ محمد حمدان دقلو کے درمیان 15 اپریل سے لڑائی جاری ہے۔
سوڈان میں جنگ بندی کی کوششوں کے باوجود لڑائی کی شدت میں کمی نہیں آ سکی۔
جنوبی خرطوم سے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ رہائشی علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں جبکہ ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ اتوار کی صبح سے لڑائی جاری ہے۔
میڈیا میں حریف مسلح دھڑوں کے سربراہوں کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔
عبدل فتاح البرہان کے خیال میں آر ایس ایف کا مقصد ’سوڈان کو تباہ‘ کرنا ہے جبکہ محمد حمدان دقلو آرمی چیف کو ’غدار‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے غذائی پروگرام (ورلڈ فوڈ) کے مطابق مسلح افواج کے درمیان جاری لڑائی سے مزید لاکھوں افراد بھوک کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں جہاں پہلے ہی ایک تہائی آبادی قحط کا مقابلہ کر رہی ہے۔
سعودی عرب نے سنیچر کو سوڈان سے انخلا کا سب سے بڑا آپریشن کرتے ہوئے 20 سعودی اور ایک ہزار 866 غیرملکیوں کو جدہ پہنچایا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے بتایا کہ نئے افراد کی آمد کے بعد مملکت کی جانب سے سوڈان سے نکالنے جانے والے افراد کی تعداد چار ہزار 879 ہو گئی ہے۔ ان میں 139 سعودی شہری اور چار ہزار 738 دوسرے ممالک، جن میں آسٹریلیا، جرمنی، برطانیہ، نیدرلینڈ، روانڈا اور جرمنی کے شہری شامل ہیں۔

شیئر: