Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کے غزہ اور لبنان پر فضائی حملے، جنگی کابینہ کا اجلاس طلب

اسرائیل نے غزہ کے ارد گرد باڑ والی سرحد کے قریب ٹینک اور فوج تعینات کر دی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل نے پیر کی صبح سویرے غزہ پر فضائی حملے کرتے ہوئے بمباری کی جبکہ اس کے طیاروں نے گذشتہ رات جنوبی لبنان پر حملہ کیا۔ یہ حملے اس وقت کیے گئے جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بڑھتے ہوئے تنازعے کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ فوجی جرنیلوں اور جنگی کابینہ کا اجلاس طلب کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ پیر کی صبح اسرائیلی طیارے نے لبنان میں حزب اللہ کے دو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جو اسرائیل پر ٹینک شکن میزائل اور راکٹ داغنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
اسرائیل کی فوج نے یہ بھی کہا کہ اس نے حزب اللہ کے دیگر اہداف کو بھی نشانہ بنایا جس میں ایک کمپاؤنڈ اور ایک چوکی بھی شامل ہے۔
حماس کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل نے غزہ کے ارد گرد باڑ والی سرحد کے قریب ٹینک اور فوج تعینات کر دی ہے۔
حزب اللہ نے اتوار کو اپنے مزید چھ ارکان کی ہلاکت کا اعلان کیا جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کی تعداد 26 ہو گئی ہے۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے حملے غزہ کی پٹی کے مرکز اور شمال پر مرکوز تھے۔ شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے قریب ایک مکان پر حملے میں متعدد فلسطینی ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔
غزہ میں صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیل کی دو ہفتوں کی بمباری میں کم از کم چار ہزار 600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ فضائی کارروائیاں حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے حملے کے جواب میں شروع کی گئیں جس میں 1,400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

غزہ میں صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیل کی دو ہفتوں کی بمباری میں کم از کم چار ہزار 600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

حماس کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اتوار کو رات گئے ایک کال میں غزہ میں اسرائیل کے ’وحشیانہ جرائم‘ کو روکنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔‘
واشنگٹن نے خطے میں امریکی مفادات کے لیے ایک اہم خطرے کی وارننگ دیتے ہوئے جدید فضائی دفاع کی نئی تعیناتی کا اعلان کیا ہے جس نے اس خدشے کو جنم دیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازعے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
پینٹاگون پہلے ہی مشرق وسطیٰ کے لیے دو طیارہ بردار بحری جہاز، امدادی بحری جہاز اور تقریباً 2000 میرینز روانہ کر چکا ہے تاکہ ایران سے منسلک افواج کے حملوں کو روکنے میں مدد مل سکے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اتوار کو اے بی سی کے ’دس ویک‘پروگرام کو بتایا کہ ’ہم پورے خطے میں ہمارے فوجیوں اور ہمارے لوگوں پر حملوں میں نمایاں اضافے کا امکان دیکھ رہے ہیں۔‘

شیئر: