Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصر میں تیرتا ہوٹل دریائے نیل میں کیسے ڈوبا؟

مصر کی وزارت برائے سیاحت کا کہنا ہے کہ تیرتا ہوٹل ’ٹیوولی نیل‘ 2010 سے بند تھا (فوٹو: عرب نیوز)
  مصر میں حکام نے بدھ کو دریائے نیل میں ڈوبنے والے تیرتے ہوٹل کے حوالے سے تفصیلات جاری کی ہے۔
خیال رہے کہ منگل کو لیگزر گورنریٹ میں سیاحوں کا دریا میں تیرتا ہوٹل ڈوب گیا تھا جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مصر کی وزارت برائے سیاحت اور آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ تیرتا ہوٹل ’ٹیوولی نیل‘ 2010 سے بند تھا اور اس کے بعد سے ہوٹل کے سیاحتی لائسنس کی تجدید نہیں کی گئی تھی۔
ہوٹل کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام کیا گیا تھا تاکہ اگر اس کا لائسنس بحال ہو گیا تو آنے والی سردیوں میں اس کو چلایا جا سکے۔
تاہم ابھی تک اس کو دوبارہ چلانے کے لیے کوئی معائنہ نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی وزارت سیاحت سے کوئی لائسنس جاری کیا گیا تھا۔
مصر کے وزارت ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ ہوٹل کے مالک نے حال ہی میں ریور ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو ہوٹل کی مرمت کی اجازت کے لیے درخواست دی تھی۔
مالک کو کروز ہوٹل کو خشکی پر مخصوص ورکشاپ میں بنانے کی اجازت دی گئی تھی۔
ریور ٹرنپسورٹ اتھارٹی نے 23 اگست کو ہوٹل کے معائنے کے بعد اس کو دریا میں برتھ تک لے جانے کی عارضی اجازت دے دی تھی۔
ریور ٹرانسپورٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ جب کروز ہوٹل کو دو ٹورسٹ کشتیوں کے درمیان باندھ دیا گیا تو یہ ایک طرف جھک گیا اور اس کا آدھا حصہ ڈوب گیا۔

منگل کو لیگزر گورنریٹ میں سیاحوں کا دریا میں تیرتا ہوٹل ڈوب گیا تھا جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے (فوٹو: عرب نیوز)

اتھارٹی کا کہنا ہے کہ پبلک پراسکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کروز کے ڈوبنے کی ممکنہ وجوہات کے تعین کا انتظار ہے۔
لیگزر گورنریٹ نے تصدیق کی کہ ہوٹل میں صرف ورکرز اور کروز کا عملہ موجود تھا۔
گورنریٹ کا مزید کہنا تھا کہ ریسکیو اہلکاروں نے مرنے والے دونوں افراد کی لاشوں کو نکال لیا ہے۔

شیئر: