Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ: ن لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی کی پہلی باضابطہ میٹنگ

استحکام پاکستان پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان وفود کی سطح پر یہ پہلا رابطہ ہے۔ (فوٹو: مسلم لیگ ن)
پاکستان مسلم لیگ ن کے وفد نے استحکام پاکستان پارٹی کے سرپرست اعلیٰ جہانگیر ترین سے لاہور میں ان کے گھر میں ملاقات کی ہے۔
جمعے کو ن لیگ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنااللہ، خواجہ سعد رفیق اور سردار ایاز صادق نے جہانگیر ترین سے ملاقات کی ہے۔
استحکام پاکستان پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان وفود کی سطح پر یہ پہلا رابطہ ہے۔
ن لیگ کی طرف سے جاری بیان میں اس ملاقات کی مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ملاقات آئندہ انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے ایک فالو اپ میٹنگ تھی۔ اس سے پہلے جہانگیر ترین اور شہباز شریف کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اصولی اتفاق پہلے ہی ہو چکا ہے۔
تاہم اس بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ شہباز شریف اور جہانگیرترین کی ملاقات کب اور کہاں ہوئی ہے۔
استحکام پاکستان پارٹی کی ترجمان فردوس عاشق اعوان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ شہباز شریف اور جہانگیر ترین کے درمیان ملاقات ملک کے وسیع تر مفادات میں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہماری جماعت محض سیٹ ایڈجسٹمنٹ کو نہیں دیکھ رہی ہے ہم تو ملک کو ان مسائل سے چھٹکارا دلانے کے لیے ہر اس جماعت کے ساتھ چلیں گے جس کا ایجنڈا ملک بچانے کا ہے۔ آج پہلی ملاقات ہوئی ہے اور یہ ملاقاتیں آئندہ بھی جاری رہیں گی۔

مسلم لیگ ن کی جانب سے رانا ثنااللہ، خواجہ سعد رفیق اور سردار ایاز صادق نے جہانگیر ترین سے ملاقات کی ہے۔ (فوٹو: مسلم لیگ ن)

’پل کا کردار ادا کرنے آئے ہیں‘

قبل ازیں فردوس عاشق اعوان سے سما نیوز کے پروگرام میں ان کی جماعت کے صدر علیم خان کی عوامی جلسوں میں مسلم لیگ ن پر تنقید اور پھر آج ملاقات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’سیاست میں کوئی بھی حریف اور حلیف مستقل نہیں رہتے۔ آپ کو بھی پتہ ہے کہ استحکام پاکستان پارٹی جب پاکستان کے سیاسی افق پر نمودار ہوئی تو ملک میں سیاسی جماعتوں کی تو کمی نہیں تھی، پہلے ہی 150 سے زائد سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ ہیں، تو ہم اس پاکستان کے اندر سیاسی اور معاشی محاذ پر جو عدم استحکام ہے اس کو دور کرنے کے لیے ریاست اور سیاست کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے آئے ہیں۔‘
’آج سیاسی رواداری، فہم و فراست اور رکھ رکھاؤ والی وہ قوتیں وہ سوچ اور وہ جماعتیں جو سمجھتی ہیں کہ آپ اپنا مختلف بیانیہ رکھ سکتے ہیں، پلیٹ فارم آپ کا علیحدہ ہو سکتا ہے، آپ کی سوچ آپ کا منشور علیحدہ علیحدہ ہو سکتے ہیں، لیکن اس کے باوجود آپ کا مشترکہ معاملات پر اکٹھا ہونے پر کوئی حرج نہیں ہے۔‘

شیئر: