Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بڑا ظلم‘، بلوچستان میں نامعلوم افراد نے سیب کے 25 پھلدار درخت کاٹ دیے

باغ کے مالک حاجی پائیدین نے بتایا کہ درخت 17 سے 18 سال پہلے لگائے تھے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ میں نامعلوم افراد نے سیب سے لدے 25 توانا درختوں کو کاٹ دیا۔ باغ کے مالک کے مطابق درخت 17 سے 18 سال پرانے تھے اور ہر درخت کی مالیت لاکھوں روپے تھی۔
یہ واقعہ گزشتہ روز قلعہ سیف اللہ کے دور دراز علاقے لوئی بند میں ژڑپان کے مقام پر پیش آیا۔ باغ کے مالک حاجی پائیدین نے اردو نیوز کو ٹیلیفون پر بتایا کہ نامعلوم افراد نے یہ واردات رات کے اندھیرے میں کی اور فرار ہو گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا گھر باغ سے ایک کلومیٹر دور ہے دن بھر کام کرنے کے بعد رات کو وہ گھر آگئے تو نامعلوم افراد نے 25 درخت جڑ کے قریب آری سے کاٹ کر گرا دیے۔ درختوں پر سیب پک کر تیار ہو چکے تھے تاہم ان کی کٹائی ابھی تک شروع نہیں کی تھی۔
مقامی لیویز کا کہنا ہے کہ لیویز کو باغ کے مالک کی جانب سے واقعہ کی اطلاع دی گئی ہے تاہم انہوں نے کسی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست نہیں دی۔
باغ کے مالک حاجی پائیدین نے بتایا کہ تمام درخت پھلد ار تھے اور ان پر سیب لدے ہوئے تھے۔
’میں یہ نے یہ درخت 17 سے 18 سال پہلے لگائے تھے اور ان کی  بچوں کے طرح  دیکھ بھال کی۔ یہ باغ کے سب سے بڑے اور توانا درخت تھے۔ ہر درخت سالانہ اوسطا 60 کریٹ سیب دیتا تھا یعنی یہ سالانہ 1500 سو کریٹ سیب دینے والے درخت تھے۔ ہر سیب کا وزن پاؤ سے زیادہ ہوتا۔
انہوں نے بتایا کہ ہر درخت کی قیمت 15 لاکھ روپے سے کم نہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر ہمارا کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

باغ کے مالک حاجی پائیدین نے بتایا کہ تمام درخت پھلد ار تھے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

حاجی پائیدین کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے میں نے ان درختوں پر بڑی محنت کی تھی۔ پچھلے سال سیلاب کی وجہ سے ہمارے بہت سے درخت ضائع ہو گئے تھے۔ میں نے بڑی مشکل سے ان درختوں کو بچایا تھا۔ میں اور میرے چار بیٹوں نے مسلسل 58 روز تک دو ٹریکٹرچلا کر اور 92 لوڈ پتھر ڈال کر سیلابی ریلوں سے باغ کو بچایا تھا۔‘
باغ کے مالک کے مطابق ابھی تک درختوں کو کاٹنے کی کوئی وجہ معلوم نہیں ہوئی تاہم ان کی علاقے میں کچھ لوگوں کے ساتھ ان بن تھی۔ قدموں کے نشان سے کھوج لگانے والے اور کھوجی کتوں کی مدد سے دو مختلف لوگوں پر شک و شبہ ہے مگر وہ جرم سے انکاری ہیں۔
چند سال قبل ضلع پشین کے علاقے توبہ کاکڑی میں پھلدار درختوں کے  کاٹنے پر دو گروہوں کے درمیان پیدا ہونے والی دشمنی میں کئی لوگ مارے گئے تھے۔

شیئر: