Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی20 سربراہی اجلاس، کون سے عالمی رہنما انڈیا آ رہے ہیں اور کون نہیں؟

جی20 میں 19 ممالک اور یورپی یونین شامل ہے جو عالمی معیشت کا تقریباً 85 فیصد ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
یوکرین پر روس کے حملے، عالمی معیشت اور موسمیاتی تبدیلیوں پر تشویش کے سائے میں دو روزہ جی 20 سربراہی اجلاس کے لیے دنیا کی بڑی معیشتوں کے رہنما جمعے کو انڈیا پہنچ رہے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق میزبان ملک نے ’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘ کا پُرامید سلوگن تیار کیا ہے لیکن 20 ممالک کے گروپ کے قائدین اختلافات اور سٹریٹجک فالٹ لائنز پر اپنے مؤقف کے ساتھ ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن اور چین کے صدر شی جن پنگ دارالحکومت نئی دہلی میں 9-10 ستمبر کو ہونے والی سربراہی کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہے۔
جی20 میں 19 ممالک اور یورپی یونین شامل ہے جو عالمی معیشت کا تقریباً 85 فیصد اور دنیا کی دو تہائی آبادی پر مشتمل ہے۔
یہاں کچھ اہم مسائل کا خاکہ پیش کر رہے ہیں، اور بتاتے ہیں کہ کون شرکت کرے گا اور کون نہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن

امریکی صدر اتحاد کو تقویت دینے اور ترقی پذیر ممالک کو مدد کی پیشکش کرنے کی خواہش اور پیشکش کے ساتھ انڈیا پہنچیں گے، واشنگٹن اس بات کا اندازہ لگائے گا کہ چین کس قسم کی مشل سے گزر رہا ہے۔
امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ وہ ’موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے سے لے کر یوکرین میں روس کی جنگ کے معاشی اور سماجی اثرات کو کم کرنے‘ سمیت متعدد مسائل سے نمٹنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔
بائیڈن کے ساتھ سکریٹری خزانہ جینٹ ییلن بھی ہوں گی۔ یہ امریکی سیکریٹری خزانہ کا 10 ماہ میں انڈیا کا چوتھا دورہ ہوگا۔ واشنگٹن ترقی پذیر ممالک کی بہتر خدمت کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک میں اصلاحات کا خواہاں ہے۔
جیک سلیوان نے مزید کہا کہ وائٹ ہاؤس چاہتا ہے کہ جی 20 ’عالمی سطح پر اقتصادی تعاون کے اہم فورم‘ کے طور پر متعلقہ رہے۔

صدر پوتن نہیں روسی وزیر خارجہ لاوروف

صدر پوتن جی20 سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے اور روس کی نمائندگی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی قیادت میں وفد کرے گا۔

بیجنگ نے پیر کو اعلان کیا کہ صدر شی جن پنگ جی20 اجلاس میں شرکت کے لیے نئی دہلی نہیں جا رہے۔ فوٹو: اے ایف پی

رواں سال مارچ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے یوکرینی بچوں کی غیر قانونی ملک بدری پر جنگی جرائم کے الزامات کے تحت صدر پوتن کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
ماسکو ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ روس کی حکومت کا اصرار ہے کہ پوتن کے وارنٹ غیرقانونی ہیں۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے گزشتہ ماہ جنوبی افریقہ میں برکس سربراہی اجلاس میں بھی صدر پوتن کی جگہ اپنے ملک کی نمائندگی کی تھی۔

صدر شی نہیں وزیراعظم لی کیانگ

بیجنگ نے پیر کو اعلان کیا کہ صدر شی جن پنگ جی20 اجلاس میں شرکت کے لیے نئی دہلی نہیں جا رہے اور اُن کی جگہ وزیراعظم لی کیانگ چین کے وفد کی قیادت کریں گے۔
اس سربراہی اجلاس کو اس سال اضافی اہمیت حاصل ہوئی ہے کیونکہ بہت سے ممالک کووڈ کی وبائی بیماری سے سست بحالی سے منسلک بڑھتے افراط زر اور معاشی بدحالی کی مشکل سے نبرد آزما ہیں۔
چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے جو اس وقت نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور پراپرٹی کے اہم شعبے میں بحران سمیت صارفین کی کم طلب سے نمٹ رہا ہے۔
اس کا جی20 کے میزبان ملک انڈیا کے ساتھ طویل عرصے سے جاری سرحدی تنازع بھی ہے۔ سنہ 2020 میں سرحد پر دونوں ملکوں کی افواج کی جھڑپ نے سفارتی تعلقات کو منجمد کر دیا تھا۔
انڈیا رواں ہفتے چین کی سرحد کے قریب فوجی مشقیں کر رہا ہے جو سربراہی اجلاس تک جاری رہیں گی۔

انڈین وزیراعظم نریندر مودی

دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے پاس اس وقت جی 20 کی صدارت ہے اور وزیراعظم نریندر مودی نے انڈیا اور اپنی ذات دونوں کے لیے عالمی سطح پر سامنے آنے کے موقعے کا فائدہ اٹھایا ہے۔
تاہم اس سربراہی اجلاس میں انڈیا کو اہم مسائل پر بڑی طاقتوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے کا ایک مشکل چیلنج درپیش ہے۔
نئی دہلی بیجنگ کے ساتھ ایک بار پھر اختلافات کا شکار ہے جب گزشتہ ہفتے ایک چینی نقشے میں اس علاقے کا دعویٰ کیا گیا جس کو انڈیا اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔
انڈیا مغربی ممالک کے ساتھ بھی قریبی تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش میں ہے۔ اس میں کواڈ گروپ کے ساتھی رُکن ملک امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
وزیراعظم مودی سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ افریقی یونین کو شامل ہونے کی دعوت کے ساتھ گروپ کو 21 تک بڑھانے کی کوششوں کو آگے بڑھائیں گے۔ اس اقدام کو صدر بائیڈن کی حمایت حاصل ہے۔

دیگر رُکن ملکوں کی قیادت

جرمن چانسلر اولاف شولز، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخوان اور یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین یورپی یونین کی نمائندگی کرنے والے رہنماؤں میں شامل ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس مبصر کے طور پر شرکت کریں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

جی 7 کے ساتھی ممبران برطانیہ، کینیڈا، جاپان اور اٹلی کی نمائندگی ان کے وزیراعظم رشی سوناک، جسٹن ٹروڈو، فومیو کیشیدا اور جارجیا میلونی کریں گے۔
ایشیا پیسفک ریجن سے انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدوڈو، جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول اور آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز بھی جی20 اجلاس میں شرکت کریں گے۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان شرکت کریں گے جبکہ سعودی عرب کی جانب سے کون شرکت کرے گا اس کا سرکاری طور پر ابھی اعلان نہیں کیا گیا۔
جی20 میں شامل واحد افریقی ملک جنوبی افریقہ کے وفد کی قیادت صدر سیرل رامافوسا کریں گے۔
برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا بھی نئی دہلی پہنچ رہے ہیں اور ارجنٹائن کے البرٹو فرنانڈیز کی آمد متوقع ہے تاہم انڈین میڈیا کے مطابق میکسیکو کے صدر اینڈریس مینوئل لوپیز اوبراڈور کے آنے کا امکان نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس مبصر کے طور پر شرکت کریں گے، جبکہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سربراہان بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔
بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ اور نائیجیریا کے صدر بولا ٹینوبو سمیت دیگر رہنماؤں کی شرکت بھی متوقع ہے۔

شیئر: