Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منی پور میں ہجوم کا پولیس چوکیوں پر حملہ، تصادم میں ایک اہلکار ہلاک

منی پور میں خواتین پر سنگین حملوں کے 11 مقدمات کی تفصیلات سامنے آئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین ریاست منی پور کے دارالحکومت امپھال میں مشتعل ہجوم کی دو سکیورٹی پوسٹوں پر توڑ پھوڑ کے دوران ایک پولیس افسر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق منی پور پولیس کا کہنا ہے کہ ضلع بشنوپور میں ایک ہجوم نے پولیس کی کیرنفبی چوکی اور تھنگلاوائی چوکی پر توڑ پھوڑ کی اور ہتھیار چھین لیے۔
ہجوم نے ہینگانگ اور سنگجمی پولیس سٹیشنوں سے بھی اسلحہ اور گولہ بارود چھیننے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی فورسز نے ان کے حملے کو ناکام بنا دیا۔
سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مسلح حملہ آوروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان کوتروک، ہراوتھل اور سنجام چرانگ کے علاقوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ فائرنگ سے ایک سکیورٹی اہلکار سمیت دو افراد زخمی ہوئے۔‘
امپھال ویسٹ کے سنجام چرانگ میں منی پور کے ایک پولیس اہلکار کو سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ قریبی پہاڑی سلسلوں سے مشتبہ شدّت پسندوں کی کوتروک اور سنجام چرانگ میں فائرنگ سے گاؤں کا رضاکار بھی زخمی ہوا۔
بشنو پور اور چوراچند پور اضلاع کے درمیان سرحد پر واقع فوگاکچاؤ اکھائی میں پانچ سو سے چھ سو افراد کا ہجوم جمع ہوا۔ سکیورٹی فورسز نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے کا استعمال کیا اس دوران تقریباً 25 افراد معمولی زخمی ہوئے۔
پولیس کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریاست میں فائرنگ اور مختلف مقامات پر بے قابو ہجوم کے جمع ہونے کی وجہ سے حالات بدستور کشیدہ ہیں۔‘
منی پور کے پہاڑی اور وادی دونوں اضلاع میں کُل 129 چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ ریاست کے مختلف اضلاع میں خلاف ورزیوں کے الزام میں تقریباً ایک ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق ضلع بشنوپور میں ایک ہجوم نے پولیس کی کیرنفبی چوکی اور تھنگلاوائی چوکی پر توڑ پھوڑ کی اور ہتھیار چھین لیے (فوٹو: پی ٹی آئی)

خواتین پر حملوں کے 11 مقدمات کی تفصیلات:

دوسری جانب منی پور میں خواتین پر سنگین حملوں کی 11 ایف آئی آر کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ یہ معلومات یکم اگست کو سپریم کورٹ میں ریاستی حکومت کی رپورٹ کے جائزے میں سامنے آئی ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امپھال ویسٹ میں چار مئی کو دو خواتین کی اجتماعی عصمت دری اور قتل کے واقعے میں ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی نہ ہی 18 سالہ لڑکی کے ساتھ زیادتی کے واقعے میں کسی کو حراست میں لیا گیا۔
ریاست کے کانگ پوکپی ضلع کی دو خواتین کی عصمت دری اور قتل کے معاملے میں سٹیٹس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’تفتیش آگے بڑھ رہی ہے‘ تاہم ابھی تک ایک بھی گرفتاری نہیں ہو سکی۔
تعزیرات ہند کی دفعہ 354 کے تحت درج کیے گئے اشتعال انگیزی کے ارادے سے حملے کے مقدمات میں سے ایک کیس 56 سالہ خاتون کا ہے جن پر 12 مئی کو مرکزی ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ایک افسر نے حملہ کیا تھا۔
ایک خاتون کو ان کی گاڑی سے گھسیٹ کر باہر لے جایا گیا، وحشیانہ حملہ کیا گیا اور ان کے بیٹے کو 4 مئی کو امپھال ویسٹ میں ایک ہجوم نے ان کے سامنے مار دیا۔ ان دونوں واقعات میں بھی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
اسی طرح سات خواتین پر حملے کے تین دیگر واقعات میں پولیس ابھی تک ملزمان کو گرفتار نہیں کر سکی۔

شیئر: