Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ملک کی بھی بدنامی ہے‘، مالی بحران کی شکار پی آئی اے کے 11 طیارے گراؤنڈ

پاکستان کی قومی ایئرلائن کے ساتھ کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے اب تعاون کرنے سے گریزاں ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
’باکمال لوگ، لاجواب سروس‘ کے سلوگن کے ساتھ پاکستان کی قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) طویل عرصے تک مسافروں کو بہترین خدمات فراہم کرتی رہی ہے مگر گزشتہ کچھ عرصے سے یہ ہر شعبے میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔
اس وقت پی آئی اے اپنی تاریخ کے بدترین مالی بحران سے گزر رہی ہے۔
لیز اور قرضوں پر سود کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی قومی ایئرلائن کے ساتھ کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے اب تعاون کرنے سے گریزاں ہیں۔ دوسری جانب بروقت مرمت نہ ہونے کی وجہ سے 11 جہاز گراونڈ کر دیے گئے ہیں۔31 جہازوں پر مشتمل پی آئی اے کا فلیٹ اب محض 18 طیاروں تک محدود ہو گیا ہے۔  
قومی ایئرلائن کے ایک سینیئر افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ملک کی منفی کریڈٹ ریٹنگ اور زرمبادلہ کے لیے سٹیٹ بینک پر انحصار کے باعث بین الاقوامی اداروں نے پی آئی اے کے ساتھ مل کر چلنے پر بھی خدشات کا اظہار کیا ہے کیوں کہ قومی ایئرلائن کے چار بوئنگ 777 اور پانچ ایئر بس 320 جہاز جو لیز پر حاصل کیے گئے تھے، ان کے گراونڈ ہونے کا خدشہ ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’مرمت کے حوالے سے بوئنگ کا کمپونینٹ سپورٹ پروگرام اور ایئربس انڈسٹریز کا سپورٹ پیکیج بھی مالی بحران کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہے، اور آئے روز جہازوں کے خراب ہونے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔‘ 
پی آئی اے کے سینیئر افسر کے مطابق ’پرزے اور مرمت نہ ہونے کی وجہ سے کئی جہاز گراونڈ کر دیے گئے ہیں، جن میں ایئربس 320 اور بوئنگ 777 طیارے بھی شامل ہیں۔‘
’جولائی 2020 میں پی آئی اے پر یورپ میں پابندی لگنے کی وجہ سے اربوں روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، یورپ اور برطانیہ جانے والی پروازوں کی بندش کی وجہ سے 187 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے جس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔‘

قومی ایئر لائن کے فلیٹ میں کون کون سے جہاز شامل ہیں؟ 

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے افسر کی جانب سے فراہم کی جانے والی معلومات کے مطابق قومی ایئرلائن کے فضائی بیڑے میں 11 ایئربس اے 320 اور 12 بوئنگ 777 جہاز شامل ہیں، ان کے علاوہ اے ٹی آر طیارے بھی فلیٹ کا حصہ ہیں۔ 
موجودہ فلیٹ میں دو اے ٹی اے، پانچ اے 320 اور پانچ بوئنگ 777 گراونڈ کیے جا چکے ہیں جبکہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے زیراستعمال تین اے 320 اور دو بوئنگ 777 بھی آن آف پروازوں کے لیے روکے جاتے ہیں۔  

اس وقت پی آئی اے اپنی تاریخ کے بدترین مالی بحران سے گزر رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

پی آئی اے کی تنظیم نو کب ہو گی؟ 

قومی ایئرلائن میں غیریقینی کی صورتحال برقرار ہے۔ پی آئی اے کی تنظیم نو ہوگی یا نہیں یا اس کو حکومتی مدد ملنی چاہیے یا نہیں؟ یہ وہ سوالات ہیں جو ایئرلائن کے ساتھ کام کرنے والوں میں ابہام پیدا کر رہے ہیں۔ 
واضح رہے کہ پی آئی اے کی تنظیم نو کے منصوبے کا اعلان تو گذشتہ حکومت نے کیا مگر اس منصوبے کو اب تک تکمیل تک نہیں پہنچایا جا سکا۔ 
دوسری جانب حکومت کی جانب سے پی آئی اے کو ادائیگیوں میں بھی تاخیر کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے قومی ایئرلائن اپنی اشد ضروری ادائیگیوں سے بھی قاصر ہے، بین الاقوامی ادائیگیوں میں 720 ارب روپے سے زائد کی رقوم واجب الادا ہیں، جس میں جہازوں اور انجن کے لیز کی رقم، انٹرنیشنل ہینڈلنگ، ایئرپورٹ چارجز اور قرضوں پر سود کی ادائیگیاں شامل ہیں۔ 
علاوہ ازیں پی آئی اے ایف بی آر کے اربوں روپے کا بھی مقروض ہے۔ پی آئی اے کا بیڑا جو 31 جہازوں پر مشتمل ہے اب 18 جہازوں پر آ گیا ہے، جبکہ ایک ماہ قبل چار مزید جہازوں کو گراونڈ کرنے کی نوبت آ گئی تھی۔
ملائیشیا اور انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک میں قومی ایئرلائن کے جہازوں کو عدم ادائیگیوں کی وجہ سے روکا جاتا رہا ہے۔ اس وقت بھی پاکستان کے دو جہاز انڈونیشیا میں موجود ہیں، جن کے معاملات طے کرنے کے لیے پی آئی اے کی سات رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو انڈونیشیا جا کر پھنسے جہازوں کو واپس وطن لانے کے لیے اقدمات کرے گی۔ 

جہاز روکے جانے سے ملک بدنامی

ہوا بازی کے شعبے پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی طارق ابوالحسن کے مطابق ’قومی ایئرلائن کی تباہی کی اہم وجہ سیاسی مداخلت ہے، میرٹ پر لوگوں کو تعینات کرنے کے بجائے پسند ناپسند کی بنیادوں پر ادارے کو چلایا جا رہا ہے جس کا نقصان سب کے سامنے ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ماضی میں بہترین سروسز کی فراہمی کے باعث اپنی مفرد پہچان رکھنے والی ایئرلائن کمپنی کا اب یہ حال ہے کہ جگہ جگہ ایئرلائن کے جہاز روکے جا رہے ہیں۔ یہ ایئرلائن کے ساتھ ملک کی بھی بدنامی ہے۔‘
 انہوں نے کہا کہ ’نجکاری سمیت پی آئی اے کی تعمیر نو کی بات کی جا رہی ہے لیکن اب تک اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ایک جانب تو ایئرلائن کا خسارہ بڑھ رہا ہے تو دوسری جانب ادارہ مزید تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔  

پی آئی اے کے ترجمان کا مؤقف

پی آئی اے کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ قومی ایئرلائن کے جہاز تکنیکی خرابی کی وجہ سے گراؤنڈ کیے گئے ہیں۔ ادارے کو مالی مشکلات کا سامنا ہے اس لیے جہازوں کی مینٹیننس میں دشواری ہو رہی ہے۔

شیئر: