Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فری لانسرز، آئی ٹی کمپنیوں کو 50 فیصد تک ڈالرز اکاؤنٹ سے نکالنے کی اجازت

اس سے قبل آئی ٹی کمپنیوں کو صرف 35 فیصد تک ڈالرز رکھنے کی اجازت تھی(فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے نگراں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو 50 فیصد تک ڈالرز کے آزادانہ استعمال کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بدھ کو جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ ’سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
نگراں وزیر آئی ٹی نے بتایا کہ ’ایس آئی ایف سی کے فیصلے سے آئی ٹی کمپنیاں اور فری لانسرز بیرون ممالک سے اپنے اکاؤنٹ پاکستان منتقل کر سکیں گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل آئی ٹی کمپنیوں  اور فری لانسرز کو صرف 35 فیصد تک ڈالرز رکھنے کی اجازت تھی۔ اس پابندی کی وجہ سے متعدد کمپنیوں نے بیرون ممالک اپنے اکاؤنٹ کھول رکھے تھے۔
نگراں وزیر نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’آئی ٹی ایکسپورٹ کا موجودہ حجم 2.6 ارب ڈالرز ہے جو اب چار ارب ڈالرز تک تجاوز کر سکتا ہے۔‘
عمر سیف کے مطابق ’حالیہ فیصلے سے آئی ٹی کمپنیوں کا دیرینہ مطالبہ بھی پورا ہوا اور ملک میں ڈالرز کی ترسیل بھی بڑھے گی۔‘
خیال رہے گذشتہ مہینے کے آخری ہفتے میں ڈاکٹر عمر سیف نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو میں بتایا  تھا کہ پاکستان میں کام کرنے والے فری لانسرز کے ڈالرز اکاؤنٹس سے ڈالرز نکلوانے کی حد میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور اس بارے میں ایک ہفتے کے اندر حتمی فیصلے کے بعد وہ اپنے اکاؤنٹس سے 50 سے 100 فیصد کے درمیان ایک مقررہ حد تک ڈالرز نکلوا سکیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ڈالرز اکاؤنٹس سے ڈالرز نکلوانے کی موجود حد 35 فیصد ہے جو کہ ملک میں زرمبادلہ لانے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ فری لانسرز کا مطالبہ ہے کہ انہیں 100 فیصد تک رقم ڈالرز میں  نکلوانے کی اجازت دی جائے تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ حکومت 50 سے 100 فیصد کے درمیان کسی ایک حد تک راضی ہو جائے گی جس کے بعد نہ صرف یہ کہ فری لانسرز کو کافی سہولت ہو گی بلکہ اس سے پاکستان میں زرمبادلہ بھی زیادہ آئے گا۔

’قومی ملکیت والی کمپنیوں کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے پر اتفاق‘

بدھ کو اسلام آباد میں ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی کا چھٹا اجلاس ہوا۔ 
وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف، عبوری وفاقی کابینہ کے اراکین، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
بیان کے مطابق ’اجلاس نے ملک میں سرمایہ کاری پر اثرانداز ہونے والے اقتصادی عناصر، بشمول اصلاحاتی عمل میں تعطل اور شدید خسارے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔‘ 
’اجلاس میں عوام کے وسیع تر مفاد اور ملکی خزانے کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے ان قومی ملکیت والی کمپنیوں کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے پر اتفاق ہوا۔‘ 
’آرمی چیف نے ملکی معیشت کی بحالی و ترقی کے لیے فوج کے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔‘

 

شیئر: